پیپلزپارٹی کے کارکن سڑکوں پر

| وقتِ اشاعت :  


گزشتہ روز پیپلزپارٹی کے کارکنوں نے درجن بھر یا اس سے زائد شہروں میں مظاہرے کیے جس میں ’’ گو نواز گو‘‘ کے نعرے لگائے گئے۔ یہ مظاہرے پنجاب کے بعض کلیدی شہروں میں ہوئے جن کی قیادت پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماؤں نے کی ۔



بلوچستان میں امن و امان اور پولیس

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان میں امن وامان کی صورت حال حالیہ دنوں میں زیادہ مخدوش نظر آرہی ہے۔گزشتہ دو تین ہفتوں کے دوران پولیس کے دو انتہائی سینئر افسران کو دہشت گردوں نے نشانہ بنایا ۔



ڈاکٹروں کی پرائیویٹ پریکٹس پر پابندی

| وقتِ اشاعت :  


محکمہ صحت نے ایک حکم نامہ جاری کیا ہے جس کے تحت سرکاری اوقات کار میں حکومت کے ملازم ڈاکٹروں کی پرائیویٹ پریکٹس پر پابندی ہوگی لیکن ڈیوٹی ختم ہونے کے بعد ان کو پرائیویٹ پریکٹس کی اجازت ہوگی ۔



سریاب کے مکینوں سے امتیازی سلوک

| وقتِ اشاعت :  


سریاب روڈ کے اطراف کوئٹہ شہر کی قدیم ترین بستیاں آباد ہیں۔ ابتداء میں یہ علاقہ کوئٹہ شہر کا گرین بیلٹ یا زرعی پٹی کہلاتاتھا ۔آبادی میں اضافہ اور پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے یہ گرین بیلٹ تباہ ہوگیا ۔



بلوچستان میں ٹارگٹ کلنگ

| وقتِ اشاعت :  


مستونگ کے قریب قتل عام کا ایک اندوہناک واقعہ پیش آیا جس میں ماں ‘ بیٹا سمیت 4افراد کو دہشت گردوں نے گولیوں سے بھون ڈالا اور ان سب کی موت موقع پر ہی واقع ہوگئی ۔ جبکہ پانچواں شخص گولیاں لگنے سے شدید زخمی ہوا اوروہ زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہے ۔



منی ٹریل لائیں اور حکمرانی کریں

| وقتِ اشاعت :  


نواز شریف اور اس کے خاندان کے خلاف کرپشن کا مقدمہ آخری مراحل میں داخل ہوگیا ہے ۔ سپریم کورٹ میں سماعت جاری ہے, وزیراعظم کے وکیل دلائل دے رہے ہیں, اس کے بعد اسحاق ڈار کے وکیل دلائل دیں گے اورپھر اندازہ ہے کہ سپریم کورٹ فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے مناسب وقت پرسنائے گی ۔



بلوچستان ‘ ایک وسیع تر کچھی آبادی

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان میں شاید ہی کوئی ایسا شہر یا بڑی آبادی ہو جہاں پر عوام کو مناسب شہری سہولیات حاصل ہوں۔ ایک نظر دوڑانے پر بلوچستان ایک وسیع و عریض کچھی آبادی ہی نظر آتا ہے،یہاں مناسب شہری سہولیات دستیاب نہیں۔اب بات یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ مقامی آبادی اپنا فضلہ کیر تھر کینال میں ڈال رہی ہے ۔



ملک سیاسی تصادم کی جانب

| وقتِ اشاعت :  


حکومتی رویہ سے پتہ چلتا ہے کہ مسلم لیگ اور اس کے رہنما ء سیاسی تصادم کی طرف ملک کو لے جارہے ہیں شاید ان کا مطلب یہ ہے کہ اگر مسلم لیگ ن حکومت نہیں کرے گی تو کسی دوسری پارٹی کو بھی اقتدار میں آنے نہیں دیں گے بلکہ وہ بضد ہیں کہ میاں نوازشریف ہی وزیراعظم رہیں گے اور کسی دوسرے کو کسی بھی قیمت پر اقتدار نہیں سونپیں گے چاہے ملک خانہ جنگی کی طرف ہی کیوں نہ چلا جائے یعنی ہر قیمت پر اور ہر حال میں نواز شریف ہی وزیراعظم ہوں گے۔