بلوچستان کے ڈومیسائل کامعاملہ، وفاقی محکموں میں بھرتی کون ہورہاہے؟

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان میں پچھلی کئی دہائیوں سے دیگر صوبوں سے آنے والے آفیسران کی ترجیح دیگرصوبوں کے باشندوں کے ڈومیسائل سمیت دیگر دستاویزات یہاں سے بنانا ہے جس کا بنیادی مقصد یہی ہے کہ مستقبل میں جب وہ ریٹائرڈ ہوجائیں تو وہ ذاتی طور پر اس سے فائدہ حاصل کرسکیں۔ وفاقی محکمے ان کے اہداف میں خاص کر شامل ہوتے ہیں ۔



روس یوکرین جنگ، ایٹمی ہتھیار،حملوں کاخطرہ!

| وقتِ اشاعت :  


دنیا کوپہلے سے ہی بہت سارے چیلنجز کا سامنا ہے ان حالات میںیہ کسی بہت بڑے جنگ کی متحمل نہیںہوسکتی ۔ روس یوکرین جنگ کی وجہ سے دنیا میں بلاک بننا شروع ہوگئے ہیں کشیدگی بڑھتی جارہی ہے پابندیوں کا ایک سلسلہ بھی چل رہا ہے مختلف ممالک اور کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی جارہی ہیں جس سے دنیا میں معاشی بحران کا مسئلہ پھر سراٹھائے گا جس کی وجہ سے پوری دنیا اس کی لپیٹ میں آجائے گی۔ بہرحال اب تو ایٹمی حملوں کا تذکرہ سامنے آرہا ہے یہ خطرناک حالات کی طرف اشارہ ہے کہ کسی بھی وقت حالات بہت زیادہ خراب ہوسکتے ہیں، مشرقی اور مغربی یورپ بہت بڑی جنگ میں پھنس جائے گی۔ اس سے پہلے کہ بڑے حملے ہونا شروع ہوجائیں ،اسے روکنے کے لیے اقوام متحدہ، عالمی انسانی حقوق کے اداروں سمیت دیگرکو کردار ادا کرنا ہوگا۔



روس یوکرین جنگ، ایٹمی ہتھیار،حملوں کاخطرہ!

| وقتِ اشاعت :  


دنیا کوپہلے سے ہی بہت سارے چیلنجز کا سامنا ہے ان حالات میںیہ کسی بہت بڑے جنگ کی متحمل نہیںہوسکتی ۔ روس یوکرین جنگ کی وجہ سے دنیا میں بلاک بننا شروع ہوگئے ہیں کشیدگی بڑھتی جارہی ہے پابندیوں کا ایک سلسلہ بھی چل رہا ہے مختلف ممالک اور کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی جارہی ہیں جس سے دنیا میں معاشی بحران کا مسئلہ پھر سراٹھائے گا جس کی وجہ سے پوری دنیا اس کی لپیٹ میں آجائے گی۔ بہرحال اب تو ایٹمی حملوں کا تذکرہ سامنے آرہا ہے یہ خطرناک حالات کی طرف اشارہ ہے کہ کسی بھی وقت حالات بہت زیادہ خراب ہوسکتے ہیں، مشرقی اور مغربی یورپ بہت بڑی جنگ میں پھنس جائے گی۔ اس سے پہلے کہ بڑے حملے ہونا شروع ہوجائیں ،اسے روکنے کے لیے اقوام متحدہ، عالمی انسانی حقوق کے اداروں سمیت دیگرکو کردار ادا کرنا ہوگا۔



روس یوکرین جنگ، ایٹمی ہتھیار،حملوں کاخطرہ!

| وقتِ اشاعت :  


دنیا کوپہلے سے ہی بہت سارے چیلنجز کا سامنا ہے ان حالات میںیہ کسی بہت بڑے جنگ کی متحمل نہیںہوسکتی ۔ روس یوکرین جنگ کی وجہ سے دنیا میں بلاک بننا شروع ہوگئے ہیں کشیدگی بڑھتی جارہی ہے پابندیوں کا ایک سلسلہ بھی چل رہا ہے مختلف ممالک اور کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی جارہی ہیں جس سے دنیا میں معاشی بحران کا مسئلہ پھر سراٹھائے گا جس کی وجہ سے پوری دنیا اس کی لپیٹ میں آجائے گی۔ بہرحال اب تو ایٹمی حملوں کا تذکرہ سامنے آرہا ہے یہ خطرناک حالات کی طرف اشارہ ہے کہ کسی بھی وقت حالات بہت زیادہ خراب ہوسکتے ہیں، مشرقی اور مغربی یورپ بہت بڑی جنگ میں پھنس جائے گی۔ اس سے پہلے کہ بڑے حملے ہونا شروع ہوجائیں ،اسے روکنے کے لیے اقوام متحدہ، عالمی انسانی حقوق کے اداروں سمیت دیگرکو کردار ادا کرنا ہوگا۔ \



بلوچستان کے میگامنصوبے اور ترقی کا انتظار

| وقتِ اشاعت :  


سپریم کورٹ نے ریکوڈک سے متعلق کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے نئے ریکوڈک معاہدے کو قانونی قرار دے دیا۔چیف جسٹس سپریم کورٹ عمر عطا بندیال نے 13 صفحات پر مشتمل مختصر رائے سنا دی۔ سپریم کورٹ کی جانب سے سنائے گئے فیصلے میں کہا گیا کہ ریفرنس میں دو سوالات پوچھے گئے جبکہ معدنی وسائل کی ترقی کے لیے سندھ اور خیبر پختونخوا حکومت قانون بنا چکی ہے۔فیصلے میں کہا گیا کہ قانون میں تبدیلی سندھ اور خیبر پختونخوا کا حق ہے اور آئین خلاف قانون قومی اثاثوں کے معاہدے کی اجازت نہیں دیتا تاہم صوبے معدنیات سے متعلق قوانین میں تبدیلی کر سکتے ہیں۔نئے ریکوڈک معاہدے میں کوئی غیر قانونی بات نہیں اور یہ معاہدہ ماحولیاتی حوالے سے بھی درست ہے۔ بیرک کمپنی نے یقین دلایا ہے کہ تنخواہوں کے قانون پر مکمل عمل ہو گا اور مزدوروں کے حقوق کا مکمل خیال رکھا جائے گا۔



ملک میںسیاسی کشیدگی، سیلاب متاثرین کے مسائل کون حل کرے گا؟

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان اور سندھ میں سیلاب متاثرین کی مشکلات میں تاحال کمی نہیں آسکی ہے، متاثرین ایک طرف شدید سردی میں آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں خوراک اور ادویات کی کمی کو بہت زیادہ ہے جس تندہی کے ساتھ متاثرین کی بحالی کی باتیں کی جارہی تھیں اس طرح کی تیزی دیکھنے کو نہیں مل رہی بلکہ شکایات سامنے ضرور آرہی ہیں کہ اب بھی سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں متاثرین پریشان حال ہیں، بہت سے چیلنجز کا سامنا کررہے ہیں خاص کر موسم سرما کی آمد کے ساتھ متاثرین دہرے عذاب میں مبتلا ہوگئے ہیں ،سردی سے بچاؤ کے لیے گرم کپڑے، کمبل، خیمے، ادویات سمیت دیگر ضروری اشیاء کی قلت ہے جس کے باعث متاثرین مختلف بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں۔ سندھ اور بلوچستان میں ملیریا میں مبتلا افراد کی شرح میں اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے جس کے باعث یونیسیف کی مدد لی گئی ہے۔



لیاری اور فٹبال کی تاریخ، لیاری میں فیفاورلڈکپ میلہ

| وقتِ اشاعت :  


ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کا قدیم علاقہ لیاری فٹبال سے لگائو کی ایک طویل تاریخ رکھتی ہے۔ 1930ء سے اس زرخیز زمین نے عالمی سطح کے فٹبالرز پیداکئے جنہوں نے قیام پاکستان سے قبل عالمی سطح پر اپنے شاندار کھیل کے ذریعے اپنا لوہا منوایا۔



حالیہ سیاسی ہلچل، وفاق اور پنجاب میں تبدیلی پر سوالات!

| وقتِ اشاعت :  


ملک میں سیاست کس سمت جائے گی سب کی نظریں اسی پر لگی ہوئی ہیں جس طرح سے ق لیگ کے اہم رہنماؤں وزیراعلیٰ پنجاب پرویزالہٰی اور ان کے صاحبزادے مونس الہٰی نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں پنجاب میں پی ٹی آئی کا ساتھ دینے کے لیے سابق آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے کہا تھا اور یہ کہ ان سے مسلسل رابطے جاری تھے۔



بلوچستان میں شدید سردی، سیلاب متاثرین کیلئے بڑاعذاب

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان شدید سردی کی لپیٹ میں ہے سردی کی آمد کے ساتھ ہی شہریوں کو بہت سے مسائل کا سامناکرناپڑتا ہے خاص کر گیس تو ناپید ہوجاتی ہے لوگ کھانے پکانے اور سردی سے بچاؤ کے لیے کوئلہ کااستعمال کرتے ہیں مگر اس وقت سب سے زیادہ مسئلہ سیلاب متاثرین کا ہے جن کے سروں پر چھت نہیں، وہ کیمپوں میں رہ رہے ہیں یا دیگر خیمہ بستیوں میں رہائش پذیر ہیں ان کے لیے زندگی عذاب بن چکی ہے۔ آمدہ اطلاعات کے مطابق سیلاب متاثرین شدید سردی کے سبب دہرے عذاب میں مبتلاہوکر رہ گئے ہیں پہلے سے ہی ان کے پاس گزربسر کے لیے کوئی چیز موجود نہیں، امداد پر ان کی زندگی گزررہی ہے۔



پی ٹی آئی جنرل باجوہ پر یوٹرن لے کر احسان کا قرض چکادیں

| وقتِ اشاعت :  


ملک میں عام انتخابات کے حوالے سے پی ٹی آئی کی جانب سے اب تک اسمبلیاں تحلیل کرنے کی روز نئی تاریخ کا اعلان کیاجارہا ہے بالکل لانگ مارچ اور دھرنے کی طرح جو اسلام آباد میں پہنچ کر استعفیٰ لینے کے لیے تھا مگر راولپنڈی پہنچ کر استعفیٰ لینے کی بجائے دینے کا اعلان کرکے نکل گئے جیسے کہ پہلے انہی ادارتی صفحات میں یہ تجزیہ کیا گیا تھاکہ عمران خان تاریخ اور دباؤ بڑھانے کی حکمت عملی اپنائینگے تاکہ پارٹی اور اپنے کارکنان کو مصروف رکھ سکیں کیونکہ عمران خان کے پاس اب سیاسی بیانیہ بنانے کے لیے کوئی اور چیز رہ نہیں گئی ہے۔ سائفر، امریکی سازش، اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت ہر بیانیہ دم توڑگیا ہے لہٰذا سیاسی حوالے سے زندہ رہنے کے لیے اب کچھ تو کرنا ہوگا لہٰذا الیکشن کی تاریخ پر کھیلتے رہینگے جبکہ اسمبلیاں تحلیل کرنے کے امکانات بالکل کم ہیں کیونکہ وقت ویسے بھی کم رہ گیا ہے ،ایک سال یا چھ سات ماہ کا دورانیہ بھی رکھا جائے توپی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کو فائدہ ہوگا اسمبلیاں چھوڑنے سے انہیں سیاسی خسارہ کا سامنا کرناپڑے گا ،آخری دنوں میں ہر رکن اسمبلی کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنے حلقے میں زیادہ سے زیادہ کام کرکے عام انتخابات میں اپنی پوزیشن مضبوط کرے کیوںکہ عوام کے پاس انقلابی چورن فروخت نہیں ہوگا کچھ دے کر ہی عوام سے کچھ لیاجائے گا ۔