مقبوضہ کشمیر میں حالات انتہائی خوفناک صورتحال اختیار کرتے جار ہے ہیں، جمعہ کے روز نماز جمعہ کے بعد ہونے والے مظاہرے میں پُرامن مظاہرین کے خلاف بھارتی فورسز نے جارحانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے پیلٹ گن اور آنسو گیس کے شیل فائر کئے جس کے نتیجے میں متعدد مظاہرین زخمی ہوئے اس مظاہرے میں خواتین اور مردوں کی بڑی تعدادشریک تھی۔ نماز جمعہ کے بعد اجتماع میں شریک بڑی تعداد میں کشمیریوں نے کشمیر کی آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔
بلوچستان میں ایک تو شرح خواندگی نہ ہونے کے برابر ہے خاص کر اندرون بلوچستان میں صورتحال انتہائی ابتر ہے کیونکہ وہاں سرکاری اسکولوں میں کوئی سہولیات نہیں، اسکول خستہ حالت میں ہیں بعض علاقوں میں تو اسکولوں کے چھت تک موجود نہیں،بچے ٹاٹ پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔انہی عدم سہولیات کے باعث بچوں میں تعلیم کی عدم دلچسپی میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
بھارتی حکومت مسلسل یہ دعویٰ کررہی ہے کہ کشمیر میں حالات معمول پر آگئے ہیں،کرفیومیں نرمی کردی گئی ہے، گرفتاریوں کے متعلق جھوٹ سے کام لیا جارہا ہے، پُرامن مظاہرین کے خلاف ہتھیاروں کے استعمال پر بھارتی حکومت کی ہدایت کے مطابق بھارتی میڈیا بھی جھوٹ سے کام لے رہی ہے اور کچھ اور ہی نقشہ پیش کیاجارہا ہے۔
مقبوضہ کشمیر کے معاملے پردنیا بھر میں تشویش پائی جارہی ہے کیونکہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی آزاد حیثیت ختم کرکے خطے میں ایک نیا مسئلہ پیدا کردیا ہے۔دوسری طرف گزشتہ کافی عرصے سے خطے میں امن و امان کے قیام کیلئے افغان امن عمل کو تیزی کے ساتھ آگے بڑھانے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ دیرپا امن قائم ہونے کے ساتھ خطے میں استحکام برقرار رہے مگر بھارتی حالیہ جارحیت اور جنگی جنون نے تمام انسانی حقوق کو پامال کرتے ہوئے مظالم کے ریکارڈ توڑ دیئے ہیں جو کہ پوری دنیا کے امن کیلئے خطرہ بنے گا۔
مقبوضہ کشمیر کے مسئلہ پر آج پوری دنیامیں بھارتی جارحانہ رویہ کے خلاف انسان دوست سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور بھارتی مظالم پر آواز بلند کررہے ہیں جس سے مقبوضہ کشمیر کا مقدمہ عالمی سطح پر اجاگر ہورہا ہے، مقبوضہ کشمیر میں سخت کرفیو اور بھاری بھرکم فوج کی تعیناتی کے باوجود کشمیری سڑکوں پر نکل رہے ہیں جو اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ نڈر وبہادر کشمیری اپنی آزادی کیلئے ہر قسم کی قربانی دینے کو تیار ہیں۔
وفاقی حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پرعمل درآمد سے متعلق رپورٹ جاری کر دی ہے جس کے مطابق ملک میں فرقہ وارنہ دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے۔رپورٹ کے مطابق شہر قائد کراچی میں دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی جبکہ امن و امان کی صورتحال میں واضح بہتری آئی ہے۔دوسری جانب رپورٹ میں پنجاب میں امن و امان میں بہتری لیکن انتہاپسندی میں اضافہ کے رجحان کی نشاندہی کی گئی ہے۔
بھارتی وزیر دفاع کا جوہری ہتھیار کے پہلے استعمال سے متعلق بیان انتہاء پسند حکومت کی واضح عکاسی کرتا ہے مگریہ بات بھارت اچھی طرح جانتا ہے کہ پاکستان اس کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے البتہ پاکستان نے جس طرح سفارتی محاذ پر بھارت کو شکست دی ہے اب وہ حواس باختہ ہوگیا ہے کیونکہ گزشتہ پانچ دہائیوں سے مقبوضہ کشمیر کا معاملہ سردخانے کی نظر تھا، بھارت کے اس اوچھے ہتھکنڈے کے بعد عالمی سطح پر اجاگر ہوگیا ہے اور اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل میں حالیہ کشمیر کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا جبکہ او آئی سی نے بھی مقبوضہ کشمیر سے فوری طور پر کرفیو ہٹانے کامطالبہ کیا ہے۔
بھارتی وزیر دفاع کا جوہری ہتھیار کے پہلے استعمال سے متعلق بیان انتہاء پسند حکومت کی واضح عکاسی کرتا ہے مگریہ بات بھارت اچھی طرح جانتا ہے کہ پاکستان اس کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے البتہ پاکستان نے جس طرح سفارتی محاذ پر بھارت کو شکست دی ہے اب وہ حواس باختہ ہوگیا ہے کیونکہ گزشتہ پانچ دہائیوں سے مقبوضہ کشمیر کا معاملہ سردخانے کی نظر تھا، بھارت کے اس اوچھے ہتھکنڈے کے بعد عالمی سطح پر اجاگر ہوگیا ہے۔
بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے کے خلاف کشمیر میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے،بھارتی فورسز نے تمام انسانی حقوق پامال کرتے ہوئے مظاہرین کے خلاف جارحانہ عمل اپناتے ہوئے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔
مقبوضہ کشمیر کی جب سے 370 شق کے ذریعے خصوصی حیثیت ختم کی گئی ہے،اس بھارتی اقدام کے خلاف مسلسل احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، پاکستان میں یوم آزادی کو یوم کشمیر سے منسوب کرکے بھرپور انداز میں منایا گیا،ملک بھر میں بڑی تقاریب کا انعقاد کیا گیا جس میں مقبوضہ کشمیر کی حالیہ صورتحال پر روشنی ڈالی گئی جس کے عوام اس وقت بھارتی مظالم کا شکار ہیں۔ گزشتہ کئی دنوں سے مقبوضہ کشمیر میں مکمل بلیک آؤٹ ہے۔