سریاب روڈ کے اطراف کوئٹہ شہر کی قدیم ترین بستیاں آباد ہیں۔ ابتداء میں یہ علاقہ کوئٹہ شہر کا گرین بیلٹ یا زرعی پٹی کہلاتاتھا ۔آبادی میں اضافہ اور پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے یہ گرین بیلٹ تباہ ہوگیا ۔
مستونگ کے قریب قتل عام کا ایک اندوہناک واقعہ پیش آیا جس میں ماں ‘ بیٹا سمیت 4افراد کو دہشت گردوں نے گولیوں سے بھون ڈالا اور ان سب کی موت موقع پر ہی واقع ہوگئی ۔ جبکہ پانچواں شخص گولیاں لگنے سے شدید زخمی ہوا اوروہ زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہے ۔
نواز شریف اور اس کے خاندان کے خلاف کرپشن کا مقدمہ آخری مراحل میں داخل ہوگیا ہے ۔ سپریم کورٹ میں سماعت جاری ہے, وزیراعظم کے وکیل دلائل دے رہے ہیں, اس کے بعد اسحاق ڈار کے وکیل دلائل دیں گے اورپھر اندازہ ہے کہ سپریم کورٹ فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے مناسب وقت پرسنائے گی ۔
بلوچستان میں شاید ہی کوئی ایسا شہر یا بڑی آبادی ہو جہاں پر عوام کو مناسب شہری سہولیات حاصل ہوں۔ ایک نظر دوڑانے پر بلوچستان ایک وسیع و عریض کچھی آبادی ہی نظر آتا ہے،یہاں مناسب شہری سہولیات دستیاب نہیں۔اب بات یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ مقامی آبادی اپنا فضلہ کیر تھر کینال میں ڈال رہی ہے ۔
حکومتی رویہ سے پتہ چلتا ہے کہ مسلم لیگ اور اس کے رہنما ء سیاسی تصادم کی طرف ملک کو لے جارہے ہیں شاید ان کا مطلب یہ ہے کہ اگر مسلم لیگ ن حکومت نہیں کرے گی تو کسی دوسری پارٹی کو بھی اقتدار میں آنے نہیں دیں گے بلکہ وہ بضد ہیں کہ میاں نوازشریف ہی وزیراعظم رہیں گے اور کسی دوسرے کو کسی بھی قیمت پر اقتدار نہیں سونپیں گے چاہے ملک خانہ جنگی کی طرف ہی کیوں نہ چلا جائے یعنی ہر قیمت پر اور ہر حال میں نواز شریف ہی وزیراعظم ہوں گے۔
گزشتہ ہفتہ دس دنوں کے دوران بلوچستان کے دارالخلافہ میں دہشت گردی کے دو بڑے واقعات رونما ہوئے جس میں دو اعلیٰ ترین پولیس افسران کو شہادت نصیب ہوئی ۔ پہلا حملہ قلعہ عبداللہ کے ڈی پی او پر ہوا جہاں ایک خودکش حملہ کیا گیا ، اس میں ڈی پی او موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے ۔
ماضی کی نواز حکومتوں کوکرپشن ‘ بد عنوانی اور اختیارات کے غلط استعمال کے الزامات کے تحت دو مرتبہ بر طرف کیا گیا تھا اوراس بار بھی قریب قریب ایسا ہی ہونے کا امکان ہے نو از شریف اور اس کے مصاجین بھی یہی چاہتے ہیں کہ اس بار بھی نواز حکومت کو بر طرف کیاجائے کیونکہ نواز شریف استعفیٰ ہر گز نہیں دینگے تاکہ ان کو تیسری بار بھی سیاسی شہادت کا درجہ ملے ۔
متحدہ اپوزیشن نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی تیاری مکمل کر لی ہے اور عنقریب اجلاس بلانے کی درخواست کسی وقت بھی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائی جائے گی ۔