بلوچستان کا مقدمہ مشترکہ طور پر لڑنے کی ضرورت

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان کی ترقی اورخوشحالی کے حوالے سے حکومت اوراپوزیشن سب ہی متفق ہیں مگر بدقسمتی سے مستقل بنیادوں پر معاشی پالیسی پر کام نہیں کیا جاتا اور نہ ہی ہمارے میگامنصوبوں کے متعلق معلومات زیادہ رکھی جاتی ہیںکہ وہ اس وقت منصوبوں سے کتنا منافع کمارہے ہیں کتنا حصہ وفاق لے جاتا ہے ۔دلچسپ بات تو یہ ہے کہ منصوبے کے معاہدوں کے حوالوں سے بھی بہت ساری معلومات فراہم ہی نہیں کی جاتیں مگر یہ ذمہ داری بلوچستان کی سیاسی جماعتوں ،حکومت اوراپوزیشن سب کی ہے کہ وہ بلوچستان میں سرمایہ کاری کے متعلق تمام تر معلومات سے آگاہ ہوںتاکہ بلوچستان میں چلنے والے منصوبوں کے محاصل کا جو حصہ ہے وہ حاصل کرنے ،اس کا مقدمہ لڑنے کے لیے تمام تر دستاویزات ان کے پاس ہوں۔



بلوچستان کے مسائل، کرپشن کوروکنے کی ضرورت

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان میں مسائل کو سنجیدگی کے ساتھ لینے کے حوالے سے ہر حکومت اعلانات اور دعوے کرتی ہے مگر عملاََ بلوچستان میں کوئی کام نہیںہوتا ۔سال ہاسال کے منصوبے تکمیل تک نہیں پہنچتے ۔بنیادی سہولیات تک بلوچستان کے عوام کو میسر نہیں، حکومتی اوراپوزیشن کے حلقے سب ہی پسماندگی کا شکار ہیں۔ فنڈز کی فراہمی کے باوجود مبینہ طور پر ٹھیکیداروں کی جانب سے کرپشن کے الزامات سامنے آتے ہیں ۔یہ شکوے مقامی افراد وقتاََ فوقتاََ احتجاج کے طور پر کرتے نظر آتے ہیں کہ سڑکوں پر ٹھیکیدار ہاتھ صاف کرجاتے ہیں، تعلیمی ادارے، صحت کے مراکزسے لیکر ہر منصوبے میں خرد برد کی باتیں سامنے آتی ہیں اور زمینی حقائق واضح طور پر یہ دکھاتے ہیںکہ کتنا کام ہورہا ہے۔



موجودہ حکومت کاوژن ،خوشحال وترقی یافتہ بلوچستان

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان میں سب سے بڑا مسئلہ انفراسٹرکچر،ترقیاتی منصوبے، روزگار، سرحد پر کاروباری مسائل سمیت ملازمین کی تنخواہوں کے حوالے سے ہے۔ان مسائل پر اہل بلوچستان ہر وقت سراپااحتجاج دکھائی دیتے ہیں اور مطالبہ بھی یہی کرتے ہیں کہ بنیادی مسائل کو حل کیاجائے تاکہ درپیش مشکلات کم ہوسکیں۔ موجودہ حکومت کی جانب سے حال ہی میں کچھ اہم اقدامات اٹھائے گئے ہیں یقینا وہ قابل تعریف ہیں اور اس وقت حکومت بھرپور کوشش کررہی ہے کہ دستیاب وسائل میں عام لوگوں کے مسائل کو حل کیاجائے تاکہ بلوچستان میں خوشحالی آسکے۔ جس کا اظہار وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو وقتاََفوقتاََ کرتے رہتے ہیں اس سے قبل بھی انہوں نے بہت سارے مسائل کو حل کیا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو ہمیں ورثے میں احتجاج اور دھرنے ملے جن کا ہم نے بات چیت کے ذریعے مؤثر خاتمہ کیا ،ہماری حکومت میں ایک سال میں جو کام ہوئے تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی، حکومت کی اولین ترجیح عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی سمیت روزگار مہیا کرنا ہے جس کا صوبائی حکومت کو ادراک ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ مواصلات و تعمیرات کے 361ملازمین کو بحالی کے تقرر نامے تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔



بلوچستان میںمسائل کے انبار، حکومت کا ہنگامی بنیادوںپراقدامات کی ضرورت

| وقتِ اشاعت :  


وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرہ اضلاع میں زراعت کی بحالی اولین ترجیح ہے کاشکاروں کو 2.2ارب روپے کی لاگت سے بلامعاوضہ گندم کے معیاری رجسٹرڈ بیج فراہم کئے جا رہے ہیں۔ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا ازالہ اور متاثرہ بنیادی ڈھانچہ کی بحالی یقینی بنائیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعلیٰ بلوچستان نے کیمپ آفس ہنہ میں علاقے کے معتبرین سے ہونے والی ملاقات کے دوران کیا۔ قائد حزب اختلاف ملک سکندر خان ایڈووکیٹ، صوبائی وزراء اور اراکین اسمبلی بھی اس موقع پر موجود تھے۔



سیاسی جماعتوں کا اداروں پراثراندازہونا،شکوہ کس سے؟

| وقتِ اشاعت :  


سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر وفاقی حکومت سے جواب طلب کر لیا۔چیف جسٹس آف پاکستان، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ان کی ذاتی رائے ہے کہ معاملہ واپس پارلیمنٹ کو جائے گا، نیب قانون پرحکم امتناع جاری نہیں کرسکتے۔چیف جسٹس نے شاہ محمود قریشی کو مخاطب کر کے سوال کیا کہ نیب قانون سازی کے وقت آپ کیوں موجود نہیں تھے؟ ہمارے سوالات میں ایک تجویز چھپی ہوئی ہے، اس پر عوام کی خاطر غورکریں، تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی، پارلیمان کا کوئی متبادل فورم نہیں،پارلیمنٹ کام کرے گی تو ملک چلے گا۔سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی بینچ نے سماعت کی۔ جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منصورعلی شاہ خصوصی بینچ کا حصہ ہیں۔



مکران کے تعلیمی ادارے شر پسند عناصر کے نشانے پر!

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان میں علم وادب ،سیاست کی پہچان مکران ڈویژن کے تعلیمی ادارے ایک بار پھر دہشت گردوں کے نشانے پر آگئے ہیں۔ گزشتہ روز تمپ میںشرپسند عناصر کی جانب سے ایک اسکول کو نذر آتش کردیا گیا جبکہ گزشتہ ماہ بلیدہ میں اسی طرح ایک اسکول کو جلایا گیا تھا۔ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ مکران میں ایک بار پھر خوف کی فضاء پیدا کی جارہی ہے خاص کر تعلیمی اداروں کو ہدف بنایا گیا ہے ان واقعات سے لازماََ طالبعلموں، اساتذہ، محکمہ تعلیم کے ذمہ داران سمیت والدین ذہنی کوفت میں مبتلاہونگے کیونکہ شرپسندعناصر جس طرح سے اسکولوںکو آگ لگاکر تباہ کررہے ہیں، کل کو خدانخواستہ کوئی بڑا واقعہ رونما نہ ہوجائے۔ اس معاملے پر اب تک مکران کے اسٹیک ہولڈرز، سیاسی جماعتوں کی خاموشی المیہ ہے ۔



نئے آرمی چیف کی تعیناتی، اپوزیشن کی سیاست،آئین کے ساتھ کھیلواڑ

| وقتِ اشاعت :  


ملک میں اس وقت سب سے بڑا موضوع نئے آرمی چیف کی تعیناتی ہے جس پر سب سے زیادہ بات ہورہی ہے۔بڑی خبریں، تجزیے، تبصرے اور بیانات کا سلسلہ جاری ہے۔اپوزیشن جماعت نے اس مسئلے کو بہت زیادہ متنازعہ بنانے کی کوشش کی ہر بار عمران خان یوٹرن لیتے دکھائی دیتے ہیں کبھی کہتے ہیں کوئی بھی آرمی چیف آجائے، ہمیں قبول ہے ادارہ ہمارا اپنا ہے۔



عمران خان کی سیاسی خواہشات، جمہوریت پر دوغلاپالیسی

| وقتِ اشاعت :  


چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ دنیا کے کس ملک میں ہوتا ہے کہ مفرور شخص ملک کی سیکیورٹی سے متعلق اہم فیصلے کرے؟ اس پر قانونی کارروائی کیلئے وکلاء سے مشاورت کررہے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر ایک مفرور سے مشورہ سرکاری خفیہ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے، اس پر قانونی کارروائی کیلئے ہم اپنے وکیلوں سے بات کر رہے ہیں، اس پر ایکشن لیں گے، آرمی چیف کی اتنی بڑی پوزیشن پر وزیراعظم ایک مفرور سے کیسے بات کرسکتاہے؟الیکشن ہوں گے یا نہیں ہوں گے یا کب ہوں گے۔



ہرمسئلہ اب کیا تشدد کے ذریعے حل ہوگا؟

| وقتِ اشاعت :  


ملک میں ہر مسئلے کا حل اب سڑکوں کو بلاک کرکے نظام زندگی کو مفلوج کرنا ہی رہ گیا ہے۔ اپنے مطالبات منوانے سمیت کسی بھی معاملے پر تشدد کا عنصر غالب آتا جارہا ہے اور یہ رویہ کسی اور نے نہیں بلکہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے شروع کیا گیا ہے۔ عام شہری اپنی بنیادی سہولیات کے لیے سڑکوں پر نکل آتے ہیں اور گھنٹوں شاہراہوں کو بلاک کرکے رکھ دیتے ہیں۔



سیاستدان آئین وپارلیمان کی بالادستی پر توجہ دیں

| وقتِ اشاعت :  


گزشتہ چند ماہ سے یہ قیاس آرائیاں چل رہی تھیں کہ موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ایکسٹینشن لینگے ۔ڈی جی آئی ایس آئی نے یہ بات اپنی پریس کانفرنس میں کہی تھی کہ جو ہمارے ادارے کے خلاف ہرزہ سرائی کررہے ہیں منفی پروپیگنڈے کے ذریعے ایک گمراہ کن بیانیہ بناکر ادارے کو نشانہ بنارہے ہیں یہ رات کی تاریکی میں ہم سے ملاقات کرکے اپنے مطالبات رکھتے ہیں اور دن میں غیر مہذبانہ رویہ اختیار کرتے ہیں۔ ان کا اشارہ واضح طور پر پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی طرف تھا اس دوران ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا تھا کہ موجودہ آرمی چیف کو یہ صاحب مستقل ایکسٹیشنشن دینے کی بات کررہے تھے مگر ہمارے ادارے نے کسی بھی سیاسی عمل میں شامل ہونے سے صاف انکار کیا تھا اور ان کی جانب سے رکھی گئی غیرآئینی باتوںکو یکسر رد کردیاگیا تھا۔