گزشتہ دنوں ملک کے ایک موقر انگریزی روزنامہ میں ایک خبر چھپی جس پر ہنگامہ کھڑا ہوگیا اور بعض عناصر نے اس خبر کو من گھڑت اور جھوٹا ثابت کرنے کی کوشش کی اور اخبار نویس بلکہ اخبار کے خلاف کارروائی کرنے کے مطالبات سامنے آئے ۔ اخبار نے اس خبر کی دوبارہ تحقیقات کی اور ایڈیٹر کی جانب سے یہ واضح جواب آیا کہ خبر ہر لحاظ سے درست تھی اور اس میں شک و شبہہ کی کوئی گنجائش نہیں تھی اور نہ ہے۔ اس صفائی اور وضاحت کے بعد حکومت کے لئے اخبار نویس کے خلاف کارروائی کا کوئی جواز نہیں بنتا
پورے پاکستان میں آج یوم عاشور نہایت عزت و احترام سے منائی جارہی ہے جس میں حضرت امام حسینؓ اور ان کے ساتھیوں کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیاجارہا ہے۔ اس سلسلے میں جلوس نکالے جا رہے ہیں ۔ علم اور ذوالجناح کے جلوس پورے ملک میں نکالے جارہے ہیں ’ ذاکرین واعظ کریں گے اور حضرت امام حسینؓ اور ان کے ساتھیوں کی بے مثال قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کریں گے۔ اسی طرح بعض مقامات پر نوح خوانی بھی ہوگی بڑے بڑے شہروں میں بڑے بڑے جلوس نکالے جارہے ہیں ۔
حالیہ دنوں میں بھارت نے جنگی تیاریاں تیز کردی ہیں اور پاکستان کے خلاف فیصلہ کن جنگ کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ خصوصاً اڑی سیکٹر واقع کے بعد بھارت جنگی جنون میں مبتلا ہے ، اس کی شدت کا اندازہ میڈیا وار سے ہوتا ہے۔ بھارتی میڈیا پر صرف جنگی جنون سوار ہے ہر اس شخص کی مذمت کی جارہی ہے جو جنگی جنون کی بھارت کے اندر مخالفت کرتا ہے۔
پاکستان اور ایران کے درمیان ایک طویل مدت سے برادرانہ اور اچھی ہمسائیگی کے تعلقات ہیں بلکہ ایران دنیا کا پہلا ملک ہے جس نے پاکستان کو ایک نئی ریاست کی حیثیت سے تسلیم کیا اور اس کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کئے۔ پاکستان اور ایران کئی دہائیوں تک فوجی معاملات میں ایک دوسرے کے اتحادی رہے۔ بھارت کے خلاف دو جنگوں میں ایران نے پاکستان کا ساتھ دیا
بلوچستان کی سیاسی تاریخ کا یہ سیاہ ترین دن تھا جب گزشتہ روز4معصوم خواتین کو موت کے گھاٹ اتاردیا گیا۔ ہزاروں سال کی بلوچ تاریخ میں شاید ہی کوئی ایسی مثال ملتی ہو کہ مسلح افراد نے خواتین کے خلاف ہاتھ اٹھایا ہومگر اب یہ کیا کہ خواتین کو گولیاں مار کر شہید کردیا گیا۔ گزشتہ روز کرانی جانے والی مسافر بس کو اسلحہ کے زور پر روک کر دہشت گردوں نے بس میں سوار ہوکر چار خواتین پر اندھا دھند گولیاں برسائیں اور ان کو ہلاک جبکہ ایک خاتون کو شدید زخمی کردیا۔
سابق صدر پاکستان اور فوج کے سابق سربراہ نے ایک بار پھر جمہوریت کے خلاف لب کشائی کی ہے اور یہ دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کے لئے جمہوریت موزوں نہیں ہے اس کے لئے صرف اور صرف فوجی آمریت یا بادشاہت موزوں ہے۔ شاید سابق جنرل پرویز مشرف یہی کہنا چاہتے تھے اور وہ کہہ گئے۔
یہ بات اب حقیقت بن چکی ہے کہ موجودہ بحران ملک کا سنگین ترین بحران ہے اور یہ 1971ء کے بحران سے کہیں زیادہ سنگین ہے۔ 1971ء کی جنگ کے دوران افغان اور ایران کی سرحدوں پر قابل اعتماد امن تھا اور وسیع سمندری حدود میں بھی کسی قسم کے خطرات نہیں تھے۔
پاکستان ایک بڑے بحران سے گزررہا ہے۔ اس بحران کی وجہ سے پاکستان کی سالمیت کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ پاکستانی سیاستدانوں کو اس کا ادراک نہیں ہے۔ وہ ابھی تک اپنے ذاتی اور گروہی مفادات کے تحفظ میں لگے ہوئے ہیں۔ ان سے ملنے اور بات کرنے کے بعد یہ معلوم ہوتا ہے کہ پاکستانی سیاستدانوں کو بالکل یہ ادراک نہیں ہے کہ ملک کتنے بڑے بحران سے گزررہا ہے۔ معاشی حالات خراب سے خراب تر ہیں۔ معاشی حالات کی خرابی کا اندازہ اس کی گرتی اور ڈوبتی معیشت سے لگایا جاسکتا ہے
پہلے اڑی سیکٹر میں بھارتی فوج کا ڈرامہ اور بعد میں سرجیکل اسٹرائیک سے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں زبردست اضافہ ہوگیا ہے۔ بلکہ دونوں ممالک کو تیسری پاک بھارت جنگ کے قریب تر کردیا ہے۔ اس میں بھارت کا بڑا ہاتھ ہے۔ شاید بھارت پورے خطے میں کشیدگی میں اس لئے اضافہ کرنا چاہتا ہے کہ اس سے پاکستان کے معاشی مشکلات میں مزید اضافہ ہو۔
19ویں سارک کانفرنس 9اور10 نومبر کواسلام آباد میں منعقد ہوناتھی مگر بھارت،افغانستان،بنگلہ دیش اور بھوٹان کی عدم شرکت کے باعث اسے ملتوی کردیا گیا۔سارک کانفرنس میں 8ممالک شامل ہیں جن میں پاکستان،بنگلہ دیش،بھارت،افغانستان،بھوٹان،نیپال،سری لنکا اور مالدیپ شامل ہیں۔