ملک میں سیاسی صورتحال واقعی بدلنے جارہی ہے وفاقی حکومت کیلئے آنے والے دنوں میں مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں؟ سیاست میں امکانات کو رد نہیں کیاجاسکتا اور کچھ بھی کبھی بھی ہوسکتا ہے جس کی نظیر ماضی کی تاریخ میں ملتی ہے۔ مگر گزشتہ دو ادوار پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے ساتھ ہونے والے معاملات کا جائزہ لیاجائے تو اس دوران وزراء اعظم کو گھر بھیجا گیا مگر یہ حالات پر ہی منحصر ہے کہ کب کس طرح سے تبدیلی رونما ہوسکتی ہے۔ حال ہی میں بلوچستان کی ایک جماعت بی این پی نے حکومت سے علیحدگی کا فیصلہ کیا تو چند روز ہی گزرے کہ بلوچستان کی دوسری جماعت جو وفاق میں اتحادی ہے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی اور جمعیت علماء اسلام کے سربراہان سردار اخترمینگل اور مولانافضل الرحمان کے درمیان گزشتہ روز ایک ہی دن میں دو ملاقاتیں ہوئیں، ملاقات کے دوران ملکی وعلاقائی سیاست پر بات چیت ہوئی، ان ملاقاتوں کو غیر معمولی تناظر میں دیکھا جارہا ہے کہ دونوں رہنماء آئندہ کے حوالے سے ایک نئی سیاسی حکمت عملی پر مشترکہ لائحہ عمل طے کرکے چلنا چاہتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے سردار اختر مینگل کو اپوزیشن بنچوں پر بیٹھنے کی پیشکش کی ہے مگر اس وقت بی این پی حتمی اور جلدبازی میں فیصلہ کرنے سے گریز کررہی ہے کہ اگر وہ اپوزیشن میں شامل بھی ہوجاتی ہے۔
اسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے زیراہتمام بلوچستان کے حوالے سے کل جماعتی کانفرنس کا انعقاد ہوا جس میں مختلف سیاسی جماعتوں نے شرکت کی۔کانفرنس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ صوبے کے مسائل حل کردیں تو پورا بلوچستان تحریک انصاف میں شامل ہوجائے گا۔حکومت میں جانا اب میرے بس میں نہیں، حکومت سے علیحدگی پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا فیصلہ ہے جو فرد واحد کا نہیں۔
کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن والے علاقوں میں ایس او پیز کی کھلے عام خلاف ورزیاں جاری ہیں اور انتظامیہ عملدرآمد میں ناکام نظر آرہی ہے۔ کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ملک بھر میں 20 سے زائد شہروں میں گزشتہ چند روز سے اسمارٹ لاک ڈاؤن کیا گیا ہے تاہم ضلعی انتظامیہ لاک ڈاؤن پر عمل درآمد کرانے میں ناکام نظر آرہی ہے اور شہریوں کی جانب سے ایس او پیز پر عمل نہیں کیا جا رہا۔کراچی کے تمام اضلاع کی 43 یونین کونسلز میں لاک ڈاؤن کیا گیا ہے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کی حکومت سے علیحدگی کے بعد بلوچستان کا مسئلہ قومی سطح پر جہاں زیر بحث آرہا ہے وہیں پر ایک روایتی تنقید بھی چند مبصرین کی جانب سے سننے کو مل رہا ہے کہ بلوچستان کی پسماندگی کے اصل ذمہ دار سردار اور نواب ہیں جنہوں نے ہمیشہ اپنے لوگوں کی ترقی کی راہ میں روڑے اٹکائے اور ترقیاتی کاموں کی بجائے اپنی مراعات کو ترجیح دی مگر بدقسمتی سے وہ کوئی ایسی دلیل پیش کرنے سے قاصر ہیں جسے کوئی ذی شعور منطقی طور پر سمجھ سکے کہ واقعی بلوچستان کی بدحالی کے ذمہ دار یہاں کے سردار ہیں۔
بلوچستان کا مسئلہ کیا ہے؟ اس سوال کو ہردور میں دہرایا گیا، ستر سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود ہربار یہ سوال اٹھایا جاتا ہے تو یقینا اس پرتعجب کرنا احمقانہ بات ہے کیونکہ بلوچستان ملک کا نصف حصہ اور ایک بڑی اکائی ہے جس سے ناواقفیت مرکزی حکومتوں کی نااہلی ہے کیونکہ آپ اپنے ہی ملک کے ایک بڑے حصہ کے لوگوں کی محرومیوں اور پسماندگی سے اس قدر انجان ہیں تو ملکی انتظامی امور کو چلانے کی صلاحیت کہاں سے آئے گی، جو اندرونی معاملات کو حل نہیں کرسکتے تو بیرونی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ان کے پاس کیا پالیسیاں ہونگی۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ماضی میں اقتدار میں رہنے والی سیاسی قیادت نے عوام کی خدمت نہیں کی بلکہ حکمرانوں نے صرف اپنے ذاتی مفاد کی خاطر اقتدار کا استعمال کیا۔کراچی میں اتحادی جماعتوں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اور اتحادی جماعتوں کا مشترکہ ایجنڈا کرپشن کا خاتمہ، غربت میں کمی اور عوامی خدمت ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت تمام صوبوں بشمول سندھ کے ساتھ ہر ممکن تعاون کررہی ہے۔ انتظامی اصلاحات اور نچلی سطح پر اختیارات کی منتقلی سے حقیقی ترقی ممکن ہو سکے گی۔
ضلع کیچ میں حالیہ دو واقعات کے دوران دوخواتین کو بے دردی کے ساتھ قتل کیا گیا۔ بلیدہ کے علاقے ڈنک میں مسلح افراد ایک گھر میں داخل ہوئے اور فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ملک ناز بی بی شہید جبکہ ان کی کمسن بچی برمش شدید زخمی ہوئی۔ اس واقعہ کے بعد بلوچستان سمیت کراچی میں سخت احتجاجی ردِعمل دیکھنے کو ملا اور جسٹس فاربرمش کے حوالے سے مہم چلائی گئی اور مطالبہ کیاگیا کہ واقعہ میں ملوث ملزمان اور ان کے سرغنہ کو گرفتار کرکے سخت سزادی جائے۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے کورونا کیسز بڑھنے اور حفاظتی اقدامات مزید سخت کرنے سے متعلق 20 شہروں کی نشاندہی کردی۔نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے اسلام آباد،کراچی، لاہور،کوئٹہ اور پشاور سمیت ملک کے 20 شہروں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن کی سفارش کردی ہے جس سے صوبوں کو آگاہ کردیا گیاہے۔ این سی او سی کے مطابق ملک کے 20 شہروں میں کورونا کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، کوروناکا پھیلاؤ روکنے کیلئے ضروری ہے کہ ان شہروں میں پابندیاں لگا دی جائیں۔
بلوچستان کی قوم پرست جماعتوں سے وابستہ لوگوں کی امیدیں آئندہ چند سالوں میں دم توڑتی دکھائی دے رہی ہیں کیونکہ بلوچستان کے عوام کو جتنے خوش کن خواب دکھائے گئے،اتنے ہی بدتر حالات کا انہیں سامنا کرناپڑا۔ 2013ء میں جب بلوچستان میں مخلوط حکومت تشکیل پائی تو اس میں مرکزی حکومت کے سربراہ نواز شریف کے ساتھ ملکر نیشنل پارٹی اور پشتونخواہ میپ نے ایک فارمولہ طے کیا کہ بلوچستان میں حکومتی نظام کو چلانے کیلئے پہلے مرحلے میں وزیراعلیٰ کا عہدہ قوم پرست جماعت کو دیا جائے گا اور کابینہ مشترکہ طور پر تشکیل دی جائے گی جسے مری معاہدہ کے نام سے منسوب کیا گیا اور اس طرح نیشنل پارٹی کے صدر ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ پہلے اڑھائی سال کیلئے وزیراعلیٰ بلوچستان بنے۔