سپریم کورٹ اور پانامہ پیپرز

| وقتِ اشاعت :  


سپریم کورٹ کے فل بنچ نے پانامہ پیپرز کا معاملہ آئندہ بنچ پر پر چھوڑ دیا ہے ۔ وجہ یہ بتائی گئی کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اس ماہ کے آخر میں ریٹائرڈ ہورہے ہیں اس لیے اس کا فیصلہ آئندہ بنچ کر یگی۔ ثاقب نثار نئے چیف جسٹس ہوں گے وہ آئندہ ماہ جنوری میں چارج سنبھال لیں گے اور نئی بنچ تشکیل دیں گے جو مقدمہ کو از سر نو سنے گا بادی النظر میں حکومت اور وزیراعظم کو اس سے بڑی رعایت ملی ۔ خصوصاً اس وجہ سے کہ عمران خان اور اس کی تحریک انصاف نے ایک جج پر مشتمل کمیشن کی مخالفت کی



یک مچھ خاران روڈ کی تعمیر

| وقتِ اشاعت :  


دہائیوں بعد بلوچستان کو ایک اہم منصوبہ دیا گیا ہے ۔ یہ منصوبہ آر سی ڈی ہائی وے کا متبادل منصوبہ ہے جس سے زاہدان اور کراچی کے درمیان 400کلو میٹر کا فاصلہ کم ہوجائے گا ۔ یہ منصوبہ وزیر سفیران جنرل ( ر) قادر بلوچ نے بنایا اور وفاقی حکومت نے اس کو مفاد عامہ میں منظور کیا ۔ اس منصوبے کے تحت پہلے مرحلے میں یک مچھ کو خاران سے ملایا جائے گا اور بعد میں خاران بسیمہ روڈ تعمیر ہوگی اور آخری مرحلے میں بسیمہ سے سڑک کو اور ناچ سے ملا یا جائے گا جہاں سے آر سی ڈی ہائی وے کے ذریعے مسافر کراچی اور لسبیلہ کا سفر کرسکیں گے۔



کرپشن کے خلاف مہم

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان میں بھی محدود پیمانے پر کرپشن کے خلاف عالمی دن منایا گیا ۔ اس میں کرپشن کے خلاف آگاہی کے طور پر اخبارات نے ضمیمے شائع کیے ۔ بلوچستان میں تین اہم ترین ادارے کرپشن اور بد عنوانی کے خلاف کام کررہے ہیں ان میں نیب ‘ ایف آئی اے اور صوبائی ادارہ برائے انٹی کرپشن شامل ہے ان میں صرف نیب کا ادارہ سرگرم عمل نظر آتا ہے ۔ ایف آئی اے اورصوبائی ادارہ برائے انسداد بد عنوانی کہیں دور دور تک نظر نہیں آتے ۔ نیب نے بڑے بڑے مقدمات قائم کیے ہیں ۔ ان میں سابق سیکرٹری خزانہ کے گھر سے خزانے کی بر آمدگی بھی شامل ہے ۔



خانہ پری کے لئے مردم شماری

| وقتِ اشاعت :  


ملکی حالات سے بے خبر نام نہاد دانشور سالوں سے یہ کہہ رہے ہیں کہ ملک میں مردم شماری کرائی جائے ۔ مردم شماری کرانے پر شاید ہی کسی کو اعتراض ہو ۔ اس کی اہمیت اپنی جگہ کہ مستقبل کی منصوبہ بندی کے لئے مردم شماری ضروری ہے ۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ منصوبہ بندی پر زبانی جمع خرچ ہوا منصوبے حکمرانوں کی مرضی سے بنائے گئے ، مفاد عامہ میں قطعاً نہیں بنائے گئے ۔ حکمرانوں کی سیاسی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے بنائے گئے۔ ہم حکمرانوں اور نام نہاد دانشوروں سے یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ بلوچستان پاکستان کا آدھا حصہ ہے یہاں منصوبہ بندی کہاں ہے۔



اسٹیٹ بینک کارروائی کرے

| وقتِ اشاعت :  


پاکستان کے ایک بہت بڑے بنک نے انشورنس کمپنی کی طرف سے ایجنٹ کا کردار ادا کرنا شروع کردیا ہے ۔ اور اپنے اکاؤنٹ ہولڈرز کو بنک کے افسران فون کرتے ہیں اور ان کو ترغیب دیتے ہیں کہ وہ اپنے رقوم کا مخصوص کمپنی سے انشورنس کرائیں ۔



بلوچستان میں بے روزگاری

| وقتِ اشاعت :  


گزشتہ کئی دہائیوں سے بلوچستان میں روزگار فراہم کرنے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی ۔ بلوچستان ملک کا سب سے بڑا سمگلنگ زون ہے جہاں سے صنعتوں اور تجارت کا صفایا سرکاری طورپر کیا گیا ہے تاکہ بلوچستان میں روزگار کے ذریعے موجود نہ ہوں



خطے کا تبدیل ہوتا منظر نامہ

| وقتِ اشاعت :  


ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس میں خطے کی تبدیلی ہوتی ہوئی منظر نامے کی ایک تصویری جھلک نظر آئی جس میں افغانستان کے صدر اشرف غنی، بھارتی وزیراعظم مودی کی گود میں واضح اور صاف طورپر بیٹھے نظر آئے ۔



بلوچستان میں سیم اور تھور سے تباہی

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان میں پانی کی شدید قلت ہے۔ خشک سالی کا ایک سلسلہ ہے جوسالوں سال چل رہی ہے ۔ خشک سالی اور قحط کی وجہ سے اکثر لوگ اپنے گھروں سے ہجرت کرتے ہیں اور پانی کی تلاش میں سرگرداں رہتے ہیں۔ ایک ہماری حکومت ہے



فعال وفاق کی ضرورت

| وقتِ اشاعت :  


پاکستان آج کل اپنی زیست کے سب سے بڑے بحران سے گزر رہا ہے یہ بحران 1971ء سے زیادہ سنگین اور خطر ناک ہے. وجہ حکمرانوں کی غلط پالیسیاں ہیں جن کی وجہ سے پاکستان کو بحرانوں نے چاروں طرف سے گھیر لیا ہے۔ اگر ہم اپنے قرب و جوار کا جائزہ لیں تو ہم تنہا نظر آئیں گے۔ امریکا نے بھارت اور افغانستا کو پاکستان کے خلاف ایک محاذ پر متحد کردیا ہے ۔ دوسری طرف ہمارے سعودی عرب سے قریبی تعلقات کی وجہ سے ایران ہم کو شک کی نگاہ سے دیکھ رہا ہے ۔