بلوچستان سیلاب متاثرین کی بحالی، عالمی ڈونرکانفرنس ناگزیر

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان میں سیلاب کے حوالے سے اب تک صورتحال بہتر نہیں ہوئی ہے جانی ومالی نقصانات بہت زیادہ ہوئے ہیں اور اس وقت مکمل تفصیلات بھی سامنے نہیں آئے ہیں کہ کتنے اضلاع میں اموات سمیت مالی نقصانات ہوئے ہیں اس حوالے سے سب سے پہلے جامع رپورٹ مرتب کی جائے تاکہ مکمل تفصیلات صوبائی اوروفاقی حکومت کے پاس دستاویزات کے طور پر موجود ہوں اور اس کے بعد بحالی کے حوالے سے اقدامات کا سلسلہ شروع کیاجاسکے مگر اب بھی بلوچستان میں بارش کی صورتحال ہے لوگ بے سروسامانی کی حالت میں زندگی گزار رہے ہیں قیامت صغری ان پر برپا ہے یہاں تک کے لوگوں کے پاس کچھ بھی نہیں رہ گیا ہے متاثرین انتہائی بدحالی کی کیفیت میں ہیں یہی مطالبہ متاثرین کررہے ہیں کہ انہیں کی امداد بروقت کی جائے جبکہ بارش کی وجہ سے آلودہ پانی نے وبائی امراض کا مسئلہ بھی پیدا کردیا ہے اس لیے جنگی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ انسانی بحران مزید جنم نہ لے سکے۔سیلاب ریلیف کمیٹی کے سربراہ اور وفاقی وزیر احسن اقبال نے قومی لائحہ عمل کے تحت صوبائی حکومتوں کو سیلاب زدگان کی مدد کے لیے خط لکھ دیا۔وزیراعظم کی ہدایت پر ریلیف کمیٹی کے سربراہ احسن اقبال نے خطوط لکھے جو چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ کو بھجوائے جا چکے ہیں۔



بلوچستان میں سیلاب سے تباہ کاری، ہنگامی اقدامات کی ضرورت

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان میں بارش اور سیلاب کی تباہ کاری نے پوری نظام زندگی کو مفلوج کرکے رکھ دیا ہے۔صوبے کے شاید کم ہی اضلاع ایسے ہوں جو اس تباہ کاری سے محفوظ رہے ہوں ہر قصبہ ایک درد ناک داستان بیان کررہا ہے بے یارومددگار بے سروسامانی میں بیٹھے متاثرین امداد کے منتظر ہیں کہ انہیں کب اس بڑی آفت اور مصیبت سے نکالاجائے گا روز رپورٹس سامنے آرہی ہیں کہ مزید لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھ رہے ہیں وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں بزرگ، بچے خواتین سمیت ہر کوئی متاثر ہورہا ہے ایک طرف تو ان کا سب کچھ اس آفت نے چھین لیا ہے انتہائی کرب میں زندگی گزارہے ہیں کوئی پرسان حال تک نہیں ہے گوکہ حکومت اپنے محدود وسائل میں رہتے ہوئے کام کررہی ہے مگر جن ہنگامی اقدامات اور مالی ریلیف کی ضرورت ہے اس حوالے سے صوبائی اور وفاقی حکومت کے بس میں نہیں کیونکہ بہت بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے ہیں نصف حصہ ملک کا ہے اندازہ لگایاجاسکتا ہے کہ کس طرح سے داد رسی ہوسکتی ہے اور دوسری اہم بات یہ ہے کہ رسائی میں بھی دشواریاں ہیں اس لیے باربار اس بات پر زور دیاجارہا ہے کہ عالمی ڈونرکانفرنس بلائی جائے تاکہ بڑے پیمانے پر مالی امداد جمع کی جاسکے اور بلوچستان میں ہونے والی تباہ کاریوں پر بحالی کا کام شروع کیاجاسکے۔



ملک میںمعیشت کی بہتری، عوام کو بڑاریلیف ملنے کاامکان

| وقتِ اشاعت :  


ملک میں معاشی صورتحال بہتر ہونے لگی ہے کاروباری طبقہ بھی اس حوالے سے بہت زیادہ مطمئن دکھائی دے رہا ہے جبکہ حکومت کی جانب سے بھی یہ دعویٰ کیاجارہا ہے کہ آئندہ چند ماہ کے دوران معیشت بہتر ہوجائے گی اس کی ایک بڑی وجہ دو دوست ممالک کارقم فراہم کرنا بھی ہے جبکہ آئی ایم ایف کے ساتھ بھی معاملات کافی حد تک طے ہوچکے ہیں۔ ان رقوم کے آنے سے معاشی نقشہ مکمل طور پر بدل جائے گا اور اس کی جھلک گزشتہ دو روز کے دوران ڈالر کی قدر میں کمی سے دیکھنے میں ملا ہے کہ روپے مکو استحکام آیا ہے



بلوچستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں، بڑے ریلیف پیکج کی ضرورت

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان میں حالیہ بارشوں اور سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی اور اس قدرتی آفت میں 163 لوگوں کی قیمتی جانیں ضائع ہوگئیں جن میں زیادہ تر تعداد خواتین اور بچوں کی ہے اس کے علاوہ مکانات، فصلوں اور سڑکوں اور پلوں کو بھی نقصان پہنچا ہے جس سے صوبے کی رابطہ سڑکیں منقطع ہوگئیں تھیں ان میں سے اکثرکو بحال کردیا گیا ہے ۔نیزحکومت نے دستیاب وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے سیلاب زدگان کو متاثرہ علاقوں سے ریسکیو کراکے محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا اور سیلاب زدگان کیلئے قائم ریلیف کیمپ میں امدادی اشیاء اور تیار کھانا فراہم کیا جارہا ہے۔



صادق اور امین کامعاملہ،ممنوعہ فنڈنگ،اعلیٰ عدلیہ کافیصلہ کیاہوگا؟

| وقتِ اشاعت :  


پاکستان کے آئین آرٹیکل 17A میں واضح ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں پابند ہیں کہ وہ اپنے مالیاتی اخراجات اور آمدن کی معلومات ہر سال فراہم کرینگی اوراس کے ساتھ ہی آئین یہ بھی کہتا ہے کہ غیرملکی فنڈنگ پر پابندی ہے ۔ ان دو نکات سے اندازہ ہوجاتا ہے کہ الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنایا ہے اور واضح طور پر یہ بتایا ہے کہ پی ٹی آئی نے ممنوعہ فنڈنگ لی ہے جسے چھپایاگیا ۔ بیان حلفیہ میں غلط بیانی سے کام لیا گیامتعدد ایسے اکاؤنٹس ہیں جو پارٹی کے اعلیٰ عہدیداروں کے ناموںپر تھے جن کے ذریعے دیگرممالک سے فنڈز آتے رہے اور ان کی ٹرانزیکشن بھی ہوئی ،رقم نکالی گئی اسے استعمال کیا گیا۔



فارن فنڈنگ کا فیصلہ آگیا،پی ٹی آئی کا مستقبل کیا ہوگا؟

| وقتِ اشاعت :  


پاکستان تحریک انصاف کے خلاف فارن فنڈنگ کیس کافیصلہ بلآخر آگیا ، پی ٹی آئی اب ایک بڑی مشکل میں پھنس گئی ہے سیاسی حوالے سے اس کی ساکھ بری طرح متاثر ہو گئی ہے مستقبل میں پی ٹی آئی پر اس کے انتہائی منفی اثرات پڑینگے۔ الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کی ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے ممنوعہ فنڈنگ لی۔



بلوچستان میں بارش کی تباہ کاریاں، وزیراعظم کادورہ، توقعات اورامیدیں

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان میںمون سون کی بارشوںسے ایک کے بعد دوسرے ضلع میں تباہ کاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ دو روز سے مستونگ میں سیلابی ریلوں نے تباہی مچادی ہے، تین نوجوان برساتی ریلے کی نذر ہوگئے۔ متعدد مکانات تباہ ہونے کے علاوہ انگور سمیت دیگر کھڑی فصلیں اور باغات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث ضلع مستونگ میں تباہ کاریاں جاری ہیں تحصیل کردگاپ کے علاقہ گرگنہ مل سرپرہ میں سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے تیسرے نوجوان کی لاش نکالی گئی ہے، بہہ جانے والے دیگردو کی لاشیں گزشتہ شب علاقہ مکینوں نے لیویز فورس کی مدد سے نکالی تھیں۔جاں بحق ہونے والے افراد میں ایک لیویز فورس کا اہلکار بھی شامل ہے۔



پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس، انکشافات، فیصلہ کب آئے گا؟

| وقتِ اشاعت :  


پی ٹی آئی پر فارن فنڈنگ کیس فیصلے کی تلوار لٹک رہی ہے مگر ابھی تک فیصلہ تاخیر کا شکار ہے، ن لیگ سمیت دیگر سیاسی جماعتوں نے اب ایک بار پھر زور دیا ہے کہ فارن فنڈنگ کیس میں تاخیر کی بجائے فیصلہ سنادیا جائے ۔بہرحال یہ بات یہاںضرور زیربحث آنی چاہئے کہ اگر ہمارے ملک میں اس طرح کے کیسزپر کوئی خبرمیڈیا نشریا شائع کرے تو اسے زیر دست لانے کی سیاسی جماعتوں کی جانب سے بھرپور کوشش کی جاتی ہے اور پھر اس طرح کی خبروں اور تجزیوں کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے ٹرولنگ شروع کی جاتی ہے تاکہ اس خبرکو کسی نہ کسی طرح سے متنازعہ بنایاجائے ۔ یہ کسی ایک سیاسی جماعت کا مسئلہ نہیں بلکہ ہمارے یہاں سیاسی رویے اسی طرح ہی کے ہیں کہ ان کے مخالف کسی بھی طرح کی خبر میڈیا پرشائع اور نشر نہ کرے بلکہ ان کی تعریف وتوصیف کے گُن گائے اور ان کی خوشامد کریں مگر اب فارن فنڈنگ کیس جو پی ٹی آئی کے لیے ایک بہت بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے



آئینی، سیاسی، معاشی مسائل، مستقبل میں کیانتائج برآمدہونگے؟

| وقتِ اشاعت :  


ملک میں سیاسی عدم استحکام میں مزید شدت آگئی ہے اس وقت پارلیمان اور سپریم کورٹ مدِ مقابل دکھائی دے رہے ہیں جب سے پنجاب میں سیاسی تبدیلی آئی ہے اس روز سے قانونی اورتیکنیکی مسائل پر زیادہ بحث ومباحثہ ہورہا ہے مختلف ماہرقانون وزیراعلیٰ پنجاب کے دو فیصلوں پر بحث کررہے ہیں جن کا تفصیلی طور پر پہلے بھی تذکرہ کیا گیا ہے ۔