صوبائی مشیر نعیم بازئی کی عوامی خدمت کیلئے سرگرمیاں

| وقتِ اشاعت :  


وہان چین کے صوبے ہوبی کا دارالحکومت ہے جس کی آبادی تقریباً 11.8 ملین ہے گنجان آبادی والے اس شہر میں ضروریات زندگی کی جدید سہولیات میسر ہیں لوگ خوشحال جگہ جگہ پارکس اور ماڈرن ٹیکنالوجی نے اس شہر کی خوبصورتی میں چار چاند لگا رکھے ہیں شہر کی آبادی گنجان، لاتعداد ٹرانسپورٹ ریلوے کا ایک بہت بڑا نظام کاروباری لحاظ سے چین کی معیشت میں اس شہر کا ایک بڑا کردار ہے دسمبر 19 وہان میں رہنے والے ایک کروڑ سے زائد لوگوں کے لیے ایک بھیانک دن تھا جب اس دن شہر میں ایک وائرس کا انکشاف ہوا میں اس وائرس سے متاثرہ افراد میں اضافہ ہوتا گیا ہے۔



بلوچستان اور آن لائن کلاسز

| وقتِ اشاعت :  


آج کے اس ترقی یافتہ دنیا کے ممالک کی ترقی کا راز تعلیم کے ساتھ سمجھوتہ نہ کرنا ہے،ان ممالک نے اس راز کو پا لیا تھا کہ اگر ستاروں کے اس پار جھانکنا ہے،سیاروں کو پرکھنا ہو،چاند کا دل چھیر کے راز نکالنے ہوں،خلاء کا تسخیر ہونا ہو یا سات سمندر کی تہہ تک جھانکنا ہو،زمین میں پڑی ہوئی دولت کا انبار اکھٹا کرنا ہو یا پہاڑوں کو ریزہ ریزہ کرکے معدنیات نکالنا ہو،اس راز کو آج کے ترقی یافتہ یورپ و ایشیاء سمیت بہت سے ممالک نے پالیا تھا کہ کیسے ہم اوج ثریا پر پہنچ سکتے ہیں سب سے پہلے انہوں نے اپنے اسکول، کالج، یونیورسٹی سے لیکر ہر اس عمل کی پذیرائی کی جس سے وہ اس دنیا کو اپنی مٹھی میں بند رکھ سکیں۔



اختر مینگل کی وفاق سے علیحدگی اور بلوچستان عوامی پارٹی کی وفاقی ناانصافیوں پر خاموشی،سیاسی حکمت یا کسی اشارے کے منتظر

| وقتِ اشاعت :  


18 ویں ترمیم سے قبل صوبہ اوور ڈرافٹ اور قرضوں پر ہی چلایا جاتا رہا، وزیر اعلیٰ بلوچستان صوبائی ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے ہر مہینے اسلام آباد یاترا کرتا اور پھر ملازمین کے تنخواجات کی ادائیگی کی جاتی- بلوچستان میں 1972 سے لیکر آج تک کسی بھی وزیر اعلیٰ نے وفاق سے صوبے کے حقوق کیلئے دو ٹوک موقف یا صوبے کے حقوق اور ترقی کیلئے نہ تو بات کرنے کی کوشش کی اور نہ ہی صوبے کے ساتھ روا رکھنے جانے والے وفاقی پالیسیوں پر کبھی کھل کر بات کی یا عوام کی سوچ کو وفاق تک پہنچانے کی ہمت کی۔



آن لائن کلاسز: ایچ ای سی کو کیا لائحہ عمل اختیار کرنا چاہیے؟

| وقتِ اشاعت :  


کرونا وائرس کی وباء نومبر کے شروع میں چائنا سے ہوتے ہوئے فروری کے وسط میں پاکستان کے دروازے پر آکر دستک دے گئی، اور دیکھتے ہی دیکھتے لاکھوں لوگوں کو اس وبا نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ بہت سارے لوگ اس وبا کی زد میں آکر اپنی زندگی کی بازی ہار گئے، اس بات میں بھی کوئی شک نہیں کہ میڈیکل کے شعبے سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے اپنی زندگیوں کی پرواہ کئے بغیر بہت سی قیمتی جانوں کو بچایا اور اب تک اس پر کام جاری و ساری ہے۔ مگر یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر کرونا وائرس سے بچاؤ کے خلاف جنگ جاری ہے تو پھر عید الفطر کے بعد کیوں اس وبا کا پھیلاؤ اور بھی بڑھ گیا ہے؟



بلوچستان کے طلباء احتجاج پر مجبور کیوں۔۔۔۔۔۔؟

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان قدرتی وسائل سے مالا مال صوبہ ہے جہاں سی پیک،سیندک،ریکوڈک، سوئی گیس، اور اوچ پاور پلانٹ جیسے بڑے بڑے منصوبے موجود ہیں جوکہ پاکستان کی معیشت میں ریڈھ کی ہڈی کا درجہ رکھتے ہیں، جن کی وجہ سے آج پاکستان کا نام سرمایہ کار ملکوں میں شمار ہوتاہے، انہی کی وجہ سے امریکہ، روس، اور چین جیسے سپر پاور ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری کے خواہشمند ہیں، مگر اتنے وسائل کے باوجود یہاں کے مسائل اس سے بھی زیادہ ہیں،کہیں پانی کا مسئلہ ہے، تو کہیں بجلی کا مسئلہ ہے جن علاقوں میں اگر بجلی ہے تو وہاں اٹھارہ سے بیس گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتا ہے۔



تحریک انصاف کی نالائقی اور چرواہے کا بلوچستان

| وقتِ اشاعت :  


سترہ جون قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس جاری ہے جسکے دوران بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے باقاعدہ طور پر پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی حمایت واپس لینے کا اعلان کردیا کچھ روز قبل ایک تحریر میں ساری منظر کشی کرچکا تھا کہ سردار اختر مینگل کو غصہ کیوں آتا ہے ٹیکنالوجی کے اس دور میں اگر وہ تحریر پاکستان تحریک انصاف تک پہنچ جاتی تو کیا ہی بات تھی لیکن جیسے کہ اتحادیوں سے پاکستان تحریک انصاف کا رویہ ہے تو اسکے بعد ہم اپنی تحریر کا کیا گلہ کریں اور بحیثیت ایک صحافی کے معاملے کی نشاندہی ہماری ذمے داری تھی سو کردی اس سے زیادہ ہمارا اس اتحاد سے کوئی مفاد نہ پہلے تھا نہ اب ہے اور نہ آئندہ ہوگا۔



اختر مینگل کی وفاق سے علیحدگی اور بلوچستان عوامی پارٹی کی وفاقی ناانصافیوں پر خاموشی،سیاسی حکمت یا کسی اشارے کے منتظر

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان وفاقی نا انصافیوں کا ہمیشہ سے ہی شکار رہا ہے۔ بلوچستان کی پسماندگی، عدم ترقی اور محرومیوں کا ذمہ دار جہاں وفاق ہے وہاں بلوچستان کے سیاستدانوں کا بھی ہمیشہ اہم کردار رہا ہے بلوچستان میں قوم پرست جماعتوں کو پورے صوبے کی تاریخ میں تین مرتبہ وزارت اعلیٰ کا منصب ملا جنہیں انتہائی کم وقت ملنے کے باعث اور کچھ اختیارات کی مکمل فراہمی نہ ہونے سے بلوچستان میں ترقی کا عمل جس طرح شروع ہونا چاہئے تھا وہ اسی طرح نہ ہو سکا۔ بلوچستان میں پہلی حکومت قوم پرست و نیشنل عوامی پارٹی کے رہنماء سردار عطاء اللہ مینگل کوایک سال کے عرصہ تک ملا۔



چین،ہندوستان سرحدی کشیدگی اورپاکستان

| وقتِ اشاعت :  


چین اور ہندوستان دنیا کے دو کثیر انسانی آبادی والے ممالک ہیں اور چین دنیا کاایک کثیر السرحدی ملک ہے جس کی سرحدیں 14خود مختار ممالک کے ساتھ لگتی ہیں چین کی مجموعی سرحدیں 22,117 کلومیٹرز پر مشتمل ہیں چین کی سب سے طویل 4677کلو میٹرز سرحد منگولیا 3605 کلو میٹرزروس، 3500 کلومیٹرزہندوستان اورپاکستان کے ساتھ 523 کلومیٹرز طویل سرحد لگتی ہے چین اور ہندوستان میں کئی دیہائیوں سے سرحدی تنازع (Sino-Indian border dispute) جاری ہے یہ تنازع دو الگ الگ علاقوں پر ملکیت کا ہے۔



خودکشی نہ سہی اقدام خود کشی ہی کر لو

| وقتِ اشاعت :  


قومی اسمبلی میں خواجہ آصف نے ملک کے 22کروڑ عوام کی ترجمانی کرتے ہوئے وزیراعظم عمران اور پی ٹی آئی کی جانب سے انتخابات میں کئیے گئے بلند وبانگ وعدے اور نعرے یاد کرواتے ہوئے کہا کہ شرم کی بات ہے پندرہ روز سے عوام پیڑول کے حصول کے لیے در پدر ہیں، چینی آٹا چور ملک سے فرار ہو گئے، پچاس لاکھ گھر کہاں،کروڑ نوکریاں، مدینہ کی ریاست کے دعویدار ملازمین کو تنہا چھوڑ کر اپنی تنخواہ میں اضافہ کر لیا، ان سب جھوٹوں وعدوں کی تکمیل نہ کرسکا، عمران خان میں خود کشی کرنے کی ہمت نہیں تو اقدام کشی ہی کر لو۔ یہ تقریر مجھ سمیت 22کروڑ عوام نے سنا۔



پٹ فیڈر کینال اور ذیلی شاخوں کی تباہی، ٹیل تک پانی نہ پہنچنے کی اصل وجوہات

| وقتِ اشاعت :  


نصیرآباد بلوچستان کا واحد علاقہ ہے جہاں آبپاشی یا نہری نظام ہے۔ یہاں پٹ فیڈر کینال کے نام سے صوبے کی بڑی نہر ہے جس سے لاکھوں ایکڑ اراضیات سیراب ہوتی ہے۔ پٹ فیڈر کینال کا کام سابق صدراور فیلڈ مارشل جنرل محمد ایوب خان کے دور میں 60کی دہائی میں ہوا، پٹ فیڈر کینال ضلع نصیرآباد کے عوام کے لیے جنرل ایوب خان کی جانب سے لازوال تحفہ ثابت ہوا، پٹ فیڈر کینال کے قیام سے پہلے ضلع نصیرآباد کی آبادی نہ ہونے کے برابر تھی، نصیرآباد کے علاقے میں پٹ فیڈر کینال سے پہلے نہری نظام نہ ہونے کے باعث یہاں انسان تو کیا حیوان اور چرند پرند کا زندہ رہنا بھی ایک معجزہ تھا۔