محض خامیاں نکالنے اور آئندہ کے لئے دونوں سے نہ تو کبھی کسی قسم کے معاملات حل ہوئے ہیں اور نہ ہی ملکی معیشت میں سدھار آسکتا ہے۔ ہم 77برسوں سے یہی دیکھ رہے ہیں جو بھی حکمران آتا ہے پرانوں کی خامیاں نکالتا ہے اسی تنقیدی رویے میں اپنی مدت بھی مکمل کرتے ہوئے آخری دنوں میں یہ کہہ کر چلتا ہے کہ سارا قصور عوام کا ہے عوام کے مسائل ایک دن میں حل نہیں ہو سکتے اس کے لیے طویل جدوجہد چائیے۔
فروری1973 کی اس دوپہر کو کوئٹہ میں خلاف معمول دھوپ نکلی ہوئی تھی یہ مہینے کی 13 تاریخ تھی. اور جناح روڈ کے ڈان چوک پر چاروں طرف لوگ جمع تھے. سردار عطا اللہ مینگل، صوبہ بلوچستان کے پہلے منتخب جمہوری وزیر اعلیٰ مجمع کو بتارہے تھے کہ انکی حکومت کے خلاف پاکستان پیپلز پارٹی، صدر ذوالفقار علی بھٹو، وزیر داخلہ قیوم خان اور گورنر پنجاب غلام مصطفی کھر کیا کیا سازشیں کررہے ہیں – لوگ انہماک سے انکی باتیں سن رہے تھے-درمیان میں کوئی جوشیلا کارکن عطا اللہ مینگل زندہ باد کا نعرہ بھی لگا دیتا-ایک اخباری رپورٹر کی حیثیت سے میں انکی شیریں اور نستعلیق اردو میں کی جانے والی تقریر کا ایک ایک لفظ اپنی نوٹ بک میں درج کررہا تھا-
بلوچ قوم پرستی کی تاریخ میں مشہور چو یاری کا آخری رکن بھی اس دنیا سے چلا گیاانیس سو انتیس کو بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے وڈھ میں سردار رسول بخش مینگل کے ہاں پیدا ہونے والے سردار عطاء اللہ خان مینگل بیانوے برس کی عمر میں کراچی کے نجی ہسپتال میں ایک ہفتے زیر علاج رہنے کے بعد انتقال کرگئے۔
نامور بزرگ بلوچ قوم پرست رہنما سردار عطاء اللہ مینگل کے انتقال سے بلوچستان ایک عظیم لیڈر سے محروم ہوگیا ہے۔ سردار صاحب کی قائدانہ صلاحیتوں اور علم و فراست اور سیاسی تدبرکا ایک زمانہ معترف تھا۔ مطالعے کی وسعت کی بنا پر ان کا شمار اہل علم میں ہوتا تھا۔ 1970 کے انتخابات میں انہوں نے کامیابی حاصل کی۔ انتخابات کے بعد سردار عطاء اللہ مینگل وزیراعلیٰ بلوچستان اور ان کے سیاسی ساتھی غوث بخش بزنجوگورنر بلوچستان منتخب ہوئے۔
صحت قدرت کی عطا کردہ نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت ہے انسان جیسے جیسے ترقی کی منازل طے کرتا گیا روزمرہ کے مسائل پر قابو پانے اور اپنے لئے آسانیاں پیدا کرنے کی راہیںمتعین کرتا گیا۔قدرت کی دیگر نعمتوں میں اولاد ایک ایسی نعمت ہے جس کی خوشی اور صحت و تندرستی کے لیے ہر ذی شعور انسان ساری عمر لگا دیتا ہے۔
مملکت خداداد میں بلوچستان واحد صوبہ ہے جہاں مسند اقتدار پر ہمیشہ وہ لوگ براجمان ہوئے ہیں جن کا عوام سے کوئی تعلق ہی نہیں اور نہ انہیں عوامی اور سماجی مسائل سے دلچسپی رہی ہے ۔یہ ہمیشہ اپنے مفادات کا خیال رکھتے آرہے ہیں، سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ ہر وقت سائیبریا کے پرندوں کی طرح موسم کو دیکھ کر آشیانے بدلتے رہے اور انہیں یہ حرکت کرتے ہوئے خفیف سی خفت بھی محسوس نہیں ہوتی۔
لفظ ’’بچھڑنا‘‘ یا ’’جدائی‘‘ ایسے اذیت ناک الفاظ ہیں جس کو انسان سنتے ہی تکلیف یا درد کی شدت سے گزرتا ہے، تو ذرا غور کریں کہ جن پر یہ سب گزر رہا ہے وہ کتنے درد میں ہیں۔ دنیا بھر میں ہر سال 30 اگست کو جبری گمشدگی کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔
پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی (پی ایم ڈی اے) کے قیام کے فیصلے کو تمام صحافتی تنظیموں، پریس کلبز، اپوزیشن جماعتوں سمیت اخباری مالکان کی تنظیم کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) اور پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے) نے مسترد کردیا اور اس قانون کو آزادی صحافت پر براہ راست حملہ قرار دیاہے۔اس فیصلے سے حکومت کے مذموم مقاصد کھل کر سامنے آگئے ہیں۔سائبرکرائم ایکٹ کا معاملہ ابھی تھما نہیںتھا کہ میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے قیام کا فیصلہ سامنے آیا۔ دراصل یہ فیصلہ ایک مخصوص ٹولے کے دماغ کی اِختراع کی عکاسی کرتا ہے۔
انسان اگر آسمان پر چھلانگ لگانے کی کوشش کرے تو کم ازکم چھت تک ضرور پہنچ ہی جاتا ہے اور چھت یا دیوار پر کھڑا شخص زمین پر کھڑے لوگوں کی نسبت زیادہ دیکھ سکتا ہے۔ زمین پر کھڑے لوگوں کو دیوار کے اْس پار کچھ نظر نہیں آتا جبکہ دیوار یا چھت پہ کھڑا شخص بہت کچھ دیکھ سکتا ہے اور اب یہ اْوپر والا شخص مان لیں کہ باقی لوگوں سے بڑا ہے کیونکہ وہ اپنی محنت، جدوجہد اور اپنی عادات کے زیرِ اثر سے ہی یہاں تک پہنچا ہے۔ دراصل انسان کی محنت اور اْسکی اچھی عادات ہی اْسے بڑا شخص بناتی ہیں اور بڑا یا کامیاب وہ شخص ہوتا ہے جس کی سوچ بڑی ہو۔ جس کی سوچ میں اپنے لیے اور اوروں کے لیے خیر ہو اس کے علاوہ کامیاب یا بڑے وہ لوگ ہوتے ہیں جن کے اندر یہ تین عادات پائی جاتی ہوں۔ حوصلہ یا ہمت، عہد و قول، اور جذبہ یا خود اعتمادی۔
جب دیکھو کچھ نا کچھ آ ہی جاتی ہے، کبھی قرض سے تو کبھی مرض سے، ادھار، سودے بازی یا کچھ اور کہی اور سے آنا بھی کوئی انہونی بات نہیں ہے۔ مگر آئے ہوئے پیسے کو کیسے اور کہا استعمال کرنا ہے یہ ہر نتھو خیروں کی بس کی بات نہیں، ناہی ایسے پیسے سے دولت، شہرت یا عزت ملتی ہے۔