کراچی کے این اے 245میں پی ٹی آئی کی جیت اور حکومتی اتحاد ی جماعت ایم کیوایم کی شکست کو پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان سمیت ان کے رہنماء اپنے بیانیہ اور تبدیلی کو قرار دے رہے ہیں درحقیقت یہ مکمل زمینی حقائق کے برعکس ہے۔ کراچی ملک کا سب سے قدیم، سب سے بڑا اور ریونیو دینے والا شہر ہے اس کی آبادی بھی سب سے زیادہ ہے اور مسائل بھی بہت زیادہ ہیں یہ حلقہ ایم کیوایم پاکستان کا ہر وقت رہا ہے اور انہی کے امیدوار ہی یہاں سے منتخب ہوتے آئے ہیں 2018ء میں پی ٹی آئی نے پہلی بار یہاں سے کامیابی حاصل کی اور امیدوار بھی ایم کیوایم کے سابق رہنماء مرحوم عامر لیاقت حسین تھے اب دوسری بار بھی بازی پی ٹی آئی لے گئی ہے اس حلقے میں بہت زیادہ گھمبیر مسائل ہیں پی ٹی آئی نے خود اپنے ساڑھے تین سالہ دور میں کراچی میں کوئی خاص کارکردگی نہیں دکھائی جس پر یہ جتایا جائے کہ اسے کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ پڑے ہیں۔
بلوچستان میں تعلیم کامسئلہ دیرینہ ہے اسکولز ، کالجزاوریونیورسٹیز بہت سارے مسائل کا شکار ہیں جن کی بہتری کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے کیونکہ تعلیم واحد ذریعہ ہے جس سے قوموں کی تقدیر بدلتی ہے اور وہ ترقی کے منازل طے کرتی ہیں بلوچستان کی پسماندگی کی ایک بڑی وجہ تعلیمی اداروں کی زبوں حالی ،مالی مشکلات جیسے اہم مسائل ہیں بلوچستان کے نوجوانوں کی بڑی تعداد صوبے سے باہر اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے جاتے ہیں غریب والدین تمام تر مالی مسائل کے باوجود کوشش کرتے ہیں کہ ان کے بچے اعلیٰ تعلیم حاصل کریں مگر گزشتہ چند برسوں کے دوران یہ دیکھنے کو ملا ہے کہ بلوچستان میں یونیورسٹیز اور کالجز پر خصوصی توجہ دی گئی ہے جس کے نتیجے میں اب بیشتر اسٹوڈنٹس اپنے صوبے کے اندر ہی تعلیم حاصل کررہے ہیں، اس سے ان کو مالی حوالے سے بہت سارے مسائل سے چھٹکارا مل چکا ہے مگر ابھی بھی ایک گھمبیر اور دیرینہ مسئلہ اپنی جگہ موجود ہے وہ اسکولز ہیں جو تعلیم حاصل کرنے کی پہلی سیڑھی اور بنیاد ہیں بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں اسکول خستہ حالی کا شکار ہیں۔
پی ٹی آئی کی جانب سے مسلسل یہ پروپیگنڈہ کیاجارہا ہے کہ شہباز گل کو پولیس کی حراست میں بدترین تشدد کا نشانہ بنایاجارہا ہے، ان کے ساتھ ناروا سلوک روا رکھاجارہا ہے جبکہ پی ٹی آئی کے چیئرمین ،سابق وزیراعظم عمران خان نے یہاں تک الزام لگایا ہے کہ شہباز گل کے ساتھ مبینہ طور پر زیادتی کی گئی ہے، اس عمل کے خلاف احتجاج کا اعلان بھی کیاگیا۔ پمز اسپتال میں عمران خان شہباز گل سے ملاقات کے لیے پہنچے تو ان کی ملاقات نہیں کرائی گئی قانونی آرڈر لانے کی ان سے درخواست کی گئی۔
70سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود بھی ملک میں جمہوری نظام مضبوط ہونے کی بجائے کمزور دکھائی دے رہا ہے جس کی سب سے بڑی ذمہ دار سیاسی جماعتیں ہیں۔ سیاسی جماعتوں نے اقتدار تک رسائی حاصل کرنے کے لیے ریڈلائن کراس کیا، اداروں کو آئین کا پابند کرنے کی بجائے اپنے ذاتی وگروہی مفادات پر لگادیئے، سیاسی انتقامی کارروائیوں کے لیے استعمال کیا، من پسند قانون سازی کی گئی، نظام کی ایسی کی تیسی کرنے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ ایسے انگنت مواقع سیاسی جماعتوں کو ملے کہ وہ پارلیمان کو مضبوط کرتے ہوئے میثاق جمہوریت اور میثاق معیشت جیسے فارمولے پر چلتے اور سب کو آئین کا پابند کراتے اور خود اس پر ایمانداری سے عمل پیراہوتے۔
پاکستان میں زراعت واحد شعبہ ہے جس سے بڑے پیمانے پر لوگوں کا روزگار وابستہ ہے اور ساتھ ہی لوگوں کی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ ایکسپورٹ میں معاشی حوالے سے کلیدی کردار ادا کرتا ہے اگر زراعت کے شعبے پر سنجیدگی کے ساتھ توجہ دی جائے تو ملکی معاشی صورتحال میں بہتری آنے کے ساتھ عوام کو روزگار کے حوالے سے بہت سارے مواقع میسر آئینگے ۔حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے اگر سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے تو وہ زراعت کے شعبے کوہوا ہے جس کا ازالہ فوری طور پر کرنے کی ضرورت ہے ۔زرعی اجناس کی تباہی سے بہت ساری فیکٹریز کو نقصان پہنچا ہے اور یہاں تک نوبت آئی ہے کہ بعض فیکٹریز نے کام کرنا بند کردیا ہے ۔اس وقت سیلاب سے دوچار ملک کے بیشتر حصے میں زمیندار نان شبینہ کے محتاج ہوکر رہ گئے ہیں اس میں بلوچستان سرفہرست ہے اس وقت سب سے زیادہ ترجیح ان متاثرین کی بحالی ہے جو بدترین مسائل سے دوچار ہیں ۔بہرحال وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کی جانب سے زراعت کے شعبے کی بہتری کے حوالے سے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں، وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک میں ہنگامی بنیادوں پر زرعی اصلاحات کے نفاذ کا فیصلہ کر لیا ہے۔
سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی شہرت کرکٹ سے بنی ،پھر شوکت خانم اسپتال بنایااور ذاتی مراسم اس قدر بڑھے کہ وہ مقبول تر ہوتے گئے ،دیگر ممالک کی شخصیات کے ساتھ بھی اس کے اچھے تعلقات رہے ہیں جنہوں نے شوکت خانم اسپتال کی فنڈنگ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ یہ عمران خان کی شہرت کا ایک پہلو ہے اور خاص کر نوجوانوں میں وہ مقبول ترین رہے اس طرح انہوں نے سیاست میں آنے کافیصلہ کیا ،پی ٹی آئی جماعت تشکیل دی اور جس طرح کا بیانیہ لے کر وہ آگے بڑھے ،ملک کے نامور سیاستدان سمیت دیگر شخصیات نے اس کا ساتھ دیا اور وہ عوام کے اندر بھی اپنے بیانیہ کے ذریعے مقبول رہے ۔
بلوچستان میں بارش اور سیلابی ریلوں کی تباہ کاریاں جاری ہیں اس وقت اگر ملک میں سب سے بڑاکوئی مسئلہ ہے تو وہ بلوچستان میں قدرتی آفت کا ہے جو عوام پر قیامت بن کر ٹوٹی ہے بلوچستان کا نصف سے بھی زیادہ علاقے بری طرح متاثر ہیںلوگوں کا سب کچھ حالیہ بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے ختم ہوکر رہ گیا ہے اب ان کے پاس کچھ بھی نہیں بچا ہے۔ مالی نقصانات کے ساتھ جانی نقصان بھی بہت ہوا ہے ۔ مگر افسوس کہ اس وقت بلوچستان پر زیادہ توجہ نہیں دی جارہی ہے سارامعاملہ سیاست کی نذر ہورہا ہے سیاست ہمارے یہاں بہت ہوتی رہتی ہے اور یہ سلسلہ چلتا رہے گا شاید اس تناؤ میں کمی نہ آئے۔
بلوچستان میں بارش اور سیلابی ریلوں کی تباہ کاریاں جاری ہیں اس وقت اگر ملک میں سب سے بڑاکوئی مسئلہ ہے تو وہ بلوچستان میں قدرتی آفت کا ہے جو عوام پر قیامت بن کر ٹوٹی ہے بلوچستان کا نصف سے بھی زیادہ علاقے بری طرح متاثر ہیںلوگوں کا سب کچھ حالیہ بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے ختم ہوکر رہ گیا ہے اب ان کے پاس کچھ بھی نہیں بچا ہے۔ مالی نقصانات کے ساتھ جانی نقصان بھی بہت ہوا ہے ۔ مگر افسوس کہ اس وقت بلوچستان پر زیادہ توجہ نہیں دی جارہی ہے سارامعاملہ سیاست کی نذر ہورہا ہے سیاست ہمارے یہاں بہت ہوتی رہتی ہے اور یہ سلسلہ چلتا رہے گا شاید اس تناؤ میں کمی نہ آئے۔
وفاقی حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان جنگ اب صوبائی حکومتوں کے کاندھوں پر آگئی ہے سیاسی ماحول اس قدر خراب ہوتا جارہا ہے کہ انتشاری کیفیت پیدا ہوگئی ہے حکومتی معاملات احسن طریقے سے چلنے کی امید کس طرح کی جاسکتی ہے جبکہ وفاق اور صوبوں کے درمیان بڑی جنگ چھڑ چکی ہے خاص کر پنجاب اور وفاقی حکومت کے درمیان سب سے زیادہ کشیدہ صورتحال ہے چونکہ پنجاب ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے اس میں گوکہ وزیراعلیٰ ق لیگ کے ہیں مگر اکثریت پی ٹی آئی کی ہے اور تمام تر معاملات پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان خود ہی دیکھ رہے ہیں جس کی ایک جھلک وزیراعلیٰ پنجاب کی کرسی پر عمران خان کوبراجمان دیکھاجاسکتا ہے کہ کس طرح سے وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی اور ان کے صاحبزادہ مونس الہٰی سامنے والی کرسی پر مہمان کی حیثیت میں بیٹھے ہوئے تھے جس سے یہ ایک واضح پیغام ہے کہ معاملات پی ٹی آئی ہی چلائے گی جواس بات کی غمازی کرتا ہے کہ طبل جنگ بج چکا ہے جو مزید شدت اختیار کرے گی ۔
بلوچستان میں بارشوں کا نیا سلسلہ ایک بار پھر عوام پر عذاب بن کر ٹوٹ گیا ہے۔ حالیہ بارش سے بلوچستان کے بیشتر اضلاع متاثر ہوگئے ہیں پہلے سے ہی بارش متاثرین شدید پریشانی سے دوچار ہیں حالیہ بارشیں ان پر قہر بن کر ٹوٹی ہیں بہت بڑے پیمانے پر جانی ومالی نقصانات ہورہے ہیں یقینا یہ قدرتی آفت ہے مگر پیشگی اقدامات کاہونا لازمی ہے تاکہ بروقت کسی بھی خطرے سے نمٹا جاسکے ۔بلوچستان میں بارشوں اور سیلابی ریلوں سے ہونے والے نقصانات کی نئی رپورٹ جاری کر دی گئی۔پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی بلوچستان کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق صوبے میں جاری طوفانی بارشوں کے باعث مزید 6 اموات کی تصدیق کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 182 ہو گئی ہے۔