’’فاٹا ‘‘کے حوالے سے مولانا فضل الرحمن کی پریشانی

| وقتِ اشاعت :  


پورے ملک میں کم و بیش یہ ایک متفقہ رائے بن رہی ہے کہ فاٹا یا قبائلی علاقوں کو کے پی کے صوبے میں ضم کیاجائے صرف غیر اہم قوتیں جن میں جے یو آئی بھی شامل ہے اس کے خلاف تحفظات رکھتی ہیں آئے دن مولانا فضل الرحمان جلسے کرتے رہتے ہیں اور پریس کانفرنس سے خطاب کرتے رہتے ہیں جس میں وہ دبے الفاظ میں اس بات کی مخالفت کرتے ہیں کہ قبائلی علاقوں کو کے پی کے میں ضم کیاجائے۔



بلوچستان میں پر امن عاشورہ

| وقتِ اشاعت :  


وزیر اعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری نے چیف سیکرٹری ’ آئی جی ایف سی اور دیگر تمام سرکاری افسران کو مبادک باد دی ہے کہ ان کی محنت کے بعد یوم عاشورہ پر امن ماحول میں منایا گیا ۔ خصوصاً موجودہ صورت حال میں پر امن ماحول میں یوم عاشورہ منانا بلوچستان کے لئے اعزاز کی بات ہے ۔ محرم کے ابتدائی دنوں میں صرف ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جس میں نا معلوم دہشت گردوں نے چار معصوم خواتین کو گولیوں سے بھون ڈالا ۔



آزادی صحافت پر حملہ

| وقتِ اشاعت :  


گزشتہ دنوں ملک کے ایک موقر انگریزی روزنامہ میں ایک خبر چھپی جس پر ہنگامہ کھڑا ہوگیا اور بعض عناصر نے اس خبر کو من گھڑت اور جھوٹا ثابت کرنے کی کوشش کی اور اخبار نویس بلکہ اخبار کے خلاف کارروائی کرنے کے مطالبات سامنے آئے ۔ اخبار نے اس خبر کی دوبارہ تحقیقات کی اور ایڈیٹر کی جانب سے یہ واضح جواب آیا کہ خبر ہر لحاظ سے درست تھی اور اس میں شک و شبہہ کی کوئی گنجائش نہیں تھی اور نہ ہے۔ اس صفائی اور وضاحت کے بعد حکومت کے لئے اخبار نویس کے خلاف کارروائی کا کوئی جواز نہیں بنتا



یوم عاشور

| وقتِ اشاعت :  


پورے پاکستان میں آج یوم عاشور نہایت عزت و احترام سے منائی جارہی ہے جس میں حضرت امام حسینؓ اور ان کے ساتھیوں کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیاجارہا ہے۔ اس سلسلے میں جلوس نکالے جا رہے ہیں ۔ علم اور ذوالجناح کے جلوس پورے ملک میں نکالے جارہے ہیں ’ ذاکرین واعظ کریں گے اور حضرت امام حسینؓ اور ان کے ساتھیوں کی بے مثال قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کریں گے۔ اسی طرح بعض مقامات پر نوح خوانی بھی ہوگی بڑے بڑے شہروں میں بڑے بڑے جلوس نکالے جارہے ہیں ۔



بین الاقوامی برادری جنگ روکے

| وقتِ اشاعت :  


حالیہ دنوں میں بھارت نے جنگی تیاریاں تیز کردی ہیں اور پاکستان کے خلاف فیصلہ کن جنگ کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ خصوصاً اڑی سیکٹر واقع کے بعد بھارت جنگی جنون میں مبتلا ہے ، اس کی شدت کا اندازہ میڈیا وار سے ہوتا ہے۔ بھارتی میڈیا پر صرف جنگی جنون سوار ہے ہر اس شخص کی مذمت کی جارہی ہے جو جنگی جنون کی بھارت کے اندر مخالفت کرتا ہے۔



ایران کے ساتھ معاشی تعلقات

| وقتِ اشاعت :  


پاکستان اور ایران کے درمیان ایک طویل مدت سے برادرانہ اور اچھی ہمسائیگی کے تعلقات ہیں بلکہ ایران دنیا کا پہلا ملک ہے جس نے پاکستان کو ایک نئی ریاست کی حیثیت سے تسلیم کیا اور اس کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کئے۔ پاکستان اور ایران کئی دہائیوں تک فوجی معاملات میں ایک دوسرے کے اتحادی رہے۔ بھارت کے خلاف دو جنگوں میں ایران نے پاکستان کا ساتھ دیا



معصوم خواتین کا قتل

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان کی سیاسی تاریخ کا یہ سیاہ ترین دن تھا جب گزشتہ روز4معصوم خواتین کو موت کے گھاٹ اتاردیا گیا۔ ہزاروں سال کی بلوچ تاریخ میں شاید ہی کوئی ایسی مثال ملتی ہو کہ مسلح افراد نے خواتین کے خلاف ہاتھ اٹھایا ہومگر اب یہ کیا کہ خواتین کو گولیاں مار کر شہید کردیا گیا۔ گزشتہ روز کرانی جانے والی مسافر بس کو اسلحہ کے زور پر روک کر دہشت گردوں نے بس میں سوار ہوکر چار خواتین پر اندھا دھند گولیاں برسائیں اور ان کو ہلاک جبکہ ایک خاتون کو شدید زخمی کردیا۔



جمہوریت کے خلاف لب کشائی

| وقتِ اشاعت :  


سابق صدر پاکستان اور فوج کے سابق سربراہ نے ایک بار پھر جمہوریت کے خلاف لب کشائی کی ہے اور یہ دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کے لئے جمہوریت موزوں نہیں ہے اس کے لئے صرف اور صرف فوجی آمریت یا بادشاہت موزوں ہے۔ شاید سابق جنرل پرویز مشرف یہی کہنا چاہتے تھے اور وہ کہہ گئے۔



ملک کا سنگین ترین بحران

| وقتِ اشاعت :  


یہ بات اب حقیقت بن چکی ہے کہ موجودہ بحران ملک کا سنگین ترین بحران ہے اور یہ 1971ء کے بحران سے کہیں زیادہ سنگین ہے۔ 1971ء کی جنگ کے دوران افغان اور ایران کی سرحدوں پر قابل اعتماد امن تھا اور وسیع سمندری حدود میں بھی کسی قسم کے خطرات نہیں تھے۔



قومی سالمیت اور شعبدہ بازی

| وقتِ اشاعت :  


پاکستان ایک بڑے بحران سے گزررہا ہے۔ اس بحران کی وجہ سے پاکستان کی سالمیت کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ پاکستانی سیاستدانوں کو اس کا ادراک نہیں ہے۔ وہ ابھی تک اپنے ذاتی اور گروہی مفادات کے تحفظ میں لگے ہوئے ہیں۔ ان سے ملنے اور بات کرنے کے بعد یہ معلوم ہوتا ہے کہ پاکستانی سیاستدانوں کو بالکل یہ ادراک نہیں ہے کہ ملک کتنے بڑے بحران سے گزررہا ہے۔ معاشی حالات خراب سے خراب تر ہیں۔ معاشی حالات کی خرابی کا اندازہ اس کی گرتی اور ڈوبتی معیشت سے لگایا جاسکتا ہے