نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کے مطابق ملک بھر میں کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 6 فیصد ہوگئی ہے۔این سی او سی کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق میرپور میں کورونا کے سب سے زیادہ 20.62 فیصد مثبت کیسز سامنے آئے، پشاور میں مثبت کیسز کی شرح 19.58 فیصد تک جا پہنچی، حیدر آباد میں کورونا کے 19.03 فیصد مثبت کیسز رپورٹ ہوئے۔این سی او سی کے مطابق مجموعی طور پرآزادکشمیر میں کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی شرح 14.5 فیصد ہے،پنجاب میں مثبت کیسز کی شرح 3.05 اورسندھ میں 14.01 فیصد ہے۔
بلوچستان میں گیس کا بحران بدستور جاری ہے سرد موسم کے دوران بیشتر علاقوں میں گیس پریشر میں کمی اور غائب ہونے کے حوالے سے شکایات سامنے آتی ہیں لوگ شدیدسردی کے دوران گیس نہ ہونے کی وجہ سے ذہنی اذیت میں مبتلا ہوتے ہیں اور عوام کا بس ایک ہی مطالبہ ہوتا ہے کہ انہیں گیس کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ سوئی گیس حکام کی جانب سے آئے روز طفل تسلیاں دی جاتی ہیں اور مختلف حیلے بہانے کا سہارا لیتے ہوئے گیس فراہم نہیں کی جاتی۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ایک طرف اوجی ڈی سی ایل بلوچستان کے مختلف علاقوں سے گیس دریافت کرنے کی خوشخبری سناتی ہے۔
بلوچستان میں ایک بڑامسئلہ غیرمعیاری غذائی اجناس کی فروخت کا بھی ہے۔ گزشتہ کئی برسوں سے کوئٹہ سمیت اندرون بلوچستان غذائی اجناس بنانے کی فیکٹریاں کام کررہی ہیں جن کی سرپرستی بڑے مافیاز کرتے آرہے ہیں جو مختلف مقامات پر فیکٹریاں قائم کرکے یہ گھناؤنا کام کررہے ہیں مگر گزشتہ چند ماہ کے دوران یہ دیکھنے کومل رہا ہے کہ کوئٹہ شہر میں بلوچستان فوڈ اتھارٹی فعال ہوکر کام کررہی ہے اور اس دوران ہوٹلزاور ریسٹورنٹس میں غیر معیاری غذائی اجناس کی فروخت، صفائی کی ابتر صورتحال کے حوالے سے کارروائی کررہی ہے۔
قومی اداروں کی خسارے میں جانے کی بنیادی وجوہات اور محرکات پر کبھی بھی کسی حکومت نے زیادہ سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا بلکہ خسارے کو جواز بناکر منافع بخش قومی اداروں کی نجکاری کو ترجیح دی۔ یہ سلسلہ گزشتہ کئی ادوار سے چلاآرہا ہے۔ن لیگ کی حکومت کے دوران بھی قومی اداروں کی نجکاری میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی دلیل یہ دی گئی کہ ادارے منافع دینے کی بجائے قومی خزانے پر بوجھ بن چکے ہیں جس کی وجہ سے نقصان اٹھاناپڑرہا ہے لہٰذا ان کی نجکاری سے قومی خزانے کو ہونے والے نقصان کا ازالہ ہوسکتا ہے۔ اب تک جن اداروں کی نجکاری کی گئی ہے۔
ملک میں سیاسی درجہ حرارت کم نہیں بلکہ بڑھتی جارہی ہے اس وقت اپوزیشن اور حکومت مدِمقابل دکھائی دے رہے ہیں۔ پشاور جلسے کے بعد اب پی ڈی ایم اتحاد کی جانب سے ملتان میں جلسے کی تیاریاں زور وشور سے جاری ہیں جس کامیزبان پیپلزپارٹی ہے۔چند روز قبل پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کی گرفتاری بھی ملتان میں ہوئی تھی جوبعد میں رہا ہوئے۔ ملتان انتظامیہ کی جانب سے جلسہ نہ کرنے کا باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کیاگیا ہے مگر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے یہی مؤقف سامنے آرہا ہے کہ جلسہ ہر صورت کیاجائے گا۔ بہرحال جلسہ جلوس اپوزیشن ہر دور میں کرتی آئی ہے۔
عالمی وباء کورونا وائرس کے سبب پاکستان میں مزید40 افراد جان کی بازی ہار گئے جس کے بعد جاں بحق ہونے والوں کی مجموعی تعداد 7ہزار 843 ہوگئی ہے۔نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی جانب سے جاری کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران کورونا کے 3ہزار306 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد3لاکھ 86ہزار198 تک پہنچ گئی ہے۔پاکستان میں کورونا کے3لاکھ 34ہزار 392 مریض صحت یاب ہوگئے ہیں اور43ہزار 963 زیر علاج ہیں۔اسلام آباد میں کورونا کیسز کی تعداد28 ہزار555، خیبرپختونخوا45 ہزار828، سندھ ایک لاکھ 67 ہزار381، پنجاب ایک لاکھ 16 ہزار506، بلوچستان 16 ہزار942، آزاد کشمیرمیں 6ہزار403 اور گلگت بلتستان میں 4 ہزار 583 افراد کورونا سے متاثر ہوچکے ہیں۔
ملک کے بیشتر علاقوں کی ترقی کا دارومدار معاشی پالیسیوں پر منحصر ہے اور اسی کی بنیاد پرترقی کاجائزہ لیاجاسکتا ہے کہ ہمارے یہاں ترجیحات کیا ہیں اور کس شعبہ میں سرمایہ کاری سب سے زیادہ کی جارہی ہے جبکہ ملک کے اندر پیداواری صلاحیت اور معدنی وسائل سے کس حد تک براہ راست استفادہ کیاجارہا ہے اور اسی طرح ان علاقوں میں ترقیاتی کاموں کا جال بچھایاجارہا ہے۔ بہرحال اب تک صورتحال اتنی بہتر نہیں ہے اور اب کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر کی طرح ملک میں بھی معاشی صورتحال اچھی نہیں ہے مگر کوششیں کی جارہی ہیں کہ کورونا وائرس کے پیش نظر ملک میں مکمل لاک ڈاؤن نہ لگاتے ہوئے معاشی سرگرمیوں کو جاری رکھاجائے۔
بلوچستان کے اہم ترین ریکوڈک منصوبے میں مبینہ طور پر قومی خزانے کو کھربوں روپے کا نقصان پہنچانے والے افراد کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کے ریفرنس میں 26 افراد کو نامزد کیا گیا ہے، ان میں سابق گورنر بلوچستان امیر الملک مینگل اور سابق چیف سیکرٹری بلوچستان کے بی رند بھی شامل ہیں۔ نیب کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق محکمہ داخلہ بلوچستان نے رواں سال جون کے مہینے میں انکوائری کے لیے لکھا تھا، جس کے بعد کارروائی کا آغاز ہوا۔
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی زیر صدارت بین الصوبائی وزرائے تعلیم کے اجلاس میں کورونا وائرس کے باعث تعلیمی ادارے ایک مہینہ بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے اعلان کیا کہ 26 نومبر سے 24 دسمبر تک ملک کے تعلیمی اداروں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔شفقت محمود نے بتایا کہ ملک بھر میں تعلیمی ادارے آن لائن کلاسز کا انعقاد کریں گے اور 11 جنوری سے ملک بھر کے تعلیمی ادارے دوبارہ کھول دئیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ کورونا کے باعث تمام امتحانات ملتوی کردیئے گئے ہیں۔
حکومت نے بچوں اور خواتین کے ساتھ زیادتی کرنے والوں کو نشان عبرت بنانے کے لیے آرڈیننس لانے کا فیصلہ کیا ہے۔وفاقی وزیرقانون فروغ نسیم اور وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری سے ملاقات میں وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ ایسا قانون لایا جائے کہ متاثرہ خواتین یا بچے بلاخوف و خطراپنی شکایات درج کراسکیں۔وزیراعظم نے زیادتی کے مجرموں کو سخت سزائیں دینے کے لیے آرڈیننس لانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ایسا سخت قانون لایا جائے جس میں متاثرہ خواتین و بچوں کی پرائیویسی کا خاص خیال رکھا جائے۔