ڈیلی’’ بلوچستان ایکسپریس‘‘ اور’’ روزنامہ آزادی‘‘ کے مدیرلالہ صدیق بلوچ قلیل علالت کے بعد گزشتہ شب کراچی کے نجی ہسپتال میں علاج کے دوران انتقال کرگئے ۔صدیق بلوچ کی رحلت پر سیاسی،صحافتی،سماجی ،عوامی حلقے سب ہی افسردہ ہیں۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں یوم یکجہتی کشمیر جوش وجذبہ سے منایاگیا۔بلوچستان سمیت ملک کے دیگر حصوں میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے کشمیری بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے ریلیاں،کانفرنسزودیگر تقریبات کا انعقاد کیاگیا جہاں سیاسی جماعتو ں کے قائدین نے کشمیرکا مسئلہ اقوام متحدہ کی قرارداد کی مطابق حل کرنے پر زور دیا ۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی ہدایت پر جمعہ کے روز وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ میں کھلی کچہری کا انعقاد کیاگیا۔ صوبے کے مختلف اضلاع سے آئے ہوئے لوگوں کی ایک بڑی تعداد جن میں خواتین، طلباء اور معذور افراد شامل تھے، نے وزیر اعلیٰ کو اپنے مسائل سے متعلق درخواستیں پیش کیں جن پر وزیر اعلیٰ نے موقع پر احکامات جاری کیں۔ اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ لوگوں کی مشکلات کو دور کرنا اورعوامی مسائل کافوری حل حکومت کی اولین ترجیح ہے ۔
چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے آئین کے آرٹیکل باسٹھ ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت کے تعین سے متعلق کیس کی سماعت160کے دوران اپنے ریمارکس میں کہا کہ160چیٹنگ کرنے والوں پر تاحیات پابندی ہونی چاہیے،بے ایمانی کا مطلب چیٹنگ اور فراڈ ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے افغانستان میں امن کے لئے دنیا بھر کے ممالک سے امداد طلب کر لی اور ساتھ ہی یہ واضح اعلان کیا کہ طالبان جنگجوؤں سے مذاکرات کا فی الحال کوئی ارادہ نہیں ہے۔ افغانستان میں دہشت گردی کے خوفناک واقعات حالیہ دنوں میں ہوئے ہیں ۔ ایمبولینس بم حملہ میں سو سے زائد افراد ہلاک اور 235 زخمی ہوئے ۔ یہ اس ٹرک بم دھماکے کے بعد بہت بڑا واقعہ ہے جس میں 150سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے ۔
کئی دہائیوں سے ہم ان کالموں کے ذریعے حکومت کی توجہ عوامی مسائل کی طرف دلاتے آرہے ہیں اور آئند ہ بھی یہ قومی ذمہ داری ادا کرتے رہیں گے۔ انہی کالموں میں آئے دن جعلی اور ملاوٹ شدہ خوردنی اشیاء کی نشاندہی بھی کرتے آرہے ہیں لیکن حکومت کی ترجیحات میں یہ تمام باتیں شامل نہیں، اس کو شاید تاریخ کے کسی بھی دورمیں اچھی حکمرانی سے کوئی دلچسپی نہیں رہی بلکہ مافیا ان سے فیصلے کراتی ہے ۔
روز اول سے بلوچ قیادت نے افغان مفتوحہ علاقوں کو بلوچستان میں شامل کرنے کی مخالفت کی ہے۔ انگریز سامراج نے افغانستان کے گرد ایک حصار تعمیر کرنے کے لئے قلات سے الگ ایک انتظامی یونٹ قائم کیا ۔
پنجاب یونیورسٹی میں بلوچ اور پشتون طلباء پر حملے کے بعد انہی میں سے 180طلباء کو گرفتار کیا گیا۔ انتہائی بے شرمی کے ساتھ نہتے طلباء پر دہشت گردی کے الزامات لگائے گئے اور ان کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات قائم کیے گئے ۔