متحدہ کے بعض رہنماؤں نے الطاف حسین اور برطانیہ میں قائم تنظیم سے لا تعلقی کا اظہار کیا ہے اور اس کے رہنما ء ڈاکٹر فاروق ستار نے اعلان کیا ہے کہ اب متحدہ کے فیصلے پاکستان میں ہوں گے ۔ دوسرے الفاظ میں الطاف حسین فیصلے نہیں کریں گے اور نہ ہی اپنا فیصلہ آئندہ متحدہ (پاکستان) کے سر تھوپے گا ۔
توقع کے مطابق متحدہ کی بھوک ہڑتال اور احتجاج تشدد میں تبدیل ہوگیا ۔ اگر الطاف حسین پہلے تقریر کرتے تو ہنگامہ پہلے ہوجاتا مگر انہوں نے کل کارکنوں سے کراچی پریس کلب میں خطاب کیا۔ یہ لندن سے براہ خطاب تھا جس میں انہوں نے انتہائی اشتعال انگیز باتیں کیں، پاکستان کے خلاف نعرے لگائے
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ملک میں بعض مدارس سیاسی وجوہات کی بناء پر قائم ہوئے ۔روس کے خلاف جنگ کے دوران ہزاروں مدارس سیاسی بنیادوں پر قائم کیے گئے ۔ اس میں امریکی اور عرب ممالک کی زبردست مالی امداد شامل تھی ۔ بلوچستان جیسے غریب اور اس کے دور افتادہ علاقوں میں شاندار عمارتیں مدارس اور انکے ہوسٹل کے نام پر مہینوں میں قائم کی گئیں
ہر خاص و عام یہ باتیں روایتی طورپر کرتا ہے کہ بلوچستان میں سرمایہ کاری کے لیے بہت زیادہ مواقع دستیاب ہیں ہر سیاسی رہنماء لوگوں کو بے قوف بنانے کے لئے یہی باتیں کرتا سنائی دیتا ہے بلکہ اس کا ٹھیکہ سرکاری سیاستدانوں نے لے رکھا ہے اکثر وہ اخبارات میں یہ بیانات دیتے رہتے ہیں کہ بلوچستان میں سرمایہ کاری کے بہت مواقع ہیں۔
جب سے فصل بوائی کا کام شروع ہوا ہے اس وقت سے لے کر آج تک غریب اور کمزور کاشتکار یہ احتجاج کررہے ہیں کہ نہری پانی کی زبردست طریقے سے چوری ہورہی ہے ۔ اس میں بااثر اور طاقتور لوگ یپش پیش ہیں،حکومت اور مقامی انتظامیہ ان کے خلاف کارروائی کی جرات نہیں کر سکی۔
سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے وزیراعظم کے بعض اختیارات پر قدغن لگا دیا اور وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ کو کابینہ کے فیصلوں کا پابند بنا دیا ۔ فوری طورپر وزیراعظم کے تحت تمام مالی اختیارات ختم ہوں گے وہ ذاتی اورصوابدیدی طورپر کسی کو مالی معاونت یا اسکیم کے فنڈ جاری نہیں کر سکیں گے ۔
بلوچستان میں شعبہ صحت کا اسی فیصد بجٹ کوئٹہ اور اس کے سرکاری اسپتالوں پر خرچ ہوتا ہے باقی بیس فیصد پورے بلوچستان پر خرچ ہوتا ہے ۔ یہاں تک کہ ڈویژنل ہیڈ کوارٹر میں بنیادی سہولیات موجود نہیں ہیں اسی وجہ سے لوگ بڑے شہروں اور نجی اسپتالوں کا رخ کررہے ہیں ۔ وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری ٹھیک کہتے ہیں کہ عوام الناس کا سرکاری اسپتالوں پر سے اعتماد بالکل ختم ہوگیا ہے ۔
مسلح افواج نے سرحدی علاقے میں فوجی کارروائی کے دوران 14دہشت گردوں کو ہلاک کردیا ۔ سرکاری اعلان کے مطابق دہشت گردوں کے نو ٹھکانوں کو تباہ کردیا گیا ۔ یہ کارروائی خیبر ایجنسی کے علاقے راج گال میں ہوئی جہاں پر دہشت گردوں پر حملے کیے گئے اور ان کے ٹھکانے تباہ کیے گئے ان تمام علاقوں میں فضاء سے بمباری کی گئی۔
وزیراعظم نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی جس میں دوسرے لوگوں کے علاوہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں داخلی سلامتی کے امور پر غور کیا گیا اور بعض اہم فیصلے کیے گئے ۔ان میں سب سے اہم ترین فیصلہ یہ تھا کہ داخلی سلامتی کو زیادہ موثر بنانے کے لئے پیرا ملٹری فورس کے 29نئے ونگ قائم کیے جائیں گے ۔
بلوچستان ملک کا پسماندہ ترین صوبہ ہے اس کی وفاق میں نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے اس لئے وفاقی حکومت اور اس کے اداروں میں بلوچستان کے مفادات کی کوئی نگرانی نہیں کرتا بلوچستان کے نام پر غیر بلوچوں کو زیادہ اہمیت اور اولیت دی جاتی رہی اور بلوچستان کے حقیقی وارثوں کے ساتھ انصاف نہیں کیا گیا ۔ حیلے بہانوں سے بلوچستان کے حقیقی عوام کی زبردست حق تلفی کی گئی