پاکستان میں گزشتہ حکومت کے دوران اٹھنے والی تبدیلی کی آوازکے خالق جماعت تحریک انصاف کی حکومت کو تین ماہ مکمل ہو چکے ہیں ، اس عرصے میں کئی اتارچڑھاؤآئے ،ایسے اعلانات اور بیانات سامنے آئے جو کہ نہ صرف متنازع رہے۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے اقتصادی مشاورتی کونسل کے اجلاس میں غربت مٹاؤ پروگرام کے تحت عالمی بینک سے 4 کروڑ 20 لاکھ ڈالر قرض لینے کی منظوری دی گئی۔بنی گالہ میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اقتصادی مشاورتی کونسل کا اہم اجلاس منعقد ہوا ۔
موجودہ معاشی صورت حال میں یہ لازمی ہوگیا ہے کہ بلوچستان اپنا بنک قائم کرے جو خیبر بنک اور پنجاب بنک کے طرز پر ہو۔ یہ مکمل طورپر تجارتی بنک ہو اور اس کے ساتھ ساتھ صوبائی حکومت کو بھی ضروری بنکاری کی سہولیات فراہم کرے۔
بلوچستان میں بیروزگاری کی شرح سب سے زیادہ ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں بڑی صنعتیں نہیں اور نہ ہی یہاں پر ملٹی نیشنل کمپنیاں ہیں جس سے روزگار کے مختلف ذرائع پیدا ہوسکیں، نوجوانوں کی بڑی تعداد کی تمام تر امیدیں سرکاری ملازمتوں سے وابستہ ہیں مگر بلوچستان میں میرٹ پر کبھی بھی توجہ نہیں دی گئی بلکہ من پسند بھرتیاں عمل میں لائیں گئیں۔
پاکستان میں کوئی ایسا دور نہیں گزرا جس میں کرپشن نہیں ہوئی ہو، ہمارے یہاں اس میں کوئی عار محسوس ہی نہیں کی جاتی ۔جب دنیا میں پانامہ لیکس سامنے آئی تو بہت سے ممالک میں ایک ہلچل مچی، بعض ممالک کے حکمرانوں نے کرسی کو خیربادکہہ دیا چونکہ وہاں حکمرانوں کو سب سے زیادہ اپنی عزت نفس پیاری ہوتی ہے۔
گزشتہ دنوں صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم کا تنازع حل کرنے سے متعلق اٹارنی جنرل کی زیر صدارت پہلا اجلاس منعقدہوا جو ناکام ہوگیا، پنجاب کے نمائندے نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی کی شرکت پر اعتراض کیا اور پنجاب کے احتجاج پر اٹارنی جنرل کو اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔ اطلاعات کے مطابق… Read more »
کسی بھی معاشرے کی ترقی کا دارومدار اچھی حکمرانی اور بہترین گورننس پر منحصر ہے مگر ہمارے یہاں کبھی بھی اس کامظاہرہ دیکھنے کو نہیں ملا بدقسمتی سے ہمارے یہاں سیاست کو ایک کاروبار کی شکل دی گئی جس کی مثال ہمیں واضح طور پر ماضی کی طرز حکمرانی میں دیکھنے کو ملتی ہے۔
بلوچستان میں بہترتعلیمی نظام ہی مستقبل کو تابناک بناسکتی ہے۔ بلوچستان میں تعلیمی اداروں پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔ یہ ایک مصدقہ حقیقت ہے کہ بلوچستان دیگر صوبوں کے مقابلے میں تعلیمی میدان میں پیچھے ہے جبکہ یہاں کے طالبعلم مزید تعلیم حاصل کرنے کیلئے ملک کے دیگر شہروں کا رخ کرتے ہیں جن کے اخراجات بھی زیادہ ہوتے ہیں بعض طالب علم مالی حوالے سے تعلیم کی دوڑ میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔
پاکستان میں وسائل بے تحاشہ ہیں مگر انہیں اس طرح استعمال میں لایا گیاکہ ان کی سرعام لوٹ مار کی گئی اور ان سے بے تحاشہ دولت کمائی گئی جن میں وفاق، نجی کمپنیاں، سابق حکمران اور افسر شاہی شامل ہیں جنہوں نے کروڑوں اور اربوں روپوں کا غبن کیا۔ نئی حکومت کے قیام کے بعد سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیاہمارے ہاں کرپٹ ذہنیت کا خاتمہ ہوچکا ہے یا نہیں ؟