*بلوچستان میں تعلیمی شرح اور ہمارے حکمران*

| وقتِ اشاعت :  


تعلیم کی اہمیت و افادیت سے کوئی ذی شعور شخص انکارنہیں کر سکتا موجودہ ترقی اور جدید سائنس و ٹیکنالوجی کے علوم تعلیم ہی کی مرہون منت ہیں۔ بلاشبہ جن قوموں نے تعلیم کو اولیت دی ہے وہی قومیں دنیا پر راج کر رہی ہیں۔ تعلیم ہی پسماندگی اور غلامی سے نجات کا واحد ذریعہ ہے۔جہاں کہیں بھی تعلیمی شرح بہتر ہے وہاں حقیقی معنوں میں ترقی اور شعور کا انقلاب برپا ہو چکا ہے۔ دنیا کے گنجان ترین براعظم ایشیاء میں تعلیمی میدان میں پاکستان سب سے آخر میں ہے۔ پھر پاکستان میں بلوچستان انتہائی آخری نمبر پر ہے۔ اور پھر گرلز ایجوکیشن (بچیوں کی تعلیم) انتہائی کم سطح پر ہے۔



کراچی کے حقیقی فٹبال اسٹیک ہولڈرزکے لیئے لمحئہ فکریہ !

| وقتِ اشاعت :  


پاکستان بھر میں اگر کہیں بھرپور فٹبال ہوتا ہے تو وہ شہر کراچی ہے ، لیاری ہو یا ملیر گولیمار ہو یا ماریپور جہاں پورے سال فٹ بال ٹورنامنٹ کا میلہ زور و شور سے جاری و ساری رہتا ہے اور یہ سب کلبس اور ان کے آرگنائزرز اپنے فٹبال لورز دوستوں کی مدد سے اپنی مدد آپ کے تحت منعقد کراتے رہتے ہیں گزشتہ چالیس پینتالیس سالوں سے پاکستان فٹ بال فیڈریشن ہو یا سندھ فٹبال ایسوسی ایشن صرف نام کی حد تک تو موجود رہے ہیں



ماضی کے نیشنل فٹبالر پاکستان کسٹم کے “شریف گل” کا مختصر تعارف

| وقتِ اشاعت :  


ایک وقت تھا کہ پاکستان میں فٹبال کھیل کے فروغ و ترقی میں تعلیمی اداروں کابہت بڑا کردار رہا اسکول و کالج سطح پر فٹبال کھیل کو بڑی اہمیت حاصل رہی اور باقاعدہ پی۔ٹی ٹیچر اور کلاسز کا اہتمام کیا جاتا تھا اس دور میں اسکول و کالج کی سطح پر باقاعدگی کیساتھ مختلف علاقائی اور صوبائی سطح پر مقابلوں کا انعقاد کیا جاتا رہا اور ان ٹورنامنٹ میں نمایاں کارکردگی پیش کرنے والے کھلاڑیوں کو مختلف محکمہ جاتی ٹیموں کے کوچز اپنے اپنے محکموں کیلئے سلیکٹ کیا کرتے تھے اور اس طرح ان فٹبالرز کیلئے روزگار کے دروازے کھلے رہتے اس دور میں فٹبال کھیل اپنے عروج پرتھا اور فٹبالرز بھی خوشحال تھے ۔



لال بتی کے پیچھے دوڑتے ماہی گیر اور صوبائی حکومت

| وقتِ اشاعت :  


دو دن سے سوشل میڈیا میں ایک ویڈیو گردش کررہی ہے ویڈیو میں دو،تین ٹرالر سمندر میں محو سفر ہیں۔ویڈیو بنانے والا ماہی گیر کہہ رہا ہے کہ یہ ٹرالر پسنی کے علاقے کپر کے سمندر میں غیر قانونی ٹرالنگ کی غرض سے جارہی ہیں۔



شاہینہ شاہین بنامِ معاشرہ۔۔۔

| وقتِ اشاعت :  


5ستمبر کا ایک دن جب کسی دوست کے گھر برتھ ڈے پارٹی میں ہنستے ہنستے موبائل میں موجود وٹس اپ پر نظر پڑی تو آنکھوں پہ یقین نہیں آیا۔ سکتہ سا طاری ہوگیا۔ وجود جکڑ سا گیا۔ خوشی کافور ہوگئی۔ اور بے اختیار منہ سے نکا” شائینہ قتل ہوگئی” محفل میں خاموشی چھاگئی۔ وہاں بیٹھے ہوئے شاہد کوئی شائینہ کو نہیں جانتا تھا۔ جو چند افسوس کے بعد پھر سے اپنی شغل میں مصروف ہوگئے۔



آئی جی بلوچستان اور حکومتی مبالغہ آرائی

| وقتِ اشاعت :  


آئی جی بلوچستان طاہر رائے کا تبادلہ کرکے محسن بٹ کو بلوچستان آئی جی تعینات کردیاگیاہے۔ گزشتہ برسوں میں کئی غریب طبقے سے تعلق رکھنے والے نوجوان پولیس میں بھرتی ہوئے ہیں جس میں آواران سے چند ایک انتہائی غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والے نوجوان بھی شامل ہیں۔ ان نوجوانوں سے ابھی بھی کوئی پوچھے وہ آئی جی طاہر رائے کو اپنا مسیحا گردانتے ہیں۔



موجودہ حالات اور سوالات

| وقتِ اشاعت :  


ایک طرف عدم اعتماد کی باتیں گردش کررہی ہیں تو دوسری جانب پیپلز پارٹی نے مارچ کا اعلان کررکھا ہے۔ ق لیگ سے ملاقات کے بعد اپوزیشن ناامیدی کا شکارہے۔ ق لیگ اس پوزیشن میں نہیں کہ وہ حکومت کے خلاف کھڑی ہوسکے۔ اپوزیشن نے جب سے عدم اعتماد کا شوشہ چھوڑ رکھا ہے تب سے حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ یوں تو انتقامی کاروائیاں روزاول سے ہوتی آرہی ہیں لیکن اب حکومت نے بلاسوچے سمجھنے والا معاملہ اپنا رکھا ہے۔ محسن بیگ کی گرفتاری اور اسکے بعد چند مزید نامور صحافیوں کی گرفتاری کے انکشاف سے ثابت ہوتاہے کہ حکومت ڈری ہوئی ہے۔ کسی طرح اگر اپوزیشن کو ق لیگ کا اعتماد حاصل ہوا تو اس حکومت کی چھٹی کرائی جاسکتی ہے۔ بلوچستان کی سرد سیاست میں یارمحمد رند بہت سرگرم ہیں۔



*سیاہ کاری کے واقعات اور ریاستی قوانین*

| وقتِ اشاعت :  


پاکستان سمیت دنیا بھر میں صنفی مساوات کی بات بڑے تواتر اور انہماک سے کی جاتی رہی ہے،حقوق نسواں اور انسانی حقوق سے متعلق سیمینار اور آگاہی فراہم کرنے کیلئے ٹریننگ اور مجالس کا باقاعدگی سے انعقاد بھی کیا جاتا ہے لیکن باوجود اس کے خواتین پر مظالم ،فرسودہ اور قبیح رسومات ہنوز جاری و ساری ہیں۔ ایسی ہی ایک خطرناک رسم و رواج سیاہ کاری جسے عرف عام میں کاروکاری یاغیرت کے نام پر قتل کہا جاتا ہے۔ بلوچستان کے نصیرآباد ڈویژن جوکہ سندھ سے ملحقہ علاقے پر مشتمل ہے میں خواتین کو اب تک سیاہ کاری کے الزام کے تحت قتل و غارت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے خواتین وبے گناہ بچیوں سمیت بوڑھی خواتین تک پر اس طرح کا شرم ناک الزام لگا کر انہیں بے دردی سے قتل کر دیا جاتا رہا ہے اور قاتلوں کی اکثریت قانون کی گرفت سے آزاد ہی رہتی آ رہی ہے۔



وفاق اور بلوچستان

| وقتِ اشاعت :  


طویل احتجاج کے بعد بھی ٹرالرزمافیا کا خاتمہ ممکن نہیں ہوپایا۔ تاریخ گواہ ہے کہ اس ملک کے سیاسی رہنمائوں نے سوائے چند ایک کو چھوڑ کر کبھی بھی اپنے وعدوں کوپورا نہیں کیا۔ جناب وزیراعظم عمران خان کو ہی دیکھ لیں جو موجودہ دور میں اس کی سب سے بڑی جیتی جاگتی مثال ہیں۔ ایک کروڑ نوکریاں، 50 لاکھ گھر اور باہر کے ملکوں سے لوگوں کے یہاں آکر نوکریاں کرنے کے دعوے خاک میں مل گئے۔ سری لنکن منیجر کے ساتھ جو حشر کیا گیا اس کے بعد کیسے توقع کرسکتے ہیں کہ باہر سے لوگ نوکریاں کرنے یہاں آئیں گے؟ پچھلی حکومتوں نے جو ملک میں کافی حدتک ایک پرامن فضا قائم کی تھی اس حکومت کے آتے ہی انتشار برپا ہوگیا۔



ڈیرہ غازی خان کے حالات نہ بدل سکے۔۔۔۔!

| وقتِ اشاعت :  


ڈیرہ غازی خان ڈویژن کی سیاست ملکی و صوبائی لیول پر بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔جس طرح پورے پاکستان کی سیاست صوبہ پنجاب کے گرد گھومتی ہے اس طرح ڈیرہ غازی خان کی سیاست صوبہ پنجاب پر بہت گہرا اثر رکھتی ہے۔صوبہ بلوچستان اور صوبہ سندھ میں بھی ڈیرہ غازی خان کی سیاست کا اہم کردار ہوتا ہے۔