یورپی یونین ائیر سیفٹی ایجنسی کی جانب سے پی آئی اے کی پروازوں کی معطلی کا اطلاق آج سے ہوگا۔ترجمان پی آئی اے کے مطابق یورپی یونین ائیر سیفٹی ایجنسی نے یورپی ممالک کی پروازوں کے لیے پی آئی اے کا اجازت نامہ 6 ماہ کے لیے معطل کیا ہے جس کا اطلاق4 جولائی سے… Read more »
قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے مائنس ون کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگرمائنس ون ہو بھی گیا توباقی بھی ان کو نہیں چھوڑیں گے۔اس کے بعد سیاسی حلقوں میں ایک نئی بحث چھڑ چکی ہے اور بعض قیاس آرائیاں بھی سامنے آرہی ہیں کہ اندرون خانہ کچھ چل رہا ہے۔بہرحال وزیراعظم کے اس بیان سے چند روز قبل کے سیاسی حالات کا جائزہ لیاجائے تو منظر نامہ کچھ واضح ہوتاجائے گا۔ جس طرح سے فواد چوہدری نے اپنے ایک انٹرویو میں پی ٹی آئی کے اندر موجود اختلافات پر بات کرتے ہوئے حکومتی ناکامی کا ذکر کیا۔
ادارہ شماریات نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ جون کے مہینے میں ملک میں مہنگائی میں اضافہ ہوا۔ادارہ شماریات کے مطابق جون 2020 میں مہنگائی 8.59 فیصد تک پہنچ گئی جبکہ مئی میں یہ شرح 8.2 تھی اور جون 2019 میں مہنگائی کی شرح 8 فیصد تھی۔ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ مالی سال 2019-20 میں مہنگائی کی شرح 10.74 فیصد رہی۔ادارہ شماریات کے مطابق جون میں انڈوں کی قیمت میں 21.7، ٹماٹر کی قیمت میں 13 فیصد، آٹا 12 فیصد، گندم 10.83 فیصد، مصالحہ جات 5.4 فیصد اور سبزیاں 4 فیصد مہنگائی ہوئیں۔
معاشرے میں منصفانہ عمل کا براہ راست تعلق حکمرانی سے ہے، ترقی یافتہ اور مہذب ممالک آج ہم سے بہت آگے جاچکے ہیں جس کی بڑی وجہ وہاں قانون کی بالادستی ہے۔ اندرون اوربیرون خانہ اس طرح کی پالیسیاں بنائی جاتی ہیں جس سے ریاست کو مستحکم بنانا مقصود ہوتاہے یقینا اس میں اہم اپنے ملک کو خوشحال کرنا ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں پارلیمنٹ کی بالادستی کو کمزور خود سیاسی جماعتوں نے اپنی حکمرانی کے ذریعے کیا،جہاں پر اپنے من پسند افراد کو اہم عہدوں اور مناصب پر بٹھایاجاتا ہے جن کی اہلیت اور قابلیت کچھ نہیں ہوتی تو کس طرح سے یہ توقع اور امید کی جاسکتی ہے کہ ملکی نظام بہتر طریقے سے چل سکے گا۔
ملک میں سیاسی جماعتوں کی پارٹی پالیسی اور نظریاتی بننے کے دعوے ان کی حکمرانی کے دور سے ہی لگائے جاسکتے ہیں جو بھی جماعت اقتدار میں آئی ان کی ترجیحات میں عوام نہیں رہی بلکہ اپنے ہی مفادات کوزیادہ اہمیت دیتے ہوئے انہیں پورا کیا،عوام کو محض خواب ہی دکھائے لہٰذا کوئی جماعت نظریاتی ہونے کا دعویٰ کم ازکم نہ کرے۔
بلوچستان میں چند ایک سیکٹر ایسے ہیں جہاں سے صوبائی حکومت کو اچھا خاصا منافع ملتا ہے جس میں خاص کر مائننگ کاشعبہ شامل ہے بدقسمتی سے اس شعبہ سے وابستہ ملازمین بڑے حادثات کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھوبیٹھتے ہیں کیونکہ سیفٹی کے کوئی انتظامات نہیں ہوتے خاص کر بولان میں بڑے پیمانے پر کول مائننگ کاکام ہوتا ہے مگر پورے ضلع میں ایک بہترین اسپتال تک موجود نہیں کہ اگر خدانخواستہ کوئی حادثہ رونما ہوجائے تو متاثرہ افراد کو فوری طور پر طبی امداد اور بہترین سہولیات کے ذریعے ان کی قیمتی زندگیوں کو بچایا جاسکے،شاید ہی ان کول مائنز کے علاقوں میں ہمارے وزراء نے کبھی دورہ کیا۔
وزیراعظم عمران خان کی منظوری کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 25 روپے فی لیٹر تک اضافہ کردیا گیا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری منظور کرلی جس کے بعد وزارت خزانہ نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔وزارت خزانہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول 25 روپے 58 پیسے فی لیٹر مہنگا کر دیا گیا ہے۔
ہائر ایجوکیشن کمیشن کی آن لائن کلاسز کے فیصلے کے خلاف اس وقت سب سے زیادہ احتجاج بلوچستان میں دیکھنے کو مل رہا ہے طلباء وطالبات سڑکوں پر نکل آئے ہیں،بلوچستان کی بیشتر طلبا تنظیمیں آن لائن کلاسز کی مخالفت کررہے ہیں اس حوالے سے مشترکہ مظاہروں کے دوران طلبا تنظیموں کا کہنا ہے کہ وہ بنیادی طور پر آن لائن کلاسز کے خلاف نہیں لیکن جن علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت نہیں یا اس کی اسپیڈ نہ ہونے کے برابر ہے ان علاقوں کے طلبا کیا کریں۔
بلوچستان کو دیوار سے لگانے کی پالیسیوں کا تسلسل ایک طویل تاریخ رکھتی ہے جمہوریت کے چیمپئن بننے والی بڑی سیاسی جماعتوں کا رویہ بھی بلوچستان کے ساتھ ایک کالونی کی طرح رہا ہے ان کے دعوے اور وعدے ہمدردیاں محض دکھاوا ہی ثابت ہوئے ہیں۔ جب اپوزیشن میں یہ جماعتیں ہوتی ہیں تو بلوچستان کی محرومیوں، زیادتیوں کو ایسے جذباتی انداز میں بیان کرتی ہیں کہ جیسے ہی ان کے ہاتھ حکومت آئے گی تو بلوچستان کو دنیا کاسب سے امیر ترین خطہ بناکر رکھ دینگے، بلوچستان کے معدنی وسائل کا جو نقشہ اپنی تقریر وں میں پیش کرتے ہیں۔
قومی سیاست میں بڑی تبدیلیوں کے امکانات پیدا ہونے کے آثار دکھائی دے رہے ہیں پہلے تو اس حوالے سے قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں مگر گزشتہ روز کابینہ اجلاس اور فواد چوہدری کے انٹرویو کے بعد بہت سے معاملات کھل کر سامنے آگئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق کابینہ اجلاس کے دوران فیصل واؤڈا نے دو اہم ارکان کو شدید تنقید کو نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم کی کرسی کیلئے سازشیں رچائی جارہی ہیں جن میں یہ دونوں شخصیات پس پشت گیم کررہے ہیں جبکہ فیصل واؤڈا کے اس تلخ لہجے کے باوجود وزیراعظم عمران خان نے انہیں خاموش نہیں کرایا۔