ملک کے شہری عید قربان ایسے وقت منا رہے ہیں جب ملک مشکلات کا شکار ہے۔ تاہم عید قربان ایک اہم ترین موقع ہے کہ ہم تجدید عہد کریں اور ملک ،قوم اور غریب عوام کے لئے کسی بھی قسم کی قربانی سے دریغ نہ کریں۔یہ حضرت ابراہیم ؑ کی سنت ہے جس پر ہم عمل پیرا ہیں۔
وزیراعظم پاکستان عمران خان نے حلف اٹھانے کے بعد قوم سے اپنے پہلے خطاب میں ملک کے معاشی حالات میں بہتری اور سرکاری اخراجات میں کمی کے علاوہ ٹیکس اور تعلیم کے نظام کو ٹھیک کرنے کا عندیہ دیا ہے۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ سب سے پہلے اپنے کارکنوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں جو 22 سال پہلے ان کے ساتھ اس تحریک میں شامل ہوئے۔
جام کما ل خان بلوچستان کے 16 ویں وزیراعلیٰ بن گئے، جام کمال خان کو 39 ووٹ ملے جبکہ ایم ایم اے کے یونس زہری نے 20 ووٹ لئے۔ بلوچستان میں وزیراعلیٰ کے انتخاب کے بعد اب کابینہ کی تشکیل کا مرحلہ باقی ہے شنید میں ہے کہ 12 ارکان کی کابینہ بنے گی۔
عمران خان نے وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھالیا، وفاق میں بننے والی پی ٹی آئی کی حکومت سے پاکستانی عوام کی بہت سی امیدیں اور توقعات وابستہ ہیں. عمران خان بین الاقوامی سطح پر ایک معروف شخصیت ہیں جنہیں بطورکرکٹر بے پناہ شہرت ملی۔ اسی شہرت کے بل بوتے پر کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد1996میں وہ سیاست میں در آئے ۔ 2013 ء میں ن لیگ کی حکومت کے خلاف طویل احتجاجی دھرنے دیئے ۔
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نومنتخب قومی اسمبلی میں قائد ایوان کے انتخاب میں 176 ووٹ لے کر ملک کے 22ویں وزیراعظم بن گئے ہیں۔عمران خان کے مدمقابل مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کو 96 ووٹ ملے جبکہ اپوزیشن کی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کے ارکان نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا۔
گزشتہ روز نگران وزیراعلیٰ بلوچستان علاؤ الدین مری نے بلوچستان یونین آف جرنلسٹ اور کوئٹہ پریس کلب کی جانب سے منعقدہ تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ بلوچستان کے صحافیوں نے بے شمار قربانیاں دی ہیں جنہیں نظرانداز نہیں کیا جاسکتا، ہمیں تمام شہداء کو ایک آنکھ سے دیکھنا چاہئے ، بلوچستان کے حقیقی مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے یہاں کے صحافیوں نے جان کی پرواہ کئے بغیر جام شہادت نوش کی جنہیں کبھی نہیں بھلایاجاسکتا۔
ملک میں عام انتخابات کے بعد حکومت سازی کا مرحلہ شروع ہو گیا ہے جس میں پیر کو قومی اسمبلی کے علاوہ سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے نومنتخب ارکان پارلیمان نے حلف اٹھایا ۔
2000ء کے دوران بلوچستان کے حالات کروٹ بدل رہے تھے ۔ 2002ء میں جب جنرل (ر) پرویز مشرف نے انتخابات کرائے ،ق لیگ کی حکومت بنی ، بلوچستان میں سیاسی صف بندی کا آغاز ہوا، پرویزمشرف نے حسب روایت بلوچستان کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر معافی مانگی اور بلوچستان کی ترقی کے سنہرے خواب یہاں کے عوام کو دکھائے مگر بلوچستان کی بلوچ قوم پرست سیاسی جماعتوں نے اپنے تحفظات کااظہار کرتے ہوئے ساحل وسائل پر حق حاکمیت کا مطالبہ کیا۔
ملک میں دھاندلی کے خلاف سب سے زیادہ احتجاج 2013ء کے عام انتخابات کے نتائج کے خلاف پی ٹی آئی نے کیا، پی ٹی آئی نے ریکارڈ دھرنے دیئے ، اسلام آباد کو مکمل بند کردیا گیا ۔