بلوچستان کی ترقی کے نام پر حکمرانوں کی ڈرامے بازیاں *

| وقتِ اشاعت :  


ترقی کا تعلق روزمرہ زندگی کے تمام تر سہولیات کی فراہمی سے ہے۔ بلاشبہ اکیسویں صدی کو دنیا کا جدید ترقی یافتہ دور کہا جا رہا ہے اور یہ حقیقت ہے کہ ترقی یافتہ قومیں جدید ترقی سے بہتر انداز میں بہرہ مند ہو رہی ہیں اور ساتھ تر قی یافتہ ممالک کے لوگوں کو جدید ہسپتالوں میں جدید طرز علاج بھی فراہم کیا جا رہا ہے۔ دنیا میں تعلیم کے میدان میں انقلاب آچکا ہے ترقی یافتہ ممالک میں کورونا وائرس کی وجہ سے تعلیمی اداروں کی بندش کے باعث تمام بچوں کو آن لائن ایجوکیشن فراہم کی جاتی رہی لیکن پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ترقی کے اب تک معیار کا تعین تک نہیں ہو سکا ہے۔



کیا یہ ریاست مدینہ ہے۔۔۔۔۔؟

| وقتِ اشاعت :  


حضرت محمدؐ کی آمد سے پہلے عرب عرب جہالت میں ڈوبا ہوا تھا ہر طرف باطل ہی باطل تھا حق کا نام و نشان بھی نہیں تھا۔چوری،دھوکہ بازی، جھوٹ، جوا، شراب نوشی، قتل، بیٹیوں کو زندہ درگور کر دینا نیز ہر طرح کی برائیاں اس قدر عام تھیں کہ ان کو برائی سمجھا ہی نہیں جاتا تھا۔ آپ کی تشریف آوری کے بعد نبی پاک دین اسلام کا پیغام لائے۔ آپ ؐاور صحابہ کرام کی سخت محنت،جدوجہد اور بے دریغ قربانیوں کے بعد اسلامی ریاست قائم ہوئی جہاں انسانیت پر مبنی اصولوں کی حکمرانی قائم ہوئی،جہاں محبت، اخوت، مساوات اور برابری کے اصولوں پر حکومت اور معاشرے کی تشکیل ہوئی۔



انٹرنیشنل ڈرگ مافیا کی شامت

| وقتِ اشاعت :  


مکران کے عوام نے مسلح جتھوں کے خلاف کامیاب تحریک کے بعد ڈرگ مافیا کے خلاف ایک اور تحریک کا باقاعدہ آغاز کردیا۔ منشیات کی فروخت کے خلاف ہر قصبے اور شہر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ مظاہرین نے منشیات کو ریاستی ہتھکنڈہ قرارددیتے ہوئے الزام لگایا کہ وہ نوجوان نسل کو کتاب کی جگہ منشیات تھما کر ان کی نسل کشی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔



بلوچستان کے عوام کی مفلوک الحالی کب ختم ہوگی؟

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان ملک خداداد پاکستان کا رقبے کے لحاظ سے سے بڑا اور آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹا اور پسماندہ صوبہ ہے،کوئٹہ کو چھوڑ کر اندرون بلوچستان کی صورت حال کا جائزہ لیں تو یہ حقائق ہمارے سامنے واضح طورپر آئیں گے کہ اندرون بلوچستان کے باسی آبنوشی‘ صحت عامہ‘ تعلیم‘ پختہ سڑکوں سمیت زندگی کی دیگر بنیادی سہولیات سے محروم چلے آرہے ہیں،



گوادر کے ساحل پر نایاب مچھلی مردہ حالت میں برآمد

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان کے طویل ساحلی پٹی جیوانی سے لیکر گڈانی تک پھیلی ہوئی ہے اور یہ ساحلی پٹی دو اضلاع گوادر اور لسبیلہ پر مشتمل ہے۔ بلوچستان کے طویل ساحلی پٹی جس کی لمبائی 780 کلومیٹر ہے اور یہاں انواع و اقسام کے سمندری مخلوقات پائی جاتی ہیں۔ اس ساحل پٹی میں کئی ایسے سمندری مخلوقات بھی پائی جاتی ہیں جنکے بارے میں مقامی ماہی گیروں تک کو علم نہیں ہے، کیونکہ تحقیق اور جستجو نہ ہونے کی وجہ سے اس ساحلی پٹی میں پائی جانے والی بعض سمندری مخلوقات ماہرین کے نظروں سے اوجھل ہیں۔



ثریا شہاب اور ریڈیوپاکستان کی بے حسی!

| وقتِ اشاعت :  


1980ء؁ کی دہائی تک کا عرصہ ریڈیوپاکستان کا عہد زریں کہلاتا ہے، یہ تو نہیں کہا جا سکتا کہ ”پھر اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی“ تاہم یہ ضرور کہا جاسکتا ہے کہ پھر چراغوں کی لو مدھم پڑتی چلی گئی۔ بہرحال ریڈیوپاکستان کے مذکورہ عہد زریں میں صوتی دنیا کے افق پرمتعدد درخشاں ستارے نمودار ہوئے اور اپنے گہرے نقوش چھوڑ گئے، انہی میں ایک نمایاں ستارہ ثریاشہاب طویل علالت کے بعد 13ستمبر 2019؁ء کوہمیشہ ہمیشہ کیلئے غروب ہوگیا۔ انا للہ انا علیہ راجعون!



عنوان: ایل او سی ایک بھیانک حقیقت اور ناکام سفارتکاری

| وقتِ اشاعت :  


ایل او سی یعنی لائن آف کنٹرول، ایسی سرحد جس میں دو ملکوں کی فوجیں ایک دوسرے کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر تہتر سال سے کھڑی ہیں، کبھی گولے داغے جاتے ہیں، گنیں آگ اگلتی ہیں، شعلیں بلند ہوتے ہیں دونوں اطراف لہو گرتا ہے اور مٹی اپنے ہی بیٹوں کے خون سے لال ہو جاتی ہے،سات سو کلومیٹر طویل یہ ایل او سی کسی بھی فوجی کے لیے کسی بھیانک خواب سے کم نہیں، جہاں دونوں اطراف بدگمانی ہے، خوف ہے گولیوں کی تڑتراہٹ، بارود کی بو ہے، مگر مادروطن پر مر مٹنے کی چاہ ہے،،،، ایسا نہیں ہے کہ سیز فائر نہیں ہوتا،،، کئی معاہدے بھی ہوئے پہلا معاہدہ ستائیس جولائی 1949 کو ہوا، دوسرا معاہدہ شملا میں ہوا۔



لیویز فورس کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے حکومتی اقدامات

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان ایک وسیع رقبے پر پھیلا ہوا ہے،زیادہ تر پہاڑی علاقوں پر مشتمل ہے،قیام پاکستان سے قبل راستے اور بھی دشوار گزار تھے،اس لیئے انگریز حکمرانوں کو امن وامان قائم رکھنے میں شدید دشواری پیش آرہی تھی،چنانچہ ان مشکل حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اورقیام امن کو بحال کرنے کے لیئے بلوچستان میں لیویز فورس کا قیام عمل میں لایا گیا جوکہ اس دور میں بڑا ہی کامیاب تجربہ ثابت ہواپاکستان بننے کے بعد بلوچستان کو انتظامی لحاظ سے دو حصوں میں تقسیم کیا گیا Aایریا اورBایریا،A ایریا صوبہ کے10فیصد علاقے پر مشتمل ہے۔



ریاست لسبیلہ کا عروج و زوال (قسط 2)

| وقتِ اشاعت :  


محمودانی ساجدیوں کو موجودہ گڈانی شپ بریکنگ یارڈ سے لیکر گڈانی شہر تک کی ساحلی پٹی دی گئی۔ آج بھی گڈانی شپ بریکنگ یارڈ محمودانی ساجدی قبیلے کی ملکیت ہے۔ جبکہ شپ بریکرز ان کے کرایہ دار ہیں۔ موجودہ گڈانی شہر بھی کسی زمانے میں محمودانی ساجدی قبیلے کی زرعی اراضی ہوا کرتا تھا۔ اورآج بھی دستاویزات میں گڈانی شہر ساجدی قبیلے کی ملکیت ہے۔ جب بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل بلوچستان کے وزیراعلیٰ تھے انہوں نے گڈانی کے شہریوں کو حق ملکیت دینے کی کوشش کی تاہم اس کو ناکام بنادیا گیا۔



کس سے گلہ کریں پسِ آئینہ کوئی اور نہیں اپنے ہیں

| وقتِ اشاعت :  


بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں بلوچ سٹوڈنٹس کونسل کے زیرِ اہتمام ایک ہفتہ سے احتجاجی کیمپ جاری ہے جس میں بلوچ طلبا کا صرف ایک ہی مطالبہ ہے کہ ہمارے مخصوص نشستوں پر پہلے کی طرح فیس معاف کی جائے یعنی یونیورسٹی اپنی پرانی پالیسی پرعمل پیرا ہومگریونیورسٹی کی طرف سے اب تک ہمارے احتجاجی دوستوں سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیااور نہ ہی حکومتی نمائندہ احتجاجی کیمپ کے طلبا سے ملنے آیا اور نہ ہی بلوچستان اور پاکستان کی اپوزیشن پارٹیوں کی طرف سے ہمارے دوستوں کے مطالبات کے حق میں بیان آیا ہے،ایسا لگ رہاہے جیسے ہماری آواز سازسے خالی ہے۔