بلوچستان حکومتی اتحاد میں اختلافات، سیاسی تبدیلی کس کے مفادمیں؟

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان میں حکومتی اتحاد کے در میان اختلافات دن بہ دن بڑھتے جا رہے ہیں، بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر اور وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی اپنی ہی جماعت کے اندر سب سے زیادہ کشیدگی دکھائی دے رہی ہے اور اس میں اسپیکر بلوچستان اسمبلی میرعبدالقدوس بزنجو فرنٹ پر نظرآرہے ہیں البتہ ان کی جانب سے کوئی بیان موجودہ سیاسی کشیدگی کے دوران واضح طور پر سامنے نہیں آیا ہے مگر ان کی سیاسی سرگرمیوں سے بہت کچھ واضح ہوتا جارہا ہے کہ وہ اپنے وزیراعلیٰ پر اب اعتماد نہیں کرتے چونکہ اس سے قبل بھی میرعبدالقدوس بزنجو نے موجودہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان سے اختلاف کیا تھا مگر بعد میں معاملات کو حل کردیا گیا جس میں چیئرمین سینیٹ میرصادق سنجرانی نے کلیدی کردار ادا کیا تھا۔



پاکستان کوملنے والے قرض فرینڈلی کبھی نہیں رہے

| وقتِ اشاعت :  


پاکستان گزشتہ کئی ادوار سے آئی ایم ایف سے قرض لیتارہا ہے اور تمام حکمرانوں نے معیشت کی نحیف حالت کوقرض لینے کی وجہ بتائی جبکہ آئی ایم ایف ورلڈبینک سمیت کوئی بھی ملک قرض دے گا تو اپنی شرائط رکھے گا، اگر کبھی آئی ایم ایف مہربان ہوکر قرض دے رہا تھا تو اس وقت بھی اس کی وجہ عالمی طاقتوں کے سیاسی مفادات تھے ،سپر پاور قوتیں خطے میں اپنے پنجے گاڑنے کیلئے داخل ہوئے تھے افغان وار کے دوران دنیا کا رویہ پاکستان کے ساتھ مکمل فرینڈلی رہا ہے اس کی وجہ پاکستان کو اپنے ساتھ ملاکر اس جنگ میں شامل کرنا تھا تاکہ زمینی راستے سمیت فوجی قوت اور دیگر دفاعی وسائل کو بروئے کار لایاجاسکے اور اس کی قیمت پاکستان نے بہت زیادہ چکائی ۔



وزیراعلیٰ بلوچستان کا عدم اعتماد کی تحریک پربیان، اصل مسئلہ پر توجہ دینے کی ضرورت

| وقتِ اشاعت :  


وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے گزشتہ روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ میرے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے والوں کو خوش آمدیدکہتا ہوں،مجھے اللہ پاک نے بلوچستان کی خدمت کاموقع دیاہے انشاء اللہ بلوچستان کے عوام کی بھرپور خدمت کرونگا۔ انہوں نے کہاکہ حکومتی حلقے یا اپوزیشن کسی کی بلیک میلنگ میں نہیں آؤنگا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کا حالیہ بیان یقینا موجودہ سیاسی حالات کے حوالے سے ہے جو گزشتہ تین چار دنوں سے جاری ہے جہاں پر اطلاعات یہ آرہی تھیں کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے بعض سینئر ارکان وزیراعلیٰ بلوچستان سے ناراض ہیں اور اس کی وجہ باپ کے سینئر رہنماء صالح محمد بھوتانی سے ان کی وزارت کا قلمدان واپس لینا ہے۔



این سی اوسی اور صوبائی حکومتوں کے الگ فیصلے، عوام کیلئے پریشانی کاسبب

| وقتِ اشاعت :  


عیدالفطر کے موقع پر پاکستان ریلوے نے ملک بھر میں 11 اسپیشل ٹرینیں چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ریلوے حکام کے مطابق پہلی عید ا سپیشل ٹرین کراچی سے 7 مئی کو لاہور کے لیے روانہ ہوگی۔ دوسری عید اسپیشل ٹرین کراچی سے 8 مئی کو لاہور کے لیے روانہ ہوگی۔ریلوے حکام کے مطابق تیسری عید اسپیشل ٹرین کراچی سے 9 مئی کو لاہور کے لیے روانہ ہوگی۔ چوتھی عیدا سپیشل ٹرین کراچی سے 10 مئی کو لاہور کے لیے چلے ہوگی۔ریلوے حکام کے مطابق کراچی سے راولپنڈی کے لیے عید اسپیشل ٹرین 11 مئی کو چلے گی۔ کراچی سے ملتان کے لیے عید اسپیشل ٹرین 12 مئی کوچلے گی۔



سریاب واقعہ ، فیضان کی شہادت، قانون سے بالاتر کوئی نہیں

| وقتِ اشاعت :  


گزشتہ چند روز سے ایسی خبریں رپورٹ ہورہی ہیں جو انتہائی افسوسناک اور دلخراش ہیں، لاک ڈاؤن کے نام پر لوگوں کی تذلیل کی جارہی ہے اور ان کے عزت نفس کو مجروح کیاجارہا ہے اور یہ باقاعدہ ضلعی آفیسران کی سرپرستی میںسیکیورٹی اہلکار کررہے ہیں جس کی آئین بالکل اجازت نہیں دیتا کیونکہ آئین پاکستان میں واضح ہے کہ اپنے شہریوں کی جان ومال ،عزت نفس کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے اس طرح کے رویے انسانی اور اخلاقی اقدار کیخلاف ہیں کیونکہ انہی عوام کے ٹیکسز سے ان آفیسران اور اہلکاروں کو تنخواہیںملتی ہیں جن کا بنیادی مقصدعوام کو ہرقسم کا تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی عزت نفس کامکمل خیال رکھنا ہے۔



کوروناوباء،وفاقی حکومت کے فیصلے، عوام ذہنی دباؤکاشکار

| وقتِ اشاعت :  


وفاقی حکومت کی جانب سے عید الفطر پر 10 سے 15 مئی تک کی طویل چھٹیاں دی گئیں ہیں اور زیادہ چھٹیاں دینے کا مقصد لوگوں کی نقل و حرکت کو محدود رکھنا بتایا گیا ہے۔ساتھ ہی عید کی تعطیلات کے دوران ملک بھر میں کاروباری سرگرمیاں اور تفریحی مقامات بھی بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ لوگ زیادہ سے زیادہ وقت گھروں میں گزاریں۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کی زیر صدارت نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر اجلاس میں کورونا ایس اوپیز پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کیلئے مانیٹرنگ ٹیم تشکیل دینے کافیصلہ کیا گیا۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی،صوبائی اور ضلعی سطح پر ایس اوپیزپرعملدرآمد کیلئے مانیٹرنگ ٹیم تشکیل دی جائے، مانیٹرنگ ٹیمیں 8 مئی سے16مئی کے دوران ایس او پیز پرعملدرآمد یقینی بنائیں گی۔



عالمی یوم صحافت، غیرجانبدار میڈیا کے کھوکھلے بیانات

| وقتِ اشاعت :  


عالمی یوم صحافت کے موقع پر حکمران اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے میڈیا کی غیر جانبداری کے حوالے سے بیانات دیئے گئے جس میں کہاگیا کہ جمہوریت کیلئے آزاد اورغیر جانبدار میڈیا کاکلیدی کردار ہے اور یہ ریاست کا چوتھا ستون ہے۔ حسب روایت ہر سال یہ خبریں دی جاتی ہیں مگر میڈیا کی غیرجانبدارانہ صحافت اور جمہوریت کے حوالے سے صحافیوں کے عملاََ کردار کو دبانے کیلئے ہر دور میں منفی حربے استعمال کئے جاتے رہے ہیں ۔



پی ٹی آئی کے بعد باپ کے ارکان کیوںنالاں؟

| وقتِ اشاعت :  


گزشتہ چند روز سے بلوچستان کی سیاست کا درجہ حرارت بڑھتاجارہا ہے ،اطلاعات کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان پیدا ہونے والی اختلافات کے بعد اب بلوچستان عوامی پارٹی کے اپنے ارکان بھی وزیراعلیٰ بلوچستان سے نالاں نظر آتے ہیں۔بلوچستان عوامی پارٹی کے سینئر رہنماء سردار صالح محمدبھوتانی سے وزیراعلیٰ بلوچستان نے قلمدان واپس لیکر اپنے پاس رکھ لیا ہے جبکہ اس حوالے سے سردار صالح محمدبھوتانی نے اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مجھے اعتماد میں لئے بغیر میرا قلمدان مجھ سے واپس لیاگیا ہے، سینئر ارکان کے ساتھ رابطہ میں ہوں اور بہت جلد آئندہ کے لائحہ کا اعلان کرونگا ۔



پی ٹی آئی کا نیاگورنر، وزیراعلیٰ بلوچستان کی تبدیلی کی بازگشت

| وقتِ اشاعت :  


پاکستان تحریک انصاف اول روز سے اپنے اتحادی حکومت کے ساتھ خوش دکھائی نہیں دے رہی خاص کر وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کے ساتھ پی ٹی آئی بلوچستان کے تعلقات خاص بہتر نہیں ہیں ،وقتاََفوقتاََ بیانات کے ذریعے میڈیا کے سامنے یہ باتیں آتی رہی ہیں جس طرح گزشتہ دنوں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان اور پی ٹی آئی بلوچستان کے صوبائی صدر اور پارلیمانی لیڈر سردار یارمحمد رند کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ خیال ہوا۔ سردار یارمحمد رند نے اسمبلی فلور پر کھڑے ہوکر یہ بات کہی کہ وہ وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی محض نوٹیفکیشن کی حد تک ہیں جبکہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے بھی نالائقوں کاٹولہ رکھا ہوا ہے۔



ن لیگ ،پیپلزپارٹی کشیدگی، پی ڈی ایم اتحاد کیلئے مزیدمشکلات

| وقتِ اشاعت :  


کراچی میں این اے 249کے ضمنی انتخاب کا معرکہ پیپلزپارٹی نے مار لیا البتہ 2018ء کے عام انتخابات میں اسی امیدوار کے ساتھ پیپلزپارٹی بہت بڑے مارجن سے ہاری تھی مگر اس بار انہوں نے زیادہ ووٹ لیا جو یقینا ایک حیران کن بات ہے۔ جبکہ مسلم لیگ ن اس بار بھی مقابلہ میں اول پوزیشن پر تھی، اب ایسے میںالیکشن کمیشن کی کارکردگی پر سوال اٹھ رہے ہیں کہ جنرل الیکشن کی نسبت اس بار ٹرن آؤٹ کم رہا جبکہ ووٹوںکی تعداد بھی کم تھی اور کراچی جیسے بڑے شہر میں ووٹوںکی گنتی کا عمل اتنی سست روی کا شکار کیوں رہا، پہلے تیزی سے نتائج سامنے آرہے تھے۔