مینگرووز کے جنگلات کی افادیت کا ادراک کرتے ہوئے ساحلی علاقوں کی حفاظت اور مینگرووز کے جنگلات کو بچانے کے لئیحکومت بلوچستان اور عالمی بنک کی تعاون سے بلوچستان انٹیگریٹڈ واٹر ریسورسز منیجمنٹ اینڈ ڈیولپمنٹ پراجیکٹ نمایاں اقدامات اٹھا رہی ہے۔ ساحلی ماحولیاتی نظام کی پائیداری اور انسانی اور قدرتی کمیونٹیز دونوں کی فلاح و بہبود کے لیے مینگرووز کا تحفظ اور بحالی انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ مینگروو کے جنگلات کے تحفظ کے لیے کی جانے والی کوششوں میں تحفظ کے اقدامات، پائیدار انتظامی طریقوں اور ان کی ماحولیاتی اہمیت کے بارے میں شعور بیدار کرنا بہت ضروری ہے۔
بلوچستان میں تعلیمی اداروں کی ابتر صورتحال سب کے سامنے ہے ۔ دارالحکومت کوئٹہ سمیت اندرون بلوچستان میں سرکاری تعلیمی اداروں خاص کر اسکولوں میں کوئی سہولت موجود نہیں یہاں تک کہ اساتذہ تک دستیاب نہیں ہیں۔ اگراساتذہ بھرتی بھی ہوئے ہیں تو وہ ڈیوٹی نہیں دیتے جس کی وجہ سے لاکھوں بچے اسکولوںسے باہر ہیں۔
ملک میں عام انتخابات کی تیاریوں ا ور نگراں سیٹ اپ کے حولے سے سیاسی جماعتوں نے تیاریاں شروع کردی ہیں، عام انتخابات اپنی آئینی مدت میں ہونا انتہائی ضروری ہے تاکہ ملک میں جمہوری تسلسل جاری رہ سکے۔ یہ انتہائی خوش آئند بات ہے کہ حکومتی اتحادی جماعتیں آئندہ عام انتخابات کے لیے مکمل تیار دکھائی دی رہی ہیں اور اس حوالے سے نگراں سیٹ اپ کی تشکیل کیلئے مشاورت جاری ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے جس طرح سے گمراہ کن پروپیگنڈہ کے ذریعے اپنی سیاست کو چمکانے کی کوشش کی اس کی نظیر تاریخ میں نہیں ملتی۔ اپنے سیاسی مقاصد کے لیے قومی مفادات کو داؤ پر لگایاجبکہ دوست ممالک سمیت عالمی سطح پر بھی تعلقات خراب کئے۔
آئی ایم ایف پروگرام کے بعد پاکستانی معیشت میں بہتری آرہی ہے۔ حکومت کی جانب سے مختلف شعبوں میں کام شروع کردیا گیا ہے جس کا مقصد معاشی اہداف حاصل کرنا ہے تاکہ مستقبل میں معاشی مسائل پیدا نہ ہوسکیں جس طرح ماضی میں قرض تو لیے گئے مگر وہ معاشی اہداف حاصل نہ کئے گئے جو کرنے چاہئیں تھے ۔
ملک میں اس وقت بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ جاری ہے گھریلو صارفین سے لیکر کمرشل صارفین تک سبھی مشکلات کا شکار ہیں۔ بجلی متعلقہ محکموں کی جانب سے فراہم نہیں کی جاتی مگر بجلی کی قیمتوں میں ہر ماہ اضافہ کیاجاتا ہے جس کا بوجھ اب کاروباری طبقہ ہو یا پھر عوام کوئی اٹھانے کے لیے تیار نہیں۔ شدیدگرمی کے موسم میں عوام بجلی کی عدم فراہمی کے خلاف سڑکوں پر نکلے ہوئے ہیں ان کا شکوہ یہی ہے کہ بھاری بھرکم بجلی کے بل ہمیں تھما دیئے جاتے ہیں مگر بجلی فراہم نہیں کی جاتی اور اوپر سے بجلی مہنگی ہوتی جارہی ہے۔
پاکستان ڈیفالٹ سے تو بچ گیا اب ملک میں معاشی سرگر میاں تیز کرنے کے لیے حکومتی سطح پر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں تاکہ ملکی معیشت بہتر ہوسکے مگر اس کے لیے مستقل معاشی پالیسیاں اور کرپشن، بدعنوانی کا خاتمہ انتہائی ضروری ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ ماضی میں سیاسی اثر ورسوخ استعمال کرتے ہوئے… Read more »
آئی ایم ایف پروگرام کے بعد پاکستانی معیشت میں بہتری آرہی ہے۔ حکومت کی جانب سے مختلف شعبوں میں کام شروع کردیا گیا ہے جس کا مقصد معاشی اہداف حاصل کرنا ہے تاکہ مستقبل میں معاشی مسائل پیدا نہ ہوسکیں جس طرح ماضی میں قرض تو لیے گئے مگر وہ معاشی اہداف حاصل نہ کئے گئے۔
کوئٹہ کے شہریوں کے لیے بڑی خوشخبری ہے کہ اب شاہراہوں پر گرین بس سروس چلے گی جس کا اعلان گزشتہ دنوں وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو نے کیا تھا۔ یہ انتہائی خوش آئند عمل ہے گزشتہ کئی برسوں سے عوامی حلقوں کی جانب سے یہ مطالبہ کیاجارہا تھا کہ انہیں سستی اور معیاری سفری سہولیات فراہم کی جائیں جس طرح دیگرصوبوں کی بڑی شہروں میں بس سروسز صوبائی حکومت کی سطح پر چل رہی ہیں۔بہرحال دیرآید درست آید کیونکہ کوئٹہ میں کوئی سہولت شہریوں کے لیے دستیاب نہیں اور جو لوکل بسیں ہیں ان کی حالت انتہائی خستہ ہے جس سے خواتین، بزرگ، اسٹوڈنٹس سب کو پریشانی کا سامنا کرناپڑتا ہے کوئی مستقل اسٹاف بھی بسوں کانہیں،انتہائی اذیت کے ساتھ شہری لوکل بسوں میں سفر کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔
نئے صوبے بنانے کا بل سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف میں پیش کر دیا گیا، اس حوالے سے صوبوں سے مشاورت کا بھی فیصلہ ہوا ہے۔قائمہ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں اور اپوزیشن اراکین نے شرکت کی، اجلاس میں نئے صوبے بنانے پر مشاورت کی گئی۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں رانا محمود الحسن نے سرائیکی اور سینیٹر محمد صابر شاہ نے جنوبی پنجاب صوبے سے متعلق بل کمیٹی میں پیش کیا جس کے بعد نئے صوبوں کے قیام پر مزید مشاورت ہوئی اور فیصلہ کیا گیا کہ صوبوں سے تجاویز لی جائیں گی۔اجلاس میں شریک پی پی کے سینیٹر اور معروف قانون دان فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ بھارت میں انتظامی اکائیاں بنتی ہیں تو آئینی ترمیم کی ضرورت نہیں پڑتی لیکن پاکستان میں صوبوں کے معاملے پر آئینی ترمیم ضروری ہے، یہ کام جذبات کا نہیں ہے کیونکہ قانون جذبات نہیں دیکھتا، قانون اندھا ہوتا ہے۔