بلوچستان کی پسماندگی اور بدحالی اپنی ایکالگ تاریخ رکھتی ہے جس کا رونا ہروقت سب سے زیادہ ملک کی بڑی جماعتوں نے رویا ہے شاید اتنا افسوس قوم پرست اورصوبہ کی سیاسی ومذہبی جماعتوں نے نہیں کیا ہوگا جن کا ایک بڑا ووٹ بینک بلوچستان میں موجود ہے اور بلوچستان کے مختلف علاقوں سے ان کے نمائندگان منتخب ہوکر آتے ہیں۔یہ بدقسمتی بھی رہی ہے کہ بلوچستان میں ایک سیاسی جماعت کی حکومت کبھی نہیں رہی ہمیشہ مخلوط حکومت تشکیل پائی ہے اور سونے پہ سہاگہ یہ کہ ایسے چہرے حکومتوں میں نظرآتے ہیں جوکبھی اپوزیشن کی نشستوں پر بیٹھے دکھائی نہیں دیتے کیونکہ بلوچستان جتنا پسماندہ صوبہ ہے یہاں پر حکومت کا حصہ یا اتحادی ہونا اتنا ہی فائدہ مند رہتا ہے گویا عوامی نمائندہ کی بجائے ایک پُرکشش کاروبار میں سرمایہ کاری کی گئی ہو۔
افغانستان میں قیام امن کی کوششوں میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، افغان طالبان کا کہنا ہے کہ امریکا سے معاہدے پر دستخط اس مہینے کے آخر تک متوقع ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق قطر میں موجود طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ امریکا طالبان معاہدے پر دستخط کا اعلامیہ جلد جاری کیا جائے گا۔دونوں جانب سے معاہدے پر دستخط اس مہینے کے آخر تک متوقع ہیں اور اس سے قبل فریقین پُرتشدد کارروائیاں روکنے کے حوالے سے اعلامیہ جاری کریں گے۔واضح رہے کہ گزشتہ ایک سال سے امریکا اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے جس کے ذریعے امریکا اس طویل ترین جنگ سے چھٹکارہ حاصل کرناچاہتا ہے۔اس دوران امن مذاکرات کے متعدد دور چل چکے ہیں اور گزشتہ سال ستمبر میں فریقین معاہدے کے قریب بھی پہنچ گئے تھے تاہم کابل حملے میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد ہلاک ہونے کے بعد مذاکرات تعطل کا شکار ہوگئے تھے۔
دنیا کے کسی بھی ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو تو پوری عالمی برادری اس پر نہ صرف آواز بلند کرتی ہے بلکہ عملی طور پر مظالم کے خلاف کردار بھی ادا کرتی ہے اور اس طرح سے کتنے ایسے ممالک ہیں جہاں پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے امن اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے بڑے پیمانے پر جنگ کی جس کی واضح مثال افغانستان، عراق اور شام ہیں مگر جب بھی کشمیر اور فلسطین کا مسئلہ سامنے آتا ہے تو عالمی برادری مکمل خاموشی اختیار کرتی ہے خاص کر امریکہ اور اس کے اتحادی لب کشائی تو کجا بلکہ فلسطین اور کشمیر کے معاملے پر انتہائی محتاط دکھائی دیتے ہیں چونکہ ان کے مفادات ان ممالک سے وابستہ ہیں۔
خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں پولیو کے 5 نئے کیسز کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد رواں برس کے ابتدائی ڈیڑھ ماہ میں ملک کے مختلف علاقوں سے سامنے آنے والے پولیو کیسز کی تعداد 17 ہوگئی۔ایمرجنسی آپریشن سینٹر خیبر پختونخوا کے مطابق صوبے میں 4 نئے پولیو کیسز سامنے آئے ہیں جو ضلع لکی مروت سے رپورٹ ہوئے۔حکام کے مطابق لکی مروت کی تحصیل بیٹنی میں 22 ماہ اور 18 ماہ کے بچوں جبکہ تحصیل سرائے نورنگ میں 17 ماہ کے بچے اور تحصیل لکی مروت میں 11 ماہ کی بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
پاکستان اور ترکی کے درمیان تعلقات میں مزید قربت آئی ہے خاص کر ترکی کے موجودہ صدر طیب اردوان اور وزیراعظم عمران خان کے درمیان سیاسی اور عالمی معاملات پر یکساں سوچ دکھائی دیتاہے ماضی میں دونوں ممالک اتنے قریب نہیں تھے مگر دونوں سربراہان کے درمیان ہم آہنگی کی بڑی وجہ مسلم ممالک کی ترقی اور فلاح وبہبود خاص کر شامل ہے جبکہ اکثر یہ بات عالمی فورم پر بھی دونوں رہنماء کہہ چکے ہیں مگر سب سے اہم بات کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان تجارتی حجم کو بڑھایا جارہا ہے جوکہ آنے والے وقت میں ملکی معیشت کیلئے مفید ثابت ہوگی۔ترک صدر طیب اردوان کے دورے کے موقع پر پاکستان اور ترکی کے درمیان عسکری تربیت سمیت 13 مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کی مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط ہوئے۔پاکستان اور ترکی کی اسٹریٹجک تعاون کونسل کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم عمران خان نے پاکستان اور ترک صدر طیب اردوان نے ترکی کی نمائندگی کی۔اجلاس کے بعد باہمی تجارت کا حجم بڑھانے، ریلوے، ٹرانسپورٹ، پوسٹل سروسز، انفرااسٹرکچر، سیاحت، ثقافت اور خوراک سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے 12 ایم او یوز پر دستخط کیے گئے۔
گزشتہ 18 سالوں سے افغانستان جنگ زدہ صورتحال کا شکار ہے اس جنگی ماحول کو کم کرنے کیلئے متعدد بار امن عمل کا آغاز کیا گیا مگر اس کے کوئی خاص نتائج برآمد نہیں ہوئے، اس جنگ نے پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا تھا، جنگجو گروپوں نے اپنا نیٹ ورک اتنا وسیع کرلیا تھا کہ جس سے مغربی ممالک بھی نہیں بچ سکے جہاں پر خود کش سمیت دیگر بم دھماکے ہوئے جس میں عوامی مراکز سمیت حساس علاقے بھی شامل تھے۔ اس جنگ نے گویا پوری دنیا کو ایک خوف میں مبتلا کرکے رکھ دیا تھا کہ آئے روز ایک نئے مقام پر درجنوں افراد کو ہدف بنایا جارہا تھا بالآخر افغانستان میں جنگجو گروپ کے خلاف آپریشن کو تیز کردیا گیا جبکہ دیگر نیٹ ورکس کے خلاف طویل آپریشن بھی کیا گیا مگر باوجود اس کے امریکہ اور نیٹو کو ان اٹھارہ سالوں کے دوران کوئی خاص کامیابی ہاتھ نہیں آئی۔
انسان کا جدیدیت کا سفر طویل اور کٹھن رہا ہے جن چیلنجز کا مقابلہ کرتے ہوئے سائنسی علوم کے ذریعے تبدیلی لائی گئی اس میں عظیم انسانوں کا کردار رہا ہے جنہیں آج بھی تاریخ روشن باب کی طرح یاد کرتی ہے جنہوں نے تاریکی سے انسان کو نکالا اور اپنی سوچ وفکر کے ذریعے روشنی پھیلائی اور دنیا کا نقشہ بالکل تبدیل کرکے رکھ دیا۔جبکہ آج دنیا ایک نئے سفر اور نئے کھوج کی طرف بڑھتاجارہا ہے۔
بلوچستان واحد صوبہ ہے جو اپنے وسائل اور مخصوص محل وقوع کی وجہ سے دیگر صوبوں کے مقابلہ میں منفرد پہچان رکھتا ہے جبکہ طویل ساحلی پٹی بھی تجارتی لحاظ سے الگ حیثیت رکھتا ہے مگر بدقسمتی سے تمام تر وسائل اور محل وقوع کے باوجود اس خطے پر کوئی سرمایہ نہیں کی گئی۔وفاقی حکومتوں نے اس جانب توجہ تو کجا ہاتھ لگے مواقع کو ضائع کیا۔ بلوچستان کے ساتھ ایران اور افغانستان کی سرحدیں ملتی ہیں اور ان دونوں ممالک کے ساتھ سرحدی تجارت سے مقامی تاجر اربوں روپے کماتے ہیں مگر باقاعدہ قانونی تجارت موجود نہیں جس سے قومی خزانہ سمیت بلوچستان کو براہ راست فائدہ پہنچے حالانکہ ایران نے متعدد بار پاکستان کو سستی بجلی فراہم کرنے کی پیشکش کی جہاں بلوچستان کے ذریعے بجلی سپلائی کرنا شامل تھا، اگر ایران کی اس پیشکش کو قبول کیا جاتا تو بلوچستان کی معاشی صورتحال اس قدر تبدیل ہوجاتی کہ پسماندگی کے سایہ تک غریب صوبہ پر نہیں پڑتے مگر اس وقت کے وزراء اعظم خاص کر مسلم لیگ کے دور میں ایران کو کوئی خاص جواب نہیں دیا گیا اور نہ ہی ان منصوبوں کی افادیت کو سمجھتے ہوئے تھوڑا سا غور وفکر کیا گیا بلکہ سہانے پہ سہاگہ یہ ہوا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن جس کا پیپلز پارٹی کی دور حکومت میں معاہدہ ہوا تھا۔
ملک کی سیاسی تاریخ انتہائی منفی رہی ہے خاص کر جمہوری حکومتوں کے ادوار میں یہ روش ایک تسلسل کے ساتھ جاری رہا ہے مگر اس سیاسی تاریخ سے سبق سیکھنے کی بجائے مسلسل اس عمل کو دہرانے کی کوشش کی گئی۔ اگر پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے ادوار کا ہی جائزہ لیا جائے تو سیاسی اختلافات انتہائی اقدام تک جا پہنچیں جہاں دونوں جماعتوں نے ایک دوسرے کے قائدین پر نہ صرف الزامات لگائے بلکہ قید وبند بھی کئے گئے۔ جن انتہائی سنگین نوعیت کے الزامات پر جیل بھیجے گئے ان کا اعتراف خود انہی جماعتوں کے رہنماء آج خود اسمبلی فلورپر کرتے ہیں کہ سیاسی اختلافات کو انتقامی عمل میں تبدیل کرتے ہوئے منفی سیاسی کلچر کو فروغ دیا گیا اور آج اس کا خمیازہ ہم دونوں جماعت خود بھگت رہے ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت انتہائی غریب افراد کو راشن فراہم کرے گی۔ وزیر اعظم نے بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتیں ہر صورت کم کرنے کی ہدایت کی ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ عوام کی سہولت کے لیے کچھ بھی کرنا پڑے،کروں گا جبکہ اشیاء کی قیمتوں میں کمی کے لیے ہر حد تک جائیں گے۔وزیر اعظم نے اجلاس میں ہدایت کی کہ عام آدمی کے باورچی خانے میں بنیادی اشیاء ہر حال میں پہنچائی جائیں، جن افراد میں خریدنے کی طاقت نہیں انہیں حکومت راشن دے گی۔ احساس پروگرام کے تحت انتہائی غریب افراد کو راشن دیے جائیں گے۔