سینٹ قائمہ کمیٹی کا یہ فیصلہ خوش آئند ہے کہ ’’ مقامی ‘‘ زبانوں کو صوبوں کی سرکاری زبانوں کا سرکاری طورپر درجہ دے دیا گیا ہے۔ آج سے بلوچستان کی سرکاری اور تسلیم شدہ زبان بلوچی ہوگی ، باقی تمام مقامی زبانیں اقلیتی اور ثقافتی اقلیتوں کی زبانیں ہوں گی ۔
حالیہ دنوں میں حالات یہ بات ثابت کررہی ہیں کہ پاکستان کے تعلقات افغانستان اور بھارت سے خراب تر ہوگئے ہیں۔ بھارت آئے دن لائن آف کنٹرول پر گولہ باری کرتا ہے اور دوسری افغانستان نے بھی پاکستان کے خلاف معاندانہ رویہ اپنایا ہوا ہے ۔
بلوچستان ملک کا واحد صوبہ ہے جس کے اہم ترین مسائل کو ہمیشہ سے نظر انداز کیا جارہا ہے اور ان کے حل کی کوئی کوششیں نظر نہیں آتیں ۔وفاقی حکومت اور اس کی نوکر شاہی کے ساتھ ساتھ صوبے کے منتخب نمائندے بھی اس میں برابر کے ذمہ دار ہیں
بلوچستان کو مجموعی طور پر قلت آب کا سامنا ہے اکثر علاقوں اور شہروں میں پینے اور گھریلو استعمال کیلئے پانی دستیاب نہیں ہے تمام گزشتہ حکومتوں نے اس بنیادی مسئلہ پر کوئی توجہ نہیں دی ، زیادہ تر توجہ حکومتوں کو بچانے پر صرف کئے،
بلوچستان ایک بڑے خطرے سے دوچار ہے جس کو وفاقی سطح پر نظر انداز کیا جارہا ہے۔ اتنے وسیع وعریض خطے میں پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں ہے۔ گزشتہ 70 سالوں سے کچھی کے اضلاع اور شہروں میں پانی کی قلت ہے پینے اور گھریلو استعمال کیلئے پانی دستیاب
حال ہی میں حکومت پاکستان نے افغانستان کے ساتھ معمول کے تعلقات کی بحالی کیلئے بہت سے اقدامات اٹھائے، ان میں فوجی اور پارلیمانی وفود کے کابل کے دورے شامل تھے یہاں تک کہ افغان صدرکو پاکستان آنے کی دعوت بھی دی گئی
چین کے ساتھ معاہدہ کے خاتمے کے بعد حکومت بلوچستان سندھک پلانٹ خود چلائے اور اس کی ساری آمدنی حاصل کرے۔ یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ سندھک کے تانبے اورسونے کے ذخائر سے آدھا آدھا حصہ چین اور اسلام آباد لے گئے
بلوچستان وہ واحد صو بہ ہے جہا ں پر صو با ئی تر قیا تی پر وگرام کا کو ئی اثر نظر نہیں آتا ۔ صو با ئی پی ایس ڈی پی یا ایم پی اے ترقیاتی پر وگرام کے متعلق یہ تا ثر عام ہے کہ اس میں تمام فنڈز ضا ئع ہوجا تے ہیں
1950 کی دھائی میں جب نوکرشاہی نے خواجہ نظام الدین کی حکومت کو برطرف کیا اس دن سے نوکر شاہی اور اس کے کارندے صوبوں کے خلاف ریشہ دوانیوں میں مصروف ہو گئے۔ ابتدا سے ہی ان کی یہ کوشش ہے کہ پاکستان پروحدانی طرز حکومت مسلط کی جائے،
شیعہ زائرین گزشتہ کئی دہائیوں سے بلکہ ایک صدی قبل بھی ایران جانے کیلئے چاغی کاروٹ استعمال کرتے تھے ،وہ ٹرین‘ بس اور اس سے قبل جانوروں پرمقدس مقامات کی زیارت کوجاتے تھے ۔پورے بلوچستان میں ان کی ہمیشہ آؤ بھگت ہوتی تھی