عالمی وباء کورونا کے سبب پاکستان میں مزید 150 اموات اور 5 ہزار 480 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق پاکستان میں کورونا سے اموات کی مجموعی تعداد 17 ہزار 680 تک پہنچ گئی جبکہ متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 8 لاکھ 15 ہزار 711 ہو گئی ہے۔ملک بھرمیں ایکٹو کیسز کی تعداد 89 ہزار 838 ہے اور 7 لاکھ 8 ہزار 193 افراد کورونا سے صحت یاب ہوچکے ہیں۔کوروناسے زیادہ اموات پنجاب میں ہوئی ہیں جہاں 8 ہزار 327 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ سندھ میں 4 ہزار 629، خیبر پختونخوا 3 ہزار 238، اسلام آباد 677، گلگت بلتستان 106، بلوچستان میں 230سے زائد جبکہ آزاد کشمیر میں 470 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔اسلام آباد میں کورونا کیسز کی تعداد 74 ہزار 640، خیبر پختونخوا ایک لاکھ 16 ہزار 523، پنجاب 2 لاکھ 98 ہزار 818، سندھ 2 لاکھ 81 ہزار 385، بلوچستان 22 ہزار 118، آزاد کشمیر 16 ہزار 931 اور گلگت بلتستان میں 5 ہزار 296 افراد کورونا سے متاثر ہوچکے ہیں۔
سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کے انکشافات نے ایک ہلچل مچادی ہے، بشیر میمن کے مطابق انہیں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف انکوائری کیلئے شہزاد اکبر نے کہا تھااور فروغ نسیم نے ان کی حمایت کی تھی۔بشیر میمن نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے ان سے کہا کہ ہمت کریں، آپ کرسکتے ہیں۔تاہم بشیر میمن کا کہنا ہے کہ میں نے بہت سمجھانے کی کوشش کی کہ ایف آئی اے کے ضابطہ کار میں ایسے نہیں کیا جاسکتا، یہ کام سپریم جوڈیشل کونسل کا ہے۔بشیر میمن کا مزید انکشافات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مجھ پر نوازشریف، شہبازشریف، مریم نواز، حمزہ شہباز، شاہد خاقان، رانا ثنا، مریم اورنگزیب، خواجہ آصف، خورشید شاہ، مصطفیٰ نوازکھوکھر، اسفند یار ولی اور امیر مقام کو گرفتار کرنے کیلئے دباؤ ڈالا جاتا تھا۔
گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان سے جہانگیر ترین ہم خیال گروپ نے ملاقات کی ,جو وقت وزیراعظم سے مانگاجارہا تھا بلآخر وزیراعظم نے ملاقات کیلئے وقت دیا اور ان کی باتیںبھی سنیں۔ اس ملاقات کے بعد یہ تاثر ضرورگیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان جہانگیر ترین کے حامی ارکان کے دباؤ میں آئے ہیں اور اس لئے ان سے ملاقات کی کیونکہ ایک بات یہاں واضح ہوتی ہے کہ وزیراعظم اول روز سے یہ بات کہتے آرہے ہیںکہ وہ کسی کے دباؤ اور بلیک میلنگ میں نہیں آئینگے میرامقصد اس ملک سے کرپشن کا خاتمہ ہے اور شفاف طریقے کی حکمرانی ہے۔
بھارت میں کورونا تاحال بے قابو ہے ، روزانہ تین لاکھ سے زائد نئے مریض رجسٹرڈ کیے جا رہے ہیں۔ صرف پانچ دنوں میں کورونا کے 17 لاکھ نئے مریض سامنے آئے ہیں۔ وہاں مجموعی طور پر کورونا کیسز کی تعداد ایک کروڑ 70 لاکھ سے زائد ہو گئی ہے۔کورونا مریضوں کی تعداد میں ہونے والے اضافے کے باعث ملک کا نظام صحت تقریباً مفلوج ہوکررہ گیاہے، اسپتالوں میں مریضوں کے لیے بسترنہیں ہیں، ادویات کی قلت پیدا ہو گئی ہے جبکہ مصنوعی آکسیجن کے حصول میں لوگ دربدرپھر رہے ہیں۔
بلوچستان میڈیا میں اس وقت زیادہ زیر بحث آتا ہے جب کوئی بڑا سانحہ رونما ہوتا ہے حالانکہ بلوچستان میںکرپشن سمیت دیگر عوامی مسائل کی بھرمار ہے مگر بدقسمتی سے میڈیا میں بدامنی کی خبریں زیادہ چلتی ہیں اور اسی وجہ سے بلوچستان میں آج بھی لوگ آنے سے بہت زیادہ خوفزدہ ہیں چاہے کتنے بھی تسلی بخش بیانات اور خوش کن ترقی کے دعوے کئے جائیں ایک سانحہ تمام بیانات پر پانی پھیر دیتا ہے ۔یہ وہ تلخ حقیقت ہے جس سے نظریں نہیںچرائی جاسکتیں۔ حال ہی میں سریناہوٹل میں ہونے والے خود کش دھماکے کے بعد ایک بار پھر بلوچستان ملکی وغیرملکی خبررساں اداروں کی زینت بن گیا اور سب اسی کو رپورٹ کررہے تھے ،حملے کی نوعیت سے ہی کوئٹہ میںموجود انویسٹی گیشن رپورٹنگ اور کرائم کی خبروں پر گرفت رکھنے والے صحافیوں نے پہلے سے ہی اس کااندازہ لگاتے ہوئے اسے خود کش حملہ قرار دیا تھا گوکہ وہ الیکٹرانک میڈیا پر آکر فوری طور پر اس کو رپورٹ نہیں کرسکتے کیونکہ جب تک سیکیورٹی اداروں کی جانب سے تمام تحقیقات کے بعداس کی تصدیق نہیںہوتی تب تک وہ اسے روک کر رکھتے ہیںالبتہ یہ ضرور ہوتا ہے کہ بعض رپورٹر فوری خبر دینے کے دوران اس کا ذکر کرتے ہیں کہ خود کش حملے کے امکان کو رد نہیں کیاجاسکتااور پوری کوریج کے دوران یہی سب کچھ دیکھنے کوملا۔
ماہ صیام کی آمد کے ساتھ ہی اشیاءخوردونوش سمیت ہر چیز مہنگے داموں فروخت ہونے کی رواےت اب تک برقرار ہے حالانکہ اس مبارک ماہ کے دوران مسلم امہ کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ ثواب اور نیکیاں سمیٹ کر دعائیںحاصل کریں مگر بدقسمتی سے ہمارے یہاں اس مبارک ماہ کو منافع کے طور پر لیاجاتا ہے ۔
کورونا وائرس کی تیسری لہر کی شدت زیادہ خطرناک ثابت ہورہی ہے، دنیا بھر میں ایک بار پھر کورونا وائرس کے کیسز زیادہ رپورٹ ہورہے ہیں بعض ممالک میں صورتحال انتہائی گھمبیر ہے جہاں اسپتالوں میں لوگوں کو رکھنے کی گنجائش بھی ختم ہوچکی ہے اور اسپتالوں میں وینٹی لینٹر اور آکسیجن کی کمی کے باعث کثیر تعداد میںاموات واقع ہورہی ہیں جس کی واضح مثال بھارت ہے جہاں روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں کی تعداد میں کیسز رپورٹ ہورہے ہیں جبکہ اموات کی شرح بھی بہت زیادہ ہے ۔مگر پاکستان میں صورتحال قدرے بہتر ہے البتہ الارمنگ صورتحال ہے اگر احتیاطی تدابیر نہ اپنائی گئیں تو یقینا کورونا کاپھیلاؤ تیز ہوگا اور اس سے انسانی جانوںکے ضیاع کا خطرہ پیدا ہوگا لہٰذا اب عوام کو ذمہ داری کے ساتھ احتیاطی تدابیر اور ایس اوپیز پر عمل کرنا ہوگا کیونکہ حکومت اب سخت فیصلے کرنے جارہی ہے جس کی وجہ کوروناوائرس کے دوران احتیاط نہ کرنا ہے۔
افغان طالبان نے ترکی امن کانفرنس میں شرکت طالبان قیدیوں کی رہائی سے مشروط کردی۔طالبان کاکہنا ہے کہ کانفرنس میں شرکت کے بدلے امریکا طالبان رہنماؤں پرعائد پابندیوں کے خاتمے کو یقینی بنائے۔واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی زیر نگرانی ترکی میں 24اپریل کو ہونے والی افغان امن کانفرنس طالبان کی غیر حاضری کے باعث عید الفطر کے بعد تک ملتوی کردی گئی ہے۔ ترک وزیر خارجہ میولوت چاوش اولو کا کہنا ہے کہ کانفرنس کو طالبان کی شرکت یقینی نہ ہونے پر ملتوی کیا گیا کیونکہ طالبان کے بغیر کانفرنس کا کوئی مقصد حاصل نہیں ہوسکتا۔
صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے زرغون روڈ سرینا چوک پر نجی ہوٹل کے پارکنگ میں دھماکے کے نتیجے میں 5 افراد جاںبحق جبکہ 12افراد زخمی ہوئے ۔پولیس کے مطابق کوئٹہ کے زرغون روڈ پر مقامی ہوٹل کے پارکنگ میں زورداردھماکا ہوا جس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔دھماکے سے ہوٹل کے پارکنگ میں کھڑی متعدد گاڑیوں میں آگ لگ گئی،لاشوں اور زخمیوں کو سول اسپتال منتقل کیاگیا ،زخمیوں میں سے 2 کی حالت تشویشناک ہے۔جاں بحق افراد میں2 سیکیورٹی گارڈ اور ایک پولیس اہلکار بھی شامل ہے جبکہ دھماکے میں 2 اسسٹنٹ کمشنرز بھی زخمی ہوئے۔
گزشتہ چند روز سے ملک میں امن وامان کی صورتحال انتہائی خراب تھی اور اس کی وجہ کالعدم تنظیم کی جانب سے دھرناتھا اور اس جماعت کی جانب سے پہلی بار دھرنا نہیںدیاجارہا تھااور نہ ہی یہ مسئلہ پہلے والے دھرنوں سے الگ ہے۔ فیض آباد دھرنے سے لیکر اب تک اس تنظیم کامطالبہ وہی ہے جس پر باقاعدہ ن لیگ اور پھرموجودہ حکومت نے تحریری معاہدہ کیا تھا اس احتجاج اور معاہدے کے حوالے سے پہلے جو کچھ حکومتوں کی جانب سے کیا گیا اب اسی پر زیادہ سوالات اٹھائے جارہے ہیں ۔بہرحال ہر قدم سوچ سمجھ کر اٹھاناانتہائی ضروری ہے۔