وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، افغان امن عمل میں پاکستان کے مصالحانہ کردار کو دنیا نے سراہا ہے۔پاکستان کا ہمیشہ سے مؤقف تھا کہ افغان مسئلے کا حل سیاسی ہے۔ پاکستان کے تمام ادارے ایک پیج پرہیں، ہم سب افغانستان میں امن چاہتے ہیں۔وزیرخارجہ نے کہا کہ پُرامن افغانستان خطے کے مفاد میں ہے۔ افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ افغانوں نے کرنا ہے۔ افغان عوام جو فیصلہ کریں گے ہم حمایت کریں گے۔
وفاقی حکومت نے 94 جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں 9 تا 262 فیصد تک اضافہ کی باقاعدہ منظوری دے دی ہے۔دستاویزات کے مطابق بخار، سردرد، امراض قلب، ملیریا، شوگر، گلے میں خراش اور فلوکی ادویات مہنگی کردی گئی ہیں۔ اینٹی بائیوٹکس، پیٹ درد، آنکھ، کان، دانت، منہ اور بلڈ انفیکشن کی ادویات کی قیمتوں میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے۔اسی طرح جلد کے امراض اور زچگی کے بعد استعمال ہونیوالی ادویات سمیت مختلف امراض کی ادویات کی قیمتیں بھی بڑھادی گئی ہیں۔ 68 ادویات مقامی اور 26 درآمد شدہ ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دی گئی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے استعفوں کا کوئی خوف نہیں ہے،اپوزیشن نے استعفے دیئے تو ضمنی الیکشن کرادیں گے، حکومت کو کوئی خطرہ بھی نہیں ہے۔ہمارے کچھ وزیرتجزیہ کاربن کراؤن گول کردیتے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے دعویٰ کیا کہ اپوزیشن کا ایجنڈا ہے کہ حکومت اور فوج کو لڑوا دیا جائے۔ نواز شریف کی تقریر کو نشر کرنے کی اجازت دینا درست فیصلہ تھا، تقریر بھارت کے بیان کا عکس تھی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں لوگوں کو اظہار رائے کی آزادی کا اندازہ نہیں ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پیپلز پارٹی اورن لیگ دونوں اسٹیبلشمنٹ کی پیداوار ہیں۔
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا ہے کہ زیادتی کیسز سے متعلق حکومت سرعام پھانسی کا قانون نہیں لا رہی۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے زیادتی کے مجرم کی سرعام پھانسی کی مخالفت کردی ہے۔ وزیراعظم نے کہا سرعام پھانسی کا قانون نہیں بن سکتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ عالمی معاہدوں کے باعث اس طرح کا قانون کیسے بنا سکتے ہیں۔زیادتی کے کیسز کی روک تھام کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ زیادتی کیسز سے متعلق سینٹر بنے گا جو عدالتوں میں مقدمات کی پیروی کرے گا۔زیادتی کے کیسز میں اب خاندان سمجھوتہ نہیں کر سکتے۔
حکومت اور اپوزیشن کے درمیان قومی احتساب بیوروکے دوسرے ترمیمی قانون 2019 پر معاملات طے پاگئے۔مجوزہ بل میں سیاست دانوں اور سرکاری افسران کے خلاف نیب کے اختیارات میں کمی کی تجویز دی گئی ہے۔مجوزہ بل کے مطابق نیب سیاستدانوں، سرکاری افسران کیخلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کے مقدمات نہیں بناسکے گا۔اطلاعات کے مطابق حکومت نے نیب دوسرا ترمیمی آرڈیننس اپوزیشن کے تعاون سے قانون کی صورت میں لانے کافیصلہ کیا ہے۔ مجوزہ بل کے مطابق نیب سیاستدانوں، سرکاری افسران سے محصولات کے معاملات کی تحقیقات بھی نہیں کرسکے گا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ آئندہ قومی سلامتی سے متعلق اجلاس ہو یا کوئی بھی معاملہ ہو، ایسے کسی اجلاس میں پیپلز پارٹی شریک نہیں ہوگی جس میں شیخ رشید موجود ہوں۔بلاول نے کہا کہ قومی سلامتی سے متعلق یا کوئی بھی ان کیمرہ اجلاس ہو تو اس کی تفصیلات سامنے نہیں لائی جاتیں لیکن کچھ غیر ذمہ دار لوگ جن کا تعلق نہ قومی سلامتی سے، نہ گلگت بلتستان سے نہ آزاد کشمیر سے نہ ہی خارجہ پالیسی سے تھا، انہوں نے مجبور کردیا ہے کہ میں اس حوالے سے بات کروں۔بلاول نے کہا کہ جنہوں نے عسکری قیادت سے ہونے والی ملاقات میں ایک لفظ نہیں کہا وہ آج کل ہر ٹی وی چینل پر آکر بات کررہے ہیں۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید سے ملکی سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی رہنماؤں نے ملاقات کی ہے۔عسکری قیادت اور پارلیمانی رہنماؤں کی ملاقات گزشتہ ہفتے ہوئی تھی جس میں عسکری قیادت نے فوج کو سیاسی معاملات سے دور رکھنے پر زور دیا تھا۔ عسکری قیادت نے واضح کیا کہ فوج کاملک میں کسی بھی سیاسی عمل سے براہ راست یا بالواسطہ تعلق نہیں، اس کے علاوہ الیکشن ریفارمز، نیب، سیاسی معاملات میں فوج کا کوئی عمل دخل نہیں، یہ کام سیاسی قیادت نے خود کرنا ہے۔ملاقات میں عسکری قیادت نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر فوج ہمیشہ سول انتظامیہ کی مدد کرتی رہے گی۔
اپوزیشن کی جانب سے 4 صفحات کا اعلامیہ جاری کیاگیا جس کوکل جماعتی کانفرنس قرارداد کا نام دیا گیا ہے،اعلامیے میں 26 نکات شامل ہیں۔ اے پی سی کے بعد مولانا فضل الرحمان نے قرارداد میڈیا کے سامنے پڑھ کر سنائی جس کے مطابق قومی سیاسی جماعتوں کا اتحادپاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ تشکیل دیا گیا ہے، یہ اتحادی ڈھانچہ حکومت سے نجات کیلئے ملک گیر احتجاجی تحریک کو منظم کرے گا۔قرارداد میں کہا گیا ہے کہ آئین، 18 ویں ترمیم اور موجودہ این ایف سی ایوارڈ پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا، پارلیمان کی بالا دستی پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی۔
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان سے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی وترقیات اسد عمر نے بلوچستان ہاؤس میں ملاقات کی،اس موقع پر وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار زبیدہ جلال، سینیٹر انوارالحق کاکڑ اور رکن قومی اسمبلی نوابزادہ خالد خان مگسی بھی موجود تھے، ملاقات میں بلوچستان کے لئے وفاقی منصوبوں پرعملدرآمد اور ان کی پیشرفت کے علاوہ جنوبی بلوچستان اور ملحقہ اضلاع کے لئے خصوصی ترقیاتی پیکج سمیت صوبے کے دیگر ترقیاتی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
گزشتہ روزاسلام آبادمیں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے پیٹرولیم ہاؤس میں وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب سے اہم ملاقات کی جس میں سوئی مائننگ لیز کی توسیع، پارکو کے لئے اراضی کی فراہمی، قدرتی گیس کی بلنگ کے میکنزم، صوبے کے دوردراز علاقوں میں ایل پی جی پلانٹس کی تنصیب سمیت توانائی کے شعبہ سے متعلق دیگرا مور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے توانائی وقدرتی وسائل ندیم بابر، وفاقی سیکریٹری توانائی، صوبائی سیکریٹری توانائی شہر یا رتاج، بلوچستان انرجی کمپنی کے سی ای او فراست شاہ، صوبائی ماہر توانائی نعیم ملک اور دیگر متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔