گزشتہ شب بلوچستان کے مختلف علاقوں میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق کم از کم 20 افراد جاں بحق جبکہ 200سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ کوئٹہ، سبی، ہرنائی، پشین، قلعہ سیف اللہ ، چمن، زیارت اور ژوب سمیت کئی علاقوں میں رات 3 بج کر 2 منٹ پر زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے۔
پانامہ، وکی اور اب پنڈرواپیپرز کے آنے کے بعد ایک نئی کلبلی مچ گئی ہے کہ سات سو پاکستانیوں کی آف شور کمپنیاں ہیں جنہیں خفیہ رکھا گیا تھا حالانکہ آف شور کمپنی بنانا کوئی غیر قانونی کام نہیں بلکہ دیگر ممالک میںاس کی بالکل اجازت ہے تاکہ وہ کاروبار کرسکیں اور اپنے اثاثوں کو منیج کرسکیں اور کھل کر آف شور کمپنی بنائیں مگر جب کسی کو اپنے کالے دھند کو سفید کرناپڑتا ہے تو وہ اپنے تمام ترکاروبار اور اثاثوں کو خفیہ رکھ کر کاروبار کرتاہے تاکہ اسے ٹیکس دینا نہ پڑے ،اپنے ملک سے لوٹی گئی رقم کو بیرون ملک منتقل کرکے باآسانی خفیہ طور پر اثاثے بنانے کے ساتھ کاروبار کرسکیں ۔
حکومت نے موجودہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کو توسیع دینے کا فیصلہ کرلیا۔اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز حکومتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں چیئرمین نیب کی توسیع سے متعلق قانونی نکات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور کئی تجاویز پیش کی گئیں۔
پاکستان میں اول روز سے اشرافیہ ہی کا راج رہا ہے کوئی ایسی حکومت نہیں رہی کہ جس میں طاقت ور طبقے نے ملک کے فیصلے نہ کئے ہوں اور آج تک یہی اشرافیہ وفاداریاں تبدیل کرکے ایک جماعت سے دوسری جماعت میں شامل ہوکر اقتدار کے مزے نہ صرف لیتا آرہاہے بلکہ اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے قومی خزانے کو بے دردی سے لوٹنے سمیت اداروں کا منافع اپنے ذاتی کاروبار میں لگاتے رہے ہیں ۔
گزشتہ روز وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے پارٹی صدارت سے مستعفی ہوکر یہ بات واضح کردی کہ پارٹی کے اندر بہت سے سینئر ارکان انہیں وزارت اعلیٰ کے منصب پر نہیں دیکھنا چاہتے۔ پارٹی عہدے سے الگ ہونے کا براہ راست تعلق وزارت اعلیٰ کے معاملے سے جڑا ہوا ہے اب تک پارٹی کے اندرون خانہ معاملات زیادہ واضح نہیں تھے حالیہ فیصلے نے تمام معاملات کو کھول کر سامنے رکھ دیا ہے۔ بلوچستان عوامی پارٹی کی عمر تین برس ہے اور یہ جماعت مختلف سیاسی جماعتوں پر مشتمل شخصیات نے تشکیل دی تھی جس میں بعض سینئر ارکان بھی شامل ہیں جو بلوچستان کے سیاسی ماحول کے مطابق اپنے کارڈز کھیلنے میں مہارت رکھتے ہیں کہ کب کس وقت انہیں اپنے کارڈز شو کرنے ہیں ۔
لیجنڈ اداکار،کامیڈین اور اسٹیج کے بے تاج بادشاہ عمر شریف جرمنی کے اسپتال میں انتقال کر گئے۔عمر شریف کو علاج کے لیے 28 ستمبر کو کراچی سے ایئر ایمبولینس کے ذریعے امریکہ روانہ کیا گیا تھا۔ ایئر ایمبولینس نے شیڈول کے مطابق جرمنی میں مختصر قیام کرنا تھا اور ری فیولنگ کرانا تھی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق طویل فضائی سفر کی وجہ سے عمر شریف نہ صرف تھکاوٹ محسوس کر رہے تھے بلکہ انہیں ہلکا بخار بھی ہو گیا تھا۔عمر شریف کو بخار اور تھکاوٹ کے باعث جرمنی کے اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔جرمنی میں ڈائیلیسز کے دوران عمر شریف کی طبیعت بگڑ گئی اور وہ خالق حقیقی سے جاملے۔جرمنی میں پاکستانی سفارتخانے نے عمر شریف کے انتقال کی تصدیق کردی ہے،جرمنی میں پاکستانی قونصلیٹ جنرل زاہد حسین اسپتال میں انتظامات دیکھ رہے ہیں۔
عوام کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ گئی اب صبر بھی جواب دے چکا ہے،مہنگائی سے لوگوں کی چیخیں اب نکلنے والی نہیں بلکہ بند ہوجائینگی کیونکہ ایک بہت بڑا مہنگائی کا ایٹم بم عوام پر گرایا جا چکاہے۔ شاید حکمران اس اہم مسئلے کی جانب توجہ دینا ہی نہیں چاہتے کہ معاشی حوالے سے ملک میں کس طرح بہتری لائی جائے ان کی ترجیح اپوزیشن کی درگت بنانا ہے ہر دوسرے روز ایک نیا کیس اٹھاکر اکھاڑا لگایا جاتا ہے۔
طالبان اور امریکہ کے درمیان دوحامیں ہونے والے امن معاہدے کے دستاویزات آج بھی ریکارڈپر موجود ہیں کہ امریکہ میں کس کی حکومت تھی اور کس نے ملابرادران کے ساتھ خود براہ راست مذاکرات کے عمل کو مسلسل آگے بڑھایا جبکہ افغانستان میں موجود اشرف غنی حکومت دوحا امن معاہدے میں کسی طور فریق کی صورت شامل نہیں رہی کیونکہ اشرف غنی کی حکومت مکمل مطمئن اور تسلی میں تھی کہ امریکہ اپنا مکمل آشیرباد آخر تک ان کے ساتھ رکھے گا۔
ملک میں کورونا کے مریضوں میںانتہائی کمی آرہی ہے جبکہ اموات کی شرح بھی بہت کم ہوچکی ہے اس لئے اب پابندیوں کی بجائے نرمی برتی جارہی ہے مگر صرف ان علاقوں میںجہاں ویکسی نیشن کی شرح بہت زیادہ ہے اس لئے دیگر سرگرمیوں کو بحال کرنے کے احکامات بھی جاری ہورہے ہیں۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹرنے8 شہروں میں پابندیاں نرم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ملک میں مقامی حکومتوں کی تشکیل کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان متعدد بارکہہ چکے ہیںکہ جب تک نچلی سطح تک اختیارات کی منتقلی نہیں ہوگی مسائل کے حل اور ترقی کے اہداف حاصل نہیں کئے جاسکتے ۔ وزیراعظم عمران خان متعدد بارمختلف تقاریب میں اس عزم کا اظہار کرچکے ہیں کہ ہماری حکومت کی ترجیحات میں بلدیاتی انتخابات کرانا اور مقامی حکومتوںکو بااختیار بناکر عوامی مسائل کو ان کی دہلیز پر حل کرنا ہے مگر اس حوالے سے اب تک کوئی خاص پیشرفت نہیںہوئی ہے البتہ گزشتہ روز وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے اس بات کا کھل کر اظہار کیاہے کہ مقامی حکومتوں کی تشکیل میں اصل رکاوٹیں کون ہیں اور حکومت کی منصوبہ بندی لوکل انتخابات کے حوالے سے کیا تھی۔وفاقی وزیراطلاعات فواد چودھری کاکہناتھا کہ لوکل الیکشن پہلے سال نہ کرانا حکومت کی غلطی تھی۔وزیراعظم مضبوط لوکل حکومت پر یقین رکھتے ہیں۔