کووڈ19 کے کیسز سب سے پہلے چین میں رپورٹ ہوئے اس کے بعد یہ دنیا کے دیگر ممالک کو متاثر کرنے لگی،ایک عجیب سی کیفیت پیدا ہوگئی، کورونا وائرس ایک نئی وباء جو دنیا کے سامنے آگئی، لمحہ بہ لمحہ کورونا کے کیسز رپورٹ ہونے لگے جس سے ایک خوفناک صورتحال بن گئی۔ ابتدائی دنوں میں لوگ زیادہ خوف کا شکار ہو گئے کہ کس طرح کاقیامت ٹوٹ پڑاہے۔ پوری دنیا کے انسانوں کی نقل وحرکت کو مکمل طور پر محدود کردیا گیا، بیشتر ممالک نے لاک ڈاؤن کردیا،اسی طرح پاکستان میں جب کیسز رپورٹ ہونے لگے تو فوری طور پر پہلے سندھ بعد میں تمام صوبوں نے لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا۔
کورونا وائرس اور تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی نے خلیجی ممالک کو بڑے معاشی بحران میں دھکیل دیا ہے۔ملازمتوں سے محرومی اور مستقبل غیر یقینی ہونے کی وجہ سے لاکھوں غیرملکی ملازمین نے وطن واپسی کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔متحدہ عرب امارات میں 60 ہزار پاکستانی ملازمین نے وطن واپسی کے لیے خود کو رجسٹر کرالیا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں بھارت، بنگلا دیش، مصر اور افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے لاکھوں ملازمین اپنے ملکوں کو لوٹ جائیں گے۔
بلوچستان حکومت نے کورونا وائرس کے پیش نظر لاک ڈاؤن میں ایس اوپیز کے تحت نرمی کافیصلہ کیا ہے خاص کر تاجر برادری اور عوام کی مشکلات کو مدِ رکھتے ہوئے وفاقی وصوبائی حکومتوں کے درمیان بات چیت کے بعد ملک بھر میں سخت پابندیوں کا خاتمہ کیا گیا ہے بشرطیکہ جو ایس او پیز لاگو کی گئیں ہیں ان پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے کیونکہ یہ سہولت معاشی صورتحال کے پیش نظر دی گئی ہے تاکہ تاجر برادری اور عوام کی مشکلات کم ہوسکیں اورماہ صیام وعید کے لیے مزید پریشانی کا سامنا نہ کرناپڑے۔ گزشتہ روز وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی ہدایات کی روشنی میں لاک ڈاؤن جائز ہ امور کمیٹی کا اجلاس ہواجس میں فیصلہ کیا گیا۔
وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں سے ملکر ملک بھر میں لاک ڈاؤن میں نرمی کافیصلہ کیا ہے تاکہ عوام کی مشکلات کم ہوسکیں خاص کر معاشی حوالے سے لوگ جس طرح متاثر ہورہے ہیں مزید ان کے متحمل نہیں ہوسکتے اس لئے کاروباری سرگرمیوں کو ایس اوپیز کے ذریعے کھولا جارہا ہے البتہ ٹرانسپورٹ کے شعبے سے بھی عوام کی اچھی خاصی آبادی کا معاشی حوالے سے براہ راست تعلق ہے اس پر اب تک پابندی برقرار ہے مگر وزیراعظم عمران خان نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اس پر بھی ایس اوپیز بناکر ٹرانسپورٹ کوکھولاجائے گا مگر حتمی فیصلہ صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے کیا جائے گا۔
وفاق اور پنجاب میں حکومت کے اتحادی ق لیگ کے رہنماء چوہدری برادران بھی قومی احتساب بیورو(نیب) کے خلاف کھل کر میدان میں آگئے ہیں۔چوہدری برادران نے چیئرمین نیب کے اختیارات کیخلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا ہے اور درخواست میں موقف اختیار کیاہے کہ نیب سیاسی انجینئرنگ کرنیوالا ادارہ ہے۔چوہدری شجاعت اور چوہدری پرویز الہٰی نے لاہور ہائیکورٹ میں نیب کیخلاف دائر درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ نیب کے کردار اور تحقیقات کے غلط انداز پر عدالتیں فیصلے بھی دے چکی ہیں۔
کوروناوائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے سبب وفاقی حکومت نے ملک بھر کے چھوٹے کاروباری طبقے کی تین ماہ تک بجلی کا بل ادا کرنے کا اعلان کیا ہے۔وفاقی حکومت چھوٹے کاروباریوں کے یہ بل”وزیراعظم چھوٹا کاروبار امدادی اسکیم“ کے تحت ادا کرے گی۔وزیر صنعت و توانائی حماد اظہر کاکہناہے کہ وزیراعظم چھوٹاکاروبار امدادی اسکیم میں 80 فیصد کمرشل بجلی کے میٹرز رکھنے والوں کو فائدہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت 35 لاکھ چھوٹے کاروبار رکھنے والوں کو بجلی کے بل میں سہولت دے گی۔ وفاقی حکومت کمرشل بجلی کے بل میں 3 ماہ تک رعایت فراہم کرے گی۔
حکومت بلوچستان کی جانب سے لاک ڈاؤن کی مدت میں 19 مئی تک توسیع کردی گئی جس کے ساتھ تمام لاگوپابندیاں بھی برقرار رہینگی۔ دوسری جانب کوئٹہ شہر کے مختلف تجارتی مراکز تاجروں نے خود کھول دیئے، کوئٹہ شہر کی اہم مارکیٹس جن میں عبدالستار روڈ، مسجد روڈ، کٹ پیس مارکیٹ اور سیٹلائیٹ ٹاؤن میں دکانوں پر عوام کا جم غفیر دیکھنے کو ملا، جبکہ مسجد روڈاور کٹ پیس گلی میں دوکانیں باہر سے بند، اندر سے کھلی ہوئی ہیں،لیکن پولیس اہلکار اور انتظامیہ نظر نہیں آتی۔ اس وقت بلوچستان میں کورونا وائرس کا جائزہ لیا جائے تو اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ مہلک مرض آنے والے دنوں میں مزید پھیلے گا بدقسمتی یہ ہے کہ نادرا آفسز کھولنے کی اجازت تو دیدی گئی مگر سماجی فاصلے کی دھجیاں بکھیر دی گئیں۔
لاک ڈاؤن کے بعد ملک میں معاشی صورتحال پر اثرات پڑنے ہی تھے کیونکہ ملکی معیشت اتنی مستحکم نہیں کہ کسی بڑے بحران کامقابلہ کرسکے۔ اس سے قبل بھی یہی باتیں دہرائی جارہی تھیں کہ کورونا وائرس کی وباء کو روکنے کیلئے لاک ڈاؤ ن کے بعد عام لوگوں کی زندگی میں بہت فرق آئے گا خاص کر معاشی حوالے سے صورتحال خراب ہوجائے گی جبکہ صنعتوں کی بندش اور دیگر تجارتی سرگرمیوں کے معطل ہونے سے بڑی تعداد میں لوگ روزگار سے ہاتھ دھوبیٹھیں گے۔اب جان بچانی ہے یا لوگوں کے روزگار کامسئلہ حل کرنا ہے یہ دونوں انتہائی ضروری ہیں مگربدقسمتی سے جس روز لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیاگیا۔
برطانیہ میں کورونا وائرس کی ویکسین کی وسیع پیمانے پر تیاری کے حوالے سے بڑی پیشرفت ہوئی ہے۔آکسفورڈ یونیورسٹی کے جینر انسٹیٹیوٹ نے گزشتہ ہفتے اپنی تیار کردہ ویکسین کی انسانوں پر آزمائش شروع کی تھی اور اس عمل کے لیے سینکڑوں لوگوں نے رضاکارانہ طور خود کو پیش کیا تھا۔اس ویکسین کی تیاری کے لیے برطانوی حکومت نے بھی 20 کروڑ پاؤنڈ کی فنڈنگ کی ہے۔
کورونا وائرس کے سبب لاک ڈاؤن کی صورتحال اس وقت ملک میں برقرار ہے مگر اس معاملے پر وفاقی حکومت اور سندھ حکومت کے درمیان خلیج دیکھنے کو مل رہا ہے، ایک بار پھرسندھ حکومت نے وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وفاق نے طبی آلات کی خریداری میں سندھ کی کوئی مدد نہیں کی، وفاق کی کیا ذمہ داری ہے، وفاق بڑا بھائی ہے، کیا بڑا بھائی تکلیف کی گھڑی میں ساتھ نہیں دے گا،ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ تاجراس لیے پریشان ہیں کہ پشاور اورلاہور میں دکانیں کھلی ہیں، تاجر ہم سے کہہ رہے ہیں کہ لاہور اورپشاور میں دکانیں کھلی ہیں تو ہمیں کیوں روکا جارہاہے۔