ٹھیکے داروں کے ایک گروہ نے گزشتہ دنوں چند ایک بڑے بڑے اخبارات میں ایک اشتہار چھپوا یا جس میں بعض ارکان اسمبلی پر سنگین الزامات لگائے گئے اور یہ دعویٰ کیا گیا کہ بعض اراکین اسمبلی ان سے رشوت طلب کررہے ہیں۔
جمعیت علمائے اسلام کے رہنماء سردار عبدالرحمان کھیتران نے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں یہ انکشاف کیا کہ موجودہ اتحادی حکومت نے 400ملازمتوں پر بھرتی میرٹ پر نہیں بلکہ قرعہ اندازی کے ذریعے کی ہے۔ یہ کیوں کیا گیا ،
خارجہ امور میں وزیراعظم پاکستان کے مشیر اور معاون طارق فاطمی نے کہا ہے کہ پاکستان کو اپنی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ایرانی گیس کی اشد ضرورت ہے ۔ وہ ایک ایرانی خبر رساں ایجنسی سے بات کررہے تھے کہ پاکستان کو اس بات کی شدید ضرورت ہے
گورنرجنرل ملک غلام محمد نے خواجہ ناظم الدین کی حکومت پر شب خون مارا اور اس کو بر طرف کردیا۔ یہ پاکستان میں وفاقی نظام پر پہلا اورانتہائی مہلک وار تھا جس کے نتائج ملک آج تک بھگت رہا ہے کیونکہ اس دن سے لے کر آج تک ملک پر سول اور ملٹری بیورو کریسی کی حکمرانی مسلط ہوگئی ۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات روز بروز کشیدہ ہورہے ہیں جو انتہائی تشویش کی بات ہے بلکہ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی سے بڑھ کرمعاملات محاذ آرائی اور فوج کے استعمال کی طرف جارہے ہیں جس سے خطے کے امن کو زیادہ خطرات لاحق ہوں گے۔
پستی فش ہاربر کی بحالی کاکام جاری ہے ۔ جاپان کی حکومت نے اس کے لئے بڑی امداد دی ہے جس کا مقصد پسنی فش ہاربر کو مزید فعال بنانا ہے ۔ اس مقصد کے لئے 80کروڑ روپے کی امداد حکومت جاپان کی طرف سے آئی ہے ۔ بین الاقوامی ماہرین کی مدد سے بحالی کا عمل جاری ہے اور بڑی حد تک کام مکمل ہورہا ہے ۔
بلوچستان میں ایران کے سینئر سفارت کارنے صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ سے ملاقات کی اور دونوں ممالک کے درمیان زیادہ تعاون پر زور دیا ۔ وزیر صحت کے ساتھ باقاعدہ اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ایران کے سینئر سفارت کار نے کہا
تقریباً گزشتہ ایک صدی خصوصاً قیام پاکستان کے بعد سے بلوچستان میں ریلوے نظام کو مکمل نظر انداز کیا گیا ہے۔ گزشتہ ستر سالوں میں چند ایک مسافر ٹرینیں چلائی گئیں جن سے لوگوں کو سفری سہولیات ملیں۔ لیکن افسوس کی بات یہ بھی ہے
بلوچستان کو دریائے سندھ کے پانی سے اس کا حصہ صرف دو بڑی نہروں پٹ فیڈر اور کیرتھر کینال سے ملتا ہے ۔ اس کابرائے نام کنٹرول وفاق کے پاس ہے مگر حقیقتاً سندھ کا محکمہ آبپاشی اس کو کنٹرول کرتا ہے اور اس کے افسران اپنی مرضی کے مطابق بلوچستان کو پانی فراہم کرتے ہیں ۔
حال ہی میں ایک بڑی خبر اخبارات کی زینت بنی کہ وزیراعظم صاحب نے 55کے قریب شہروں اور قصبوں کو سوئی گیس فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ تمام حلقے پاکستان کے اہم ترین اور طاقتور ترین افراد کے ہیں ۔ ان تمام افراد کی پہنچ وزیراعظم اور ان کے سیکرٹریٹ تک ہونا عام سی بات ہے