ملک پہلے سے ہی سیاسی اور معاشی مسائل میںگرا ہوا ہے جن سے نمٹنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کویک پیج پر رہ کر چیلنجز سے ملک کو نکالنے کے لیے کردارادا کرنے کی ضرورت ہے مگر بدقسمتی سے پی ٹی آئی کی سیاسی روش میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے ۔اگرچہ ایک بار پھر بھاری مینڈیٹ لیکر ان کے حمایت یافتہ امیدوار کامیاب ہوئے ہیں اور وہ ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام لانے کے حوالے سے اپنا کردارادا کرسکتے ہیں مگر افسوس کہ عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی آڑ میں وہ واردات کرنے کے درپے ہیں حالانکہ ملک کی تمام سیاسی جماعتیں عام انتخابات کے نتائج پر تحفظات کا اظہار کررہی ہیں اور احتجاج بھی ریکارڈ کراکے قانون کے اندر رہتے ہوئے اپنا مطالبہ سامنے رکھ ہے ہیں۔
بلوچستان میں عام انتخابات کے نتائج کے بعد چار جماعتی اتحاد کی جانب سے مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج جاری ہے، بلوچستان میں اس بار قوم پرست جماعتوں کی توقع کے خلاف نتائج سامنے آئے ہیں۔
وفاق کے بعد بلوچستان میں بھی حکومت سازی کے معاملات طے پاگئے ، پی پی اور ن لیگ کو 6 ،6 وزاتیں جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی کو دو وزارتیں ملیں گی۔ وزیراعلیٰ پیپلزپارٹی اور سینیئر وزیرن لیگ کا ہوگا ۔
پاکستان موجودہ حالات کے تناظر میں سیاسی و معاشی چیلنجز سے دوچار ہے ایک طرف الیکشن کے بعد کسی بھی جماعت کو سادہ اکثریت نہیں ملی جس کی وجہ سے کوئی بھی ایک جماعت مرکز میں حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ گزشتہ کئی دہائیوں سے تعطل کا شکار ہے جس کی بڑی وجہ عالمی پابندیاں ہیں، پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے سے امریکہخوش نہیں اور اس کی جانب سے یہ دبائو ہر وقت رہتا ہے کہ پاکستان ایران کے ساتھ اس منصوبے پر کام نہ کرے حالانکہ ایران کی… Read more »
وفاقی پرسوئی گیس کی واجبات سمیت دیگر مدوں بلوچستان کی پر اربوں روپے واجب الادہیں لیکن یہ اسی طرح واجب الادا چلتے آرہے ہیں ان کی ادائیگی نوبت آج تک نہیں آئی جس سے بلوچستان کی حکومتوں کو مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے
پیپلزپارٹی نے بلوچستان میں اتحادیوں کے ساتھ مل کر حکومت بنانے کا فیصلہ کر لیا۔بلوچستان سے پیپلز پارٹی کے نومنتخب ارکان صوبائی اسمبلی کا اجلاس اسلام آباد میں سرفراز بگٹی کی قیام گاہ پرہوا۔
حالیہ عام انتخابات کے نتائج کے خلاف ملک بھر میں سیاسی و مذہبی جماعتوں کی جانب سے احتجاج جاری ہے، سیاسی قائدین نے الزام لگایا ہے کہ عام انتخابات میں پری پول دھاندلی کی گئی ،ہمارے اوپر غیر منتخب لوگوں کو مسلط کیا گیا ہے، الیکشن نتائج کسی صورت قبول نہیں۔
ملک میں عام انتخابات کے بعد سیاسی بھونچال پیدا ہوا ہے جس کااندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اب کوئی بھی جماعت حکومت لینے کیلئے تیار نہیں ہے کیونکہ کسی کے پاس بھی سادہ اکثریت نہیں کہ وہ حکومت بناسکے،
ملک میں انتخابات اور اس کے نتائج پر سیاسی ومذہبی جماعتوں کے شدید تحفظات نے ایک نئی جنگ چھیڑ دی ہے اور یہ معاملہ اب سڑکوں پر چل تو رہا ہے مگر ایوان ، حکومت سازی اور اس کے بعد بھی بننے والی حکومت کے لیے درد سربنے گا۔