بلوچستان کے اگلے مالی سال2019-20ء کا4کھرب19ارب92کروڑ20لاکھ روپے کا خسارے کا حامل بجٹ پیش کردیا گیا،مجموعی طورپر موجودہ حکومت نے آئندہ مالی سال کے لئے ایک بہتر بجٹ پیش کیاجس میں کافی حد تک عوامی معاملات اور مشکلات کو کم سے کم کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو ایک خوش آئند قدم ہے۔
بلوچستان کے آئندہ مالی سال 2019-20میں لالاصدیق بلوچ میڈیا اکیڈمی کے قیام کیلئے تین کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جوکہ ایک غیر معمولی اقدام ہے جسے صحافتی، ادبی وسیاسی حلقوں سمیت عوام میں زبردست پذیرائی مل رہی ہے۔
امریکہ اور ایران کے درمیان حالات انتہائی کشیدگی اختیار کرتے جارہے ہیں ایک ایساماحول پیدا ہوچکا ہے کہ آنے والے دنوں میں ایران پر امریکی دبا ؤ مزید بڑھے گا کیونکہ امریکہ نے مشرق وسطیٰ میں مزید ایک ہزار فوجی بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے جوکہ جنگی صورتحال کی نشاندہی کرتا ہے جس کی سب سے زیادہ فکر پاکستانی سیاستدانوں کو ہونی چاہئے کہ اگر اس میں شدت آئی تو کیسی حکمت عملی اپنانی چاہئے مگر بدقسمتی سے اس وقت ملک میں سیاسی کشیدگی چل رہی ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ ملک کی واحد جماعت ہے جو صرف سندھ کے چند شہری علاقوں میں اکثریت رکھتی ہے جن میں کراچی سرفہرست ہے، متحدہ قومی موومنٹ کی تاریخی پس منظر کسی سے ڈھکا چھپا نہیں گوکہ اب اس جماعت میں تبدیلی آئی ہے۔
گزشتہ دس سالوں کے دوران ہونے والی کرپشن کے خلاف تحقیقات کو سراہا جارہا ہے کیونکہ ایک اچھا عمل ہے۔جس طرح سے کرپشن کے الزامات سیاستدانوں پر لگ رہے ہیں یہ ان کی ساکھ کو مجروح کررہا ہے اگر پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے دور میں کرپشن نہیں ہوئی ہے تو یقینا وہ بھی اپنے دفاع میں قانونی راستہ اپناتے ہوئے دلائل اور ثبوت پیش کرینگے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے جس پر کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہئے۔
ملکی تاریخ میں کبھی کسی بھی دور میں عوام کو یہ سننے کو نہیں ملا کہ بحرانات ٹل گئے، ملکی معیشت بہتری کی طرف بڑھ رہی ہے، اب غریب عوام بیروزگاری، مہنگائی، لوڈشیڈنگ، پانی اور بجلی کی عدم فراہمی سمیت دیگر سہولیات کیلئے ترسے گی بلکہ عوام پہلے سے بھی زیادہ خوشحال ہوگی۔
ملکی سیاسی ماحول میں اچانک بہت بڑی تبدیلی دیکھنے کومل رہی ہے، پی ٹی آئی حکومت جب اپوزیشن میں تھی تو اس کی قیادت نے پہلے ہی عندیا دیا تھا کہ ملک سے چوروں، ڈاکوؤں کا خاتمہ کیاجائے گا۔
بلوچستان میں تعلیم اور صحت کے شعبے کی بجٹ میں مسلسل اضافہ کیاجارہا ہے، بارہا اس حوالے سے ماضی اور موجودہ حکومت کی توجہ مبذول کروائی گئی ہے کہ ان شعبوں کے لیے خطیر رقم مختص کرنے کے باوجودوہ اہداف حاصل نہیں کئے جارہے جس کی توقع تھی۔اب تک اربوں روپے دونوں شعبوں پر لگائے گئے مگر بدقسمتی سے تعلیم کی صورتحال جوں کی توں ہے۔
گزشتہ دودہائیوں سے ملک میں کرپشن کی شور سنائی دے رہی ہے، یہ پہلی حکومت نہیں کہ جو کرپشن سے پاک نظام کا دعویٰ کررہی ہے بلکہ اس سے قبل بھی اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے جمہوری وغیر جمہوری حکمرانوں نے عوام کو اس خوش فہمی میں مبتلا رکھا کہ کرپٹ لوگوں کا کڑا احتساب ہوگا۔جس کرب سے عوام گزررہی ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا سابق صدر آصف علی زرداری، حمزہ شہباز کی گرفتاری پر کہنا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو پاکستان پر رحم آگیا ہے، جو لوگ پکڑے جارہے ہیں اس سے ہمیں فائدہ ہوگا۔کرپٹ افراد کی آگے بھی گرفتاریاں ہوں گی۔ وزیراعظم عمران خان نے یہ بات اپنی زیر صدارت تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں کہی۔