بی ایم سی بحالی تحریک کے زیراہتمام تادم مرگ بھوک ہڑتال چوتھے روزمیں داخل ہوچکا ہے۔ بھوک ہڑتال پر بیٹھے ملازمین وطلباء کی حالت بگڑ نے لگی ہے، جنہیں بار بار طبی امداد کیلئے ہسپتال لے جایاجارہاہے۔ بی ایم سی بحالی کے رہنماؤں کاکہناہے کہ گزرتے وقت کے ساتھ بھوک ہڑتالی ساتھیوں کی حالت خراب سے خراب تر ہوتی جارہی ہے۔انہوں نے حکومتی رویے کی مذمت کرتے ہوئے اس شکوہ کا اظہار کیا کہ مذاکراتی وزراء، اعلیٰ آفیسران، گورنر بلوچستان اور انکے نمائندگان جنہوں نے بار بار مذاکرات میں معاملات طے کیے مگر ایک بھی شق پر عملدرآمد نہیں کرایاجاسکا۔
وزیر اعظم عمران خان نے کراچی کیلئے گیارہ سو ارب روپے کے پیکج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وفاق اور سندھ اس میں حصہ ڈالیں گے۔کراچی ٹرانسفارمیشن پلان سے متعلق میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ بارشوں سے پورے ملک میں نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور گورنر سندھ عمران اسماعیل کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ کراچی میں بارشوں سے تباہی مچ گئی۔ بارشوں سے پہلے کورونا کا چیلنج تھا۔ کراچی میں عوام کو مختلف مسائل کا سامنا ہے۔ کراچی کے مسائل کے مستقل حل کیلئے کوشاں ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے کراچی کیلئے گیارہ سو ارب روپے کے پیکج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وفاق اور سندھ اس میں حصہ ڈالیں گے۔کراچی ٹرانسفارمیشن پلان سے متعلق میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ بارشوں سے پورے ملک میں نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور گورنر سندھ عمران اسماعیل کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ کراچی میں بارشوں سے تباہی مچ گئی۔ بارشوں سے پہلے کورونا کا چیلنج تھا۔ کراچی میں عوام کو مختلف مسائل کا سامنا ہے۔
ٍکے الیکٹرک نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ سے بقایاجات کی ادائیگی کا مطالبہ کردیا ہے۔ کے الیکٹرک کی جانب سے چیف سیکریٹری سندھ اورصوبائی حکومت کو باقاعدہ خطوط لکھ دیے گئے ہیں۔کے الیکٹرک کے ترجمان کا اس ضمن میں کہنا ہے بقایاجات کی عدم ادائیگی کی صورت میں کے الیکٹرک بجلی منقطع کرنے کا حق رکھتا ہے۔ترجمان کا اس سلسلے میں مؤقف ہے کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے 30 ارب روپے سے زائد کے واجبات ادا کرنے ہیں۔کے الیکٹرک ترجمان کاکہنا ہے کہ فروری 2020 کے بعد سے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے ماہانہ بل کی مد میں کوئی ادائیگی نہیں کی ہے۔ 18مئی 2016 کے عدالتی حکم نامے کے مطابق حکومت سندھ واٹر بورڈ کے ماہانہ بلوں کی ادائیگی کرنے کی پابند ہے۔
ملک کی اپوزیشن جماعتوں نے ایک بار پھر پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کیلئے کمرکس لی ہے اور اس حوالے سے اتحادیوں کے ساتھ ملکر ایک مشترکہ حکمت عملی تیار کرنے پر غور کیاجارہا ہے جس میں دوآپشنز خاص کر زیرِ غور ہیں جس میں اِن ہاؤس تبدیلی یا ازسرنو انتخابات شامل ہیں۔اس سے قبل بھی اپوزیشن جماعتیں موجودہ حکومت کیخلاف تحریک چلانے کی کوشش کرچکی ہیں مگر انہیں کامیابی نہیں ملی، نواز شریف کو جب نااہل کیا گیا تو اس دوران مسلم لیگ ن اپنی اس جنگ کو اکیلے لڑتا رہا اور نوازشریف ملک بھر میں جلسے جلوس کی قیادت کرتے دکھائی دیئے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوازشریف کو 9 روز میں سرینڈر کرنے کا حکم دیدیا جبکہ سابق وزیراعظم کی صحت سے متعلق حکومت سے رپورٹ بھی طلب کرلی۔عدالت نے نوازشریف کی العزیزیہ اسٹیل ملز اور ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت 10 ستمبر جبکہ مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کی اپیلوں پر سماعت 23 ستمبر تک ملتوی کردی۔واضح رہے کہ نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر ایون فیلڈ کیس میں اس وقت ضمانت پر ہیں جبکہ نوازشریف نے العزیزیہ اسٹیل ملز میں سزا کے خلاف اپیل کررکھی ہے۔نیب نے بھی العزیزیہ کیس میں نوازشریف کی سزا بڑھانے کے لیے اپیل کررکھی ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی ہدایت کے بعد وزارت خزانہ نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہ بڑھانے کا اعلان کیا۔وزیراعظم عمران خان نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی تجویز مسترد کردی اور کہاکہ کراچی سمیت ملک بھر میں بارش سے عوام پہلے ہی پریشان ہیں، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کرسکتے۔وزیراعظم کی ہدایت کے بعد حکومت نے ستمبر کے مہینے کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔وزارت خزانہ کی طرف سے جاری اعلامیہ کے مطابق ستمبر کے مہینے میں میں پیٹرول کی موجودہ فی لیٹر قیمت 103روپے 97 پیسے، ڈیزل کی قیمت 106روپے 46پیسے، مٹی کا تیل 65 روپے 29 پیسے اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت 62 روپے 86پیسے برقر ار رہے گی۔
شہر قائد میں طوفانی بارشوں کے بعد تاحال شہریوں کے مسائل کم نہ ہو سکے۔ بیشتر علاقے اب بھی بجلی سے محروم ہیں۔۔ بجلی، نکاسی آب اور ٹرانسپورٹ کا نظام درہم برہم ہے جبکہ کاروبار بند ہونے کی وجہ سے تاجروں کو اربوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔شہر کے کئی علاقوں میں تاحال کئی کئی فٹ بارش کا پانی موجود ہے اور شہریوں کو آمدورفت میں مشکلات کا سامنا ہے جبکہ شہر میں ہر طرف کچرا اور گندگی کے ڈھیر موجود ہیں جن کو اٹھانے کے لیے تاحال کوئی انتظامات نظر نہیں آرہے۔بیشتر علاقوں میں دو سے تین روز بعد بھی بجلی بحال نہ ہو سکی، بجلی نہ ہونے کی وجہ سے بھی شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
عالمی وباء کورونا وائرس نے جس طرح سے دنیا کے دیگر ممالک کو متاثر کیا اس کی نسبتاََ پاکستان میں جانی نقصانات نہیں ہوا اور اسی طرح لاک ڈاؤن پر سختی برتی گئی ہمارے یہاں لاک ڈاؤن بھی اس طرح کا نہیں رہا کہ مکمل طور پر عام لوگوں کی آمدورفت پر پابندی تک لگائی جاتی چونکہ مغرب، امریکہ، چین میں سخت لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا اس لحاظ سے یہاں نرمی زیادہ دیکھنے کو ملی یہ ایک قدرتی وباء تھا اور یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ قدرتی طور پر اس وباء کا زور پاکستان میں زیادہ دکھائی نہیں دیا جوکہ شکر اللہ پاک کاکرم ہے۔
کراچی میں جمعرات کو ریکارڈ بارش ہوئی، اس سے پہلے 26 جولائی 1967 کو سب سے زیادہ یعنی 211 ملی میٹر بارش ہوئی تھی۔محکمہ موسمیات کے مطابق سب سے زیادہ بارش پی اے ایف فیصل بیس پر 230 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی، سرجانی ٹاؤن میں 193،کیماڑی میں 169، نارتھ کراچی میں 166، ناظم آباد میں 162 صدر میں 142 اور لانڈھی میں 126 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔کراچی شہرکے متعدد علاقوں میں پانی کے بڑے بڑے جوہڑ موجود رہے، شہر کے بزنس حب آئی آئی چندریگر روڈ پر بدستور گھٹنوں گھٹنوں پانی موجود رہا۔