سانحہ مستونگ کے بعد اگرچہ انتخابات میں عوامی سطح پر وہ گہما گہمی نظر نہیں آرہی لیکن سیاسی جماعتیں اس جمود کو توڑنے میں لگی ہوئی ہیں ۔انتخابی ماحول کچھ یوں بن رہا ہے کہ ایک جانب سیاسی جماعتوں کے حق میں آزاد امیدوار دستبردار ہورہے ہیں تو دوسری جانب سیاسی شخصیات کی شمولیت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
میڈ یا کو ریاست کے چوتھے ستون کا درجہ حاصل ہے جو اس وجہ سے ہے کہ یہ عوام کے مسائل کو حقائق کے ساتھ ،تحقیق کے بعد مکمل طور پر غیر جانبدارہوکراجاگر کرتا ہے اور ان کی آواز اقتدار کے ایوانوں تک پہنچاتا ہے مگربدقسمتی سے گزشتہ کئی عرصوں سے روایتی میڈیا نے جس طرح کارویہ اپنایا ہے اس پرسے جہاں عوام کا اعتماد اٹھ چکا ہے وہیں حقیقی سیاستدان بھی میڈیا کی جانبداری سے نالاں دکھائی دیتے ہیں۔
ملک بھر میں عام انتخابات کی تمام تر تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں، الیکشن کمیشن کی جانب سے بھی تمام تر انتظامات کرلئے گئے ہیں مگر سیاسی جماعتوں کی جانب سے اس طرح کی گہما گہمی دکھائی نہیں دے رہی ، خاص کر بلوچستان میں سانحہ مستونگ کے بعد سیاسی جماعتوں نے ا پنا اپناانتخابی مہم محدود کر دیا ہے۔
بلو چستان میں پانی کی سطح 1300 سو فٹ تک گر چکی ہے،ماہر ین نے خبردار کیاہے کہ چند سال میں مناسب اقدامات نہ کئے گئے تو پانی کے ذخائر ختم ہوجائیں گے ۔گزشتہ روز پانی کے مسئلے پر ایک سیمینار منعقد ہواجس میں گورنر بلوچستان، نگران وزیراعلیٰ سمیت ماہرین نے شرکت کی۔
بلوچستان کے ضلع مستونگ کے علاقے درینگڑھ میں خود کش حملے میں 21 مزید افراد کی موت کی تصدیق ہونے کے بعد شہید ہونے والوں کی مجموعی تعداد بڑھ کر 149 ہو گئی ہے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو لندن واپسی پر لاہور ایئر پورٹ سے گرفتار کر لیا گیا ،نواز شریف اور مریم نواز کی فلائیٹ تقریباً پونے9بجے لاہور ایئر پورٹ پر اتری۔
بلوچستان کی سیاسی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ اس سرزمین نے ترقی پسند قدآور شخصیات کو جنم دیا، نواب یوسف عزیز مگسی سے لیکر میرغوث بخش بزنجو تک ایسے لیڈر پیدا ہوئے جنہوں نے ہمیشہ ترقی پسندانہ سوچ کو پروان چڑھایا۔ ایسٹ انڈیا کمپنی کے دور میں بلوچ لیگ کی بنیاد ڈالی گئی جس کی قیادت نواب یوسف عزیز مگسی نے کی اور انگریز سامراج کے خلاف بھرپور جدوجہد کی ۔
بلوچستان کے ضلع مستونگ میں ایک انتخابی جلسہ پر ہونے والے بم حملے میں صوبائی اسمبلی کے امیدوار سراج رئیسانی سمیت کم از کم80سے زائد افراد جاں بحق جبکہ زخمی ہو نے والوں کی تعداد سو سے زائد بتائی جاتی ہے جن میں سے متعدد کی حالت انتہائی نازک ہے اور مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے ۔
13 جولائی کو سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز وطن واپس آرہے ہیں ، دونوں کی گرفتاری کے لیے تمام انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں ۔ائیرلائن انتظامیہ ، قومی احتساب بیورو اور ایئرفورس سیکیورٹی فورس کی ٹیموں کے درمیان مذاکرات جاری ہیں اوراطلاعات کے مطابق ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا، نیب کی ٹیم ملزموں کو طیارے سے ہی گرفتار کرنے پر بضد ہے جبکہ ایئرلائن انتظامیہ کی اجازت کے بغیر وہ غیرملکی طیارے میں نہیں جا سکتے۔
پشاور میں عوامی نیشنل پارٹی کی انتخابی میٹنگ میں ہونے والے خودکش دھماکے میں شہیدہونے والوں کی تعداد 20 تک پہنچ گئی ہے،لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے حکام کا کہنا ہے کہ منگل کی شب ہونے والے اس دھماکے کے مزید سات زخمی شہید ہو گئے ہیں۔