بدنصیب ماؤں کے بدنصیب لعل

| وقتِ اشاعت :  


تمہارا کوئی دوست نہیں ہے جو کچھ کر سکے؟ اتنے سارے دوستوں نے تمہارے سی ایس ایس کیا تھا؟
جی ماں جی کیا تو کئی نے تھا لیکن بہت سوں سے تو اس کے بعد رابطہ نہیں رہا اور جن سے ہے بھی یہ کام ان کے بس سے بھی باہر ہے



لطیف جوہر کی تادم مرگ بھوک ہڑتال اور معاشرتی بے حسی۔۔۔۔۔۔۔۔ حبیب بلوچ

| وقتِ اشاعت :  


بہت ہی سخت جان قسم کا بندہ لگتا ہے، ایک ماہ گزرنے کے باوجود بھی اپنی ضد پر اڑا ہوا ہے، بھوک ہڑتال ختم کرنے کا نام ہی نہیں لیتا۔کراچی پریس کلب کے سامنے سگریٹ کا ایک لمبا کش لیتے ہوئے رشید نے اپنے دوست اورسابق پڑوسی کو بھوک ہڑتالی کیمپ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا۔



ڈرتے ڈرتے اب ڈر بھی ڈرنے لگا ہے ۔۔۔۔ امجد بلیدی

| وقتِ اشاعت :  


بچپن میں اکثر اماں سے کسی ایسی چیز کی خواہش کرتے جو ان کی دسترس میں نہ ہوتی یا کوئی ضد یا کھانے سے انکار پر ٹال مٹول کرتے تو اماں اکثر یہ کہہ کر ڈراتی تھیں کہ جلدی سے سوجاؤ،یا جلدی سے کھالو،یا رونا بند کرو فلاں فقیر یا بڑی دانتوں والا جن آکر ابھی تمہیں لے جائے گا



میڈیا کی یلغار اور مقامی صحافی۔۔۔ شبیر رخشانی

| وقتِ اشاعت :  


روز آئے خبریں ملتی ہیں کہ ایک نئے نیوز چینل نے جنم لیا ہے اسکے جنم پر جشن منایا جاتا ہے صحافتی حلقوں میں ایک خوشی کی لہر دوڑ جاتی ہے کہ نومولود بچہ بڑا ہوکر صحافت کے شعبے کے لئے ایک بڑا کارنامہ انجام دے گا۔ اور اسکی ہر سالگرہ پر جشن منایا جاتا ہے۔ کہ چینل نے گزشتہ سال کون کون سے کارنامے انجام دےئے



بی ایس او کا بھوک ہڑتالی کیمپ اور کراچی پریس کلب۔۔۔۔۔حبیب بلوچ

| وقتِ اشاعت :  


کہنے کو تو کراچی پریس کلب قلم کے مزدوروں کی فلاح وبہبود اور انہیں درپیش مسائل کو اجاگر کرنے کے لیے بنایا گیا ایک ادارہ ہے، مگر وقت گزرنے کے ساتھ یہ غریب، مظلوم ، مجبوراور بے آسرا لوگوں کی آواز کو وقت کے حکمرانوں تک پہنچانے کا ذریعہ بھی بن گیا



آواران قدرتی آفات کی زد میں اور ناقص پلاننگ ۔۔۔۔۔ شبیر رخشانی

| وقتِ اشاعت :  


آفات قدرت کی طرف سے آتے ہیں۔ لیکن ان قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے اور نقصانات کو کم رکھنے کے لئے مؤثر پلاننگ کی ضرورت ہوتی ہے۔ گزشتہ روز افغانستان کے شمالی علاقے میں مٹی کا تودہ گرنے سے 2000سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ قیمتی جانوں کے نقصان کے علاوہ فصل، مال مویشی، املاک کا نقصان بھی بہت اہم ہوتا ہے۔



یومِ مئی اور آج کا عہد۔۔۔ نذ ر مینگل

| وقتِ اشاعت :  


1886ء میں شکاگو کے محنت کشوں کی آٹھ گھنٹے کے اوقات کار کیلئے جد و جہد بظاہر معاشی جدوجہد تھی لیکن اپنے جوہر میں یہ نظام کی تبدیلی کیلئے محنت کشوں کی تیاری تھی جس کا آغاز معاشی جدوجہد سے ہوا تھا ۔ 18گھنٹے کے اوقات کار کو آٹھ گھنٹے میں تبدیل کرنے سے محنت کشوں کو وہ وقت میسر آیا



ضلع چاغی ‘ سونے کی سرزمین ۔۔۔۔ محمد حسن مینگل

| وقتِ اشاعت :  


آج سے کوئی دو ہزار تین سو برس پہلے 336قبل مسیح میں سکندر اعظم شام ‘ عراق‘ ترکی اور ایران کوفتح کرنے کے بعد تین ہزار پیادوں اور پانچ ہزار سواروں پر مشتمل اپنی فاتح افواج کے ساتھ جب برصغیر پاک و ہند میں داخل ہوا تو اسے بتا یا گیا کہ وہ ایک ایسے علاقے سے گزر رہا ہے جسے ’’ ہیروں کی وادی‘‘ کہتے ہیں ۔



دلی ہنوز دور است…… حبیب بلوچ

| وقتِ اشاعت :  


با الآخرپاکستان کو یہ دن بھی دیکھنا نصیب ہوہی گیا جب ملک میں مکمل طور پر شریفوں کا راج قائم ہے۔ شریفوں کے راج کے قیام کا مطلب ہر گز یہ اخذ نہ کیاجائے کہ مملکت پاکستان میں اب شرافت کا دور دوراہوچکا یا امن، چین و سکون قائم ہوچلا بلکہ میری مراد اوپر سے نیچے اور دائیں سے بائیں یعنی حمکرانی کے ساتوں طبق شریفوں کا راج قائم ہوچکا ہے۔



دسمبر، سقوط ڈھاکہ اور بلوچستان ۔۔۔۔۔۔حبیب بلوچ

| وقتِ اشاعت :  


جرمنی میں احتجاج، ہمیں چپ رہنا چاہیے، ہمیں اس سے کیا کہ بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے، جرمنی میں احتجاج: پاکستان میں آ کر احتجاج کریں تو دیکھیں۔
کہنے کو تو یہ محض دو جملے ہیں جن میں ایک احتجاج کی خبر پر اپنے جذبات کا اظہار کیا گیا ہے، مگر جب ان دو جملوں کی گہرائی ، ٹائمنگ اور ان کے پیچھے موجود شخص کی شخصیت، تجربے اور صلاحیت پر نظر دوڑائی جائے تو یہ محض دو جملے نہیں رہتے