سترہ جون قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس جاری ہے جسکے دوران بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے باقاعدہ طور پر پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی حمایت واپس لینے کا اعلان کردیا کچھ روز قبل ایک تحریر میں ساری منظر کشی کرچکا تھا کہ سردار اختر مینگل کو غصہ کیوں آتا ہے ٹیکنالوجی کے اس دور میں اگر وہ تحریر پاکستان تحریک انصاف تک پہنچ جاتی تو کیا ہی بات تھی لیکن جیسے کہ اتحادیوں سے پاکستان تحریک انصاف کا رویہ ہے تو اسکے بعد ہم اپنی تحریر کا کیا گلہ کریں اور بحیثیت ایک صحافی کے معاملے کی نشاندہی ہماری ذمے داری تھی سو کردی اس سے زیادہ ہمارا اس اتحاد سے کوئی مفاد نہ پہلے تھا نہ اب ہے اور نہ آئندہ ہوگا۔
بلوچستان وفاقی نا انصافیوں کا ہمیشہ سے ہی شکار رہا ہے۔ بلوچستان کی پسماندگی، عدم ترقی اور محرومیوں کا ذمہ دار جہاں وفاق ہے وہاں بلوچستان کے سیاستدانوں کا بھی ہمیشہ اہم کردار رہا ہے بلوچستان میں قوم پرست جماعتوں کو پورے صوبے کی تاریخ میں تین مرتبہ وزارت اعلیٰ کا منصب ملا جنہیں انتہائی کم وقت ملنے کے باعث اور کچھ اختیارات کی مکمل فراہمی نہ ہونے سے بلوچستان میں ترقی کا عمل جس طرح شروع ہونا چاہئے تھا وہ اسی طرح نہ ہو سکا۔ بلوچستان میں پہلی حکومت قوم پرست و نیشنل عوامی پارٹی کے رہنماء سردار عطاء اللہ مینگل کوایک سال کے عرصہ تک ملا۔
چین اور ہندوستان دنیا کے دو کثیر انسانی آبادی والے ممالک ہیں اور چین دنیا کاایک کثیر السرحدی ملک ہے جس کی سرحدیں 14خود مختار ممالک کے ساتھ لگتی ہیں چین کی مجموعی سرحدیں 22,117 کلومیٹرز پر مشتمل ہیں چین کی سب سے طویل 4677کلو میٹرز سرحد منگولیا 3605 کلو میٹرزروس، 3500 کلومیٹرزہندوستان اورپاکستان کے ساتھ 523 کلومیٹرز طویل سرحد لگتی ہے چین اور ہندوستان میں کئی دیہائیوں سے سرحدی تنازع (Sino-Indian border dispute) جاری ہے یہ تنازع دو الگ الگ علاقوں پر ملکیت کا ہے۔
قومی اسمبلی میں خواجہ آصف نے ملک کے 22کروڑ عوام کی ترجمانی کرتے ہوئے وزیراعظم عمران اور پی ٹی آئی کی جانب سے انتخابات میں کئیے گئے بلند وبانگ وعدے اور نعرے یاد کرواتے ہوئے کہا کہ شرم کی بات ہے پندرہ روز سے عوام پیڑول کے حصول کے لیے در پدر ہیں، چینی آٹا چور ملک سے فرار ہو گئے، پچاس لاکھ گھر کہاں،کروڑ نوکریاں، مدینہ کی ریاست کے دعویدار ملازمین کو تنہا چھوڑ کر اپنی تنخواہ میں اضافہ کر لیا، ان سب جھوٹوں وعدوں کی تکمیل نہ کرسکا، عمران خان میں خود کشی کرنے کی ہمت نہیں تو اقدام کشی ہی کر لو۔ یہ تقریر مجھ سمیت 22کروڑ عوام نے سنا۔
نصیرآباد بلوچستان کا واحد علاقہ ہے جہاں آبپاشی یا نہری نظام ہے۔ یہاں پٹ فیڈر کینال کے نام سے صوبے کی بڑی نہر ہے جس سے لاکھوں ایکڑ اراضیات سیراب ہوتی ہے۔ پٹ فیڈر کینال کا کام سابق صدراور فیلڈ مارشل جنرل محمد ایوب خان کے دور میں 60کی دہائی میں ہوا، پٹ فیڈر کینال ضلع نصیرآباد کے عوام کے لیے جنرل ایوب خان کی جانب سے لازوال تحفہ ثابت ہوا، پٹ فیڈر کینال کے قیام سے پہلے ضلع نصیرآباد کی آبادی نہ ہونے کے برابر تھی، نصیرآباد کے علاقے میں پٹ فیڈر کینال سے پہلے نہری نظام نہ ہونے کے باعث یہاں انسان تو کیا حیوان اور چرند پرند کا زندہ رہنا بھی ایک معجزہ تھا۔
ان دنوں تاریخ کے متعلق کچھ کتب زیر مطالعہ ہیں بڑی تگ ودو کے بعد تاریخ کے حوالے سے sources Authenticملے ہیں ویسے تو تاریخ کے متعلق کتابوں کا انبار ہے لیکن صحیح معنوں میں لکھی گئی تاریخ کی چند ایک کتابیں درست تعین کا پتا دیتی ہیں۔ہمارے ہاں تو عرصے سے تاریخ کو رٹے رٹائے انداز میں پڑھا اور پڑھایا جاتا ہے۔ابھی تک ہمارے اذہان میں گول میز کانفرنس ماسوائے گول میز کے کچھ بھی نہیں۔ستم ظریفی یہ ہے کہ ہمارے ہاں تاریخ کو Math کے ٹیبل کی طرح پڑھایا جاتا ہے جسے ہم وقتی طور پر ازبر کر لیتے ہیں تاریخ کی اصل essence کا تو ہمیں پتہ ہی نہیں۔ یہ سلسلہ بڑے عرصے پر محیط ہے ہم اسی ڈگر پر چل رہے ہیں۔تاسف یہ ہے کہ ہم آج تک صحیح معنوں میں مطالعہ پاکستان بھی نہیں پڑھ سکے، وہی نہرورپورٹ اور قائداعظم کے چودہ نکات رٹے ہوئے ہیں لیکن بہت کم طلبا جانتے ہیں حقیقت میں یہ نکات ہیں کیا؟
کیا کہہ رہے ہو۔۔۔ چلا کیوں رہے ہو۔۔ کیاااااااا۔۔۔ جانا ہے۔۔کہاں جانا ہے۔۔۔احمد کی سالگرہ ہے۔۔۔۔کیا۔۔۔۔پارٹی کرنی ہے۔۔۔۔ اور میں بھی چلوں۔۔۔ کیا بات کرتے ہو۔۔۔۔۔۔ میں نے نہیں جانا۔۔۔ باہر کرونا ہے۔۔ منع کیا ہے باہر جانے سے۔۔۔۔ home at stay warty, party no۔۔۔۔کیا کہا۔۔۔۔ مذاق ہے۔۔۔ ہاں کرونا مذاق ہے۔۔کیا۔۔۔۔ ہمیں کچھ نہیں ہونے والا۔۔۔۔ او کیونکہ۔۔ہم گندم گھی کھانے والے لوگ ہیں۔۔۔ بہت مضبوط ہیں۔۔
90% سے بھی زیادہ طالبعلم آئی بی اے سے گریجوایٹ ہوکر نوکریوں پر تعینات ہوجاتے ہیں۔70% طالبعلم پورے ملک سے یہاں داخلہ لیتے ہیں جنکو آئی بی اے اسکالرشپ پر پڑھاتا ہے مفت کتابیں رہاش بھی و دیگر ضروریات کی سہولت بھی مہیا کی جاتی ہیں جوکہ ایک خوش آئند اور قابل تعریف بات ہے۔لیکن بدقسمتی سے ضلع جعفرآباد کے طالبعلم 2018 کے بعد اس بہترین ادارے میں اسکالرشپ پر داخلے لینے سے محروم ہیں Coordinator NTHPسے اس حوالے سے جب میرا رابطہ ہوا انکا کہنا تھا کہ OGDCL کی جانب سے جانب سے نام نکالا گیا ہے۔
وقت پڑنے پر فیصلوں کا ٹالنا قوموں کو ہلاک کردیتا ہے۔ یہ کہاوت تو ہر کوئی جانتا ہے ”آج کا کام کل پر مت چھوڑو“۔ حالیہ وباء نے ہمارے ملک، معیشت، ریاستی اداروں کو گمبھیر مسائل سے دوچار کردیا ہے، اس کے ساتھ ہی یہ ہماری قوت فیصلہ کے لیے امتحان بن کر آیا ہے۔ کورونا وائرس کی تباہ کاریوں سے پہلے بھی ان میں سے کئی مسائل ہمیں درپیش تھے لیکن اس وباء کے بعد تبدیل ہونے والے حالات نے ان مسائل کی شدت کو کئی گنا بڑھا دیا۔ حکومتی انتظام و انصرام کے نقائص اور خامیاں روزاول سے ہمارے بنیادی مسائل میں شامل رہے ہیں۔ قیام پاکستان کے روزِ اول ہی سے بدانتظامی ہماری معاشی اور سماجی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
بادشاہ مرنے والوں کی نعش کو قبر سے نکال کر کفن اتار کر پھینک دیتا ہے عوام اپنے پیاروں کی بے حرمتی دیکھ کر بادشاہ کی مرنے کی دعائیں کرنے لگے۔ ایک دن بادشاہ مر گیا عوام خوش ہوئی ظالم بادشاہ سے نجات مل گئی عوام نے اس کے بیٹے کو بادشاہ بنا دیا، اب پر امید ہو گئے کہ عوام کی فلاح وبہبود کے لیے کام کریں گے، مہنگائی کے جن کو بوتل میں بند کریں گے،کروڑ نوکریاں،کرپٹ چوروں،لٹیروں کی نعشیں ڈی چوک اسلام آباد میں لٹکا دیں گے وغیرہ وغیرہ۔نئے بادشاہ کے دور حکومت میں ایک دن ایک شخص مر گیا تدفین کی گئی عوام بڑے پر امید تھے نیا بادشاہ نوجوان ہے۔