پاکستان بھر میں توانائی کا بحران اپنے آب و تاب کے ساتھ جاری ہے ۔ حکمران ہیں کہ اس کی شدت اور تلخی کو تسلیم نہیں کرتے اور اس کی شدت کو کم سے کم بتانے کی کوشش کرتے ہیں حکمران اس بات کو تسلیم کرنے سے انکاری ہیں کہ بلوچستان کے اکثر علاقوں میں 18سے 20گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ جاری ہے ۔ بلوچستان کی بجلی کی ضروریات 1600میگاواٹس ہیں اور اس کو صرف چھ سو میگا واٹس بجلی فراہم کی جارہی ہے
گزشتہ دنوں امریکی وزارت خارجہ نے ایک یادداشت مختلف ممالک کے صنعتی اور تجارتی اداروں کو لکھی جس میں یہ یاد دہانی کرائی گئی کہ ایران وہ تمام پابندیاں قائم ہیں ہیں لہذا وہ حکومت ایران یا ایران کے تجارتی اور صنعتی اداروں سے معاہدات کرنے سے گریز کریں ورنہ وہ بھی امریکی پابندیوں کے زد میں آسکتے ہیں اس یاددہانی کے بعد زیادہ بین الاقوامی تجارتی اورصنعتی ادارے امریکی پابندیوں کے خوف سے ایران
بالآخر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے یہ تسلیم کر ہی لیا کہ بلوچستان کو مزید وسائل کی ضرورت ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آئندہ این ایف سی ایوارڈ میں زیادہ وسائل ملنے کی توقع کی جانی چائیے۔ اس سے قبل موصوف نے بلوچستان کے وزیر اعلیٰ سے ایک ملاقات میں بلوچستان کو اضافی وسائل دینے سے انکار کیا تھا اور انکو یہ مشورہ دیا تھا کہ مشترکہ مفادات کی کونسل سے رجوع کریں کہ وہ بلوچستان کو اضافی وسائل دے ۔
لاہور کے ضمنی انتخابات نے یہ بات ایک بار پھر ثابت کردی کہ سیاست اور انتخابی سیاست عام آدمی کے بس کی بات نہیں ہے صرف ایک ضمنی انتخاب میں دونوں جانب سے کروڑوں خرچ کیے گئے، دولت کی ریل پیل زبردست طریقے سے نظر آئی ۔ ہر طرف گاڑیاں‘ بینرز‘ جھنڈے ‘ تصاویر ‘ جلسے اور جلوس ‘ آج کل صرف ایک کارنر میٹنگ میں ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں روپے خرچ ہوتے ہیں اور الیکشن کمیشن نے صرف پندرہ لاکھ روپے
حالیہ سالوں میں وفاق اوروفاقی اداروں کی طرف سے وفاقی اکائیوں یا صوبوں پر ایک زبردست قسم کی یلغار جاری ہے۔ مختلف بہانوں سے زیادہ وفاقی ادارے صوبوں پر مسلط کیے جارہے ہیں اس کا مقصد اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ملک میں وفاقی نظام کو ختم کیاجائے اور واحدانی طرز حکومت رائج کی جائے تاکہ بالادست طبقوں کی حکمرانی زیادہ مضبوط ہو ۔
ایرانی جنرل شام میں مارا گیا ‘ روس نے دور مار میزائل حملوں میں 300دہشت گردوں کو شام میں ہلاک کردیا ۔ عراق‘ شام ‘ یمن میں شدید جنگیں جاری ہیں ۔ امن اور سلامتی کا دور دور تک کوئی آثار نہیں ہیں نہ ہی قیام امن کے لئے کوششیں نظر آرہی ہیں ۔ اسرائیلی قابض افواج طاقت کا بے دریغ استعمال کرکے عرب اور فلسطینی احتجاج کو قوت کے ذریعے ختم کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔
تاجروں کی حکومت جب بھی بر سر اقتدار آئی ہے ان کا پہلا کام قومی اثاثوں کی نیلامی ہوتا ہے ۔ گزشتہ دو دہائیوں میں ریاست کے سب سے زیادہ منافع بخش ادارے نیلام کردئیے گئے بلکہ ان اداروں کے حصص فروخت کردئیے گئے جو سالانہ سو ارب روپے سے زیادہ منافع کما رہے ہیں ۔ اس طرح سب سے پہلے بنکوں کو نیلام کردیا گیا ۔ بعض بنک اپنے من پسند افراد کو کوڑیوں کے دام فروخت کردئیے گئے۔
بلوچستان تعلیمی میدان میں پسماندہ ہے اور سماج میں پسماندگی کی ایک بنیادی وجہ تعلیمی پسماندگی ہے ۔ جب بلوچستان میں پہلی جمہوری اور منتخب حکومت قائم ہوئی تو بقیہ پاکستان اس پر آگ بگولہ تھا ۔ خصوصاً مقتدرہ کو اس حکومت پر بہت زیادہ غصہ تھا ۔ بلوچستان حکومت کا یہ مطالبہ تھا کہ پنجاب حکومت کے اضافی ملازمین جو بلوچستان میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں ان کو واپس بلائے وگرنہ ان کی تنخواہیں حکومت پنجاب ادا کرے
وفاقی حکومت نے بلوچستان کے دیرینہ مسائل کو کبھی سنجیدگی سے نہیں لیا ہمیشہ ٹال مٹول سے کام لیا جس کی وجہ سے بلوچستان ترقی کی دوڑ میں دوسرے صوبوں کی بہ نسبت بہت پیچھے رہ گیا ہے ۔ اس کی ذمہ دار دونوں صوبائی اور وفاقی حکومتیں ہیں ‘ صوبائی حکمرانوں نے کبھی بھی بلوچستان کی ترقی میں دل چسپی نہیں لی اور انہوں نے کبھی بھی وفاق پر اپنا دباؤ نہیں رکھا اور وفاق کو کھلی چھٹی دے دی
بلوچستان میں قانون کی حکمرانی نام کی کوئی چیز نہیں ہے ۔ اس لئے ہر دکان پر جعلی اشیاء دستیاب ہیں اور میڈیکل اسٹور میں جعلی ادویات موجود ہیں ۔ پورے صوبے میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں چھاپہ مارنے اور تلاشی کی روایت بالکل نہیں ہے ۔ ہم نے کبھی یہ نہیں سنا اور نہ ہی یہ رپورٹ کیا کہ پولیس یا متعلقہ اداروں نے کسی دکان پر اس لئے چھاپہ مارا کہ وہاں پر جعلی اشیاء فروخت ہورہی ہیں