پارلیمنٹ اور عدلیہ کے درمیان ٹکراؤ موجودہ حالات میں ملک کے سیاسی اور معاشی مفاد میںہر گز نہیں ،حالات سے سب ہی واقف ہیں کہ ملک اس وقت کس نہج پر کھڑا ہے، ہر طرف بحرانات ہیں، سیاسی اور معاشی عدم استحکام اپنی جگہ موجود ہے، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان شدید ترین اختلافات ہیں، سیاسی بات چیت کا راستہ نہیں نکل رہا۔ اس تمام صورتحال کے دوران اگر سیاسی جماعتوں خاص کر ن لیگ اور عدلیہ کے ججز کے درمیان کشیدگی بڑھتی ہے تو ملکی انتظامی امور متاثر ہوسکتے ہیں۔
موجودہ حکومت کی جانب سے معاشی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے بیرونی سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے بھرپور طریقے سے سفارتکاری کی جارہی ہے جس کے مثبت نتائج بھی برآمد ہورہے ہیں۔
بلوچستان میںبجلی کی فراہمی ہمیشہ سے ایک مسئلہ رہی ہے ۔ اندرون بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں بجلی کی ٹرانسمیشن لائن ہی نہیں ہے اور جہاں بجلی ہے وہاں چوبیس گھنٹوں میںاس کی فراہمی ایک سے دو گھنٹے کے لیے ہوتی ہے، اور اس میں کوئی تخصیص نہیں کہ موسم سرما ہے یا گرما۔ ا ندرون بلوچستان کی بات ہی کیا کریں کہ کوئٹہ شہر کے مضافاتی علاقوں میں بارہ سے سولہ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے۔
پاکستان میں ہر نئی بننے والی حکومت کی جانب سے یہ دعویٰ ضرور کیا جاتا ہے کہ ہمیں ملک کو قرض پر نہیں بلکہ اپنی پیداواری صلاحیت اور معاشی اصلاحات، کرپشن کے خاتمے، گڈ گورننس کے ذریعے چلانا ہے مگر حکومتی بھاگ ڈور سنبھالتے ہی آئی ایم ایف،