ضلع کیچ ابھی تک تاج بی بی اور رامز خلیل کے قتل کے غم میں مبتلا تھا کہ کیچ کے علاقے ہوشاب میں دو معصوم بچے مارٹرگولہ کے فائر سے جان بحق ہوگئے۔ مارٹرگولے کی فائرنگ سے 7 سالہ اللہ بخش ولد عبدالواحد اور 5 سالہ بچی شرارتوں بنت عبدالواحد موقع پرجاں بحق ہوگئے۔ جبکہ مارٹر کی زد میں آکرایک بچہ مسکان ولد وزیر شدید زخمی ہوا۔ جاں بحق بچوں کی میتیں لے کرلواحقین نے تربت شہر کے مصروف ترین علاقہ شہید فدا چوک پر دھرنا دے دیا۔
پاکستان کے قیام کو 74 سال گزر گئے اس عرصہ میں جو بھی حکمران آیا وہ قوم کو ترقی و خوشحالی کے سبز باغ دکھا کر کے چلا گیا۔حکمران طبقے کی حالت کو بدل گئی لیکن قوم کی حالت مزید خراب ہوئی۔ آج سے 74 سال پہلے متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی ایک ریگستان کا منظر پیش کرتا تھا مگر وہاں کے حکمرانوں نے ایک میگا ترقیاتی پلان بنا کر اس پر عمل کرکے دبئی کو پوری دنیا کے لوگوں کا مسکن بنا دیا۔آج دنیا کے بعض ترقی یافتی ممالک میں وہ سہولتیں دستیاب نہیں ہیں جو دبئی میں موجود ہیں۔
بلوچستان کے ضلع بارکھان میں گیس کی دریافت کے بعد خوشی کی لہر غم میں تبدیل ہوگئی۔ ایک منصوبے کے تحت گیس فیلڈ میں غیر مقامی افراد کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ مقامی افراد کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی حکمت عملی پر عمل کیا جارہا ہے۔ حکومت نوآبادیاتی دور کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
بلوچستان کی ساحلی پٹی گوادر سے اٹھنے والی آواز ساری دنیا کو سنائی دی مگر پاکستان کے بے حس حکمرانوں کو یہ سنائی نہیں دی۔گوادر وہی شہر ہے جہاں سے پاکستان کی ترقی کی ڈھونگ رچائی جاتی ہے وہی شہر جو کہ سی پیک کا مرکز کہلاتا ہے۔ آج کل تو حکمران اسے سنگاپور اور لِٹل پیرس کے نام سے موسوم کرتے نہیں تکتے ۔ یہ سب بے سروپا دعوے گوادر کی وجہ سے ہیں اور گوادر پوری دنیا میں سی پیک کی وجہ سے اہمیت حاصل کر چکا ہے۔
پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک) کوگوادر سے کراچی منتقل کرنے کا فیصلہ کیاگیاہے۔ یہ فیصلہ بلوچستان میں جاری انسرجنسی اور امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر میں کیاگیا۔اس فیصلے کو پاکستان اور چین نے حتمی شکل دیتے ہوئے سی پیک کے مرکزکوگوادر سے کراچی کو منتقل کرنے کا فیصلہ کیاہے۔اس سلسلے میں کراچی بندرگاہ کو ترقی دینے پر اتفاق کیاگیا۔ وزیراعظم عمران خان نے چین کی کراچی بندرگاہ کی 3.5 بلین ڈالرکے منصوبے کو “گیم چینجر” قرار دیاہے۔یہ انکشاف ٹوکیو سے شائع ہونے والے اخبار “نکی ایشیا” نے کیا۔ اس اسٹوری کا عنوان ” سی پیک گوادر سے کراچی منتقل ” تھا۔ “نکی ایشیا”دنیا کا سب سے بڑا مالیاتی اخبار ہے جس کی روزانہ اشاعت تین ملین سے تجاوز ہے۔
مچھیرے کابیٹاہوں۔۔
اب گوادرسمیت مکران میں ظلم ہوا تو ہم بھی جیناحرام کردیں گے۔
ایک ماہ میں تمام چیک پوسٹیں ختم ،ماہی گیروں کے مسائل حل اورگوادرمیں پانی کی فراہمی سمیت تمام مسائل حل کئے جائیں۔۔۔
پاکستان کی روایتی سیاست لفاظی کی حد تک ہمیشہ انقلابی دکھائی دیتا ہے لیکن عملی میدان میں اترنے کے بعد لفظ اور لب ایک دوسرے سے جدا ہوجاتے ہیں ۔ پاکستان کی سیاست میں بلوچستان کا نام تو ہے لیکن اختیار و اقتدار میں اس کا اول تو کوئی حصہ نہیں اور اگر ہے تو برائے نام ‘ یہی سبب ہے کہ ہمیشہ بلوچستان میں ہر چیز ہر وقت نادیدہ قوتوں کے ہاتھوں میں گروی ہے ۔اس سے بڑھ کر ستم کیا ہو کہ ملک کے پورے آدھے حصے کو چھوٹا صوبہ کہا جائے، پھر بجٹ اورترقیاتی منصوبوں میں اس کی جغرافیائی وسعت کو حساب میں نہ لایا جائے ۔
پاکستان میں جمہوریت کی بحالی اور ملک کی ترقی میں جہاں مردوں نے لازوال قربانیاں دیں ہیں وہاں پر خواتین بھی کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔ خواتین نے مردوں کے شانہ بشانہ اس ملک کی ترقی، خوشحالی اور عوام دوستی میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔ جب ہم ملک کی سیاسی تاریخ پر نظر ڈالتے ہیں تو فاطمہ جناح، شہید رانی محترمہ بینظیر بھٹو اور بیگم نسیم ولی خان کی خدمات اور جدوجہد سنہرے حروف میں لکھنے کے قابل پاتے ہیں۔ پاکستانی معاشرے میں جہاں پہ مرد ہی سیاسی، معاشی اور تعلیمی طور پر خودمختار ہیں۔یہاں پہ خواتین کے لئے زندگی کے مختلف شعبوں میں قدم جمانا بہت مشکل ہے۔خواتین کو مختلف مشکلات اور رکاوٹوں کا سامنا ہے۔
مکران کے عوام نے گوادر شہر میں تاریخی جلسہ کرکے یہ ثابت کیا ہے کہ سی پیک کے ثمرات بلوچستان کے عوام کے لئے نہیں ہیں بلکہ یہ منصوبہ ملکی اشرافیہ اور اسلام آباد سرکار کے لئے ہیں۔ اس جلسہ کا سہرا جماعت اسلامی بلوچستان کے سیکریٹری جنرل مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کو جاتا ہے۔ ان کی بلوچ قوم پرستانہ سوچ نے مکران کے عوام کو یکجا کیاہے۔ عوام نے بھی ان کی پکارپرلبیک کہا۔ تمام سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سیاسی کارکنوں نے مولانا صاحب کی آواز کو بلوچ قوم کی آواز قراردیا۔ جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما مولانا عبدالحق بلوچ کی رحلت کے بعد جماعت اسلامی بلوچستان میں سیاسی قیادت کا فقدان پیدا ہوگیا تھا۔
بیسویں صدی میں بلوچستان کی سرزمین نے جن عظیم اور قدآور سیاسی شخصیات کو جنم دیا ان میں میر غوث بخش بزنجو،نواب اکبر خان بگٹی،نواب خیر بخش مری اور عطا ء اللہ مینگل نمایاں تھے۔گوکہ ان میں باہم نمایاں فکری اور سیاسی اختلافات بھی رہے مگر یہ سب بلوچستان کے سیاسی افق پر براجمان رہے۔ اور سیاست کو نئی سج دھج اور پہچان دی۔ان سب شخصیات کو بلوچستان سے باہر بھی شہرت اور پذیرائی حاصل رہی۔02 ستمبر 2021ء کو انتقال کرنے والے سردار عطاء اللہ مینگل ان سیاسی سرخیلوں کی پیڑھی کے آخری ستون تھے۔اب ان کے جانے کے بعد لگتا ہے کہ بلوچستان کی سر زمین بانجھ ہوگئی ہے۔ دور دور تک ان شخصیات کے قد کاٹھ کا کوئی سیاسی لیڈر نہیں رہا۔ ان کی عمر 92سال تھی۔ انہیں 3ستمبر کو ان کے آبائی علاقے وڈھ میں سپرد خاک کیا گیا۔