شکیسپئر نے سیون ایجز آف مین میں زندگی کی بہترین تصویر کشی کی ہے گویا ایسا لگتا ہو زندگی ایک کتاب کی مانند ہو جو مختلف ابواب پر مشتمل ہو۔ہر باب میں ندرت الفاظ کا ذخیرہ ہو صفحوں پہ مختلف رنگوں کے ساتھ بہترین تصویر کاری اور منظر کشی کی گئی ہو تاکہ جاذب نظر لگے اور پڑھنے والا اس پر اپنی غائرانہ نظر جمائے رکھے۔لیکن تاسف یہ ہے کہ اتنی خوبصورت کتاب کو قاری پڑھنے کے بعد کسی دن ایک کونے میں رکھ دیتا ہے پھر یہ کتاب دیمک کی نظر ہو جاتی ہے۔
یوم مئی، مزدوروں کا عالمی دن یا لیبر ڈے، ہم کیوں مناتے ہیں۔ ہوتا یہ تھا کہ مزدور کی زندگی ایک گدھے کے برابر تھی۔ ایک جانور کی طرح مزدور سے کام لیا جاتا تھا۔ دن میں 16-16 گھنٹے کام لیا جاتا۔ تنخواہ بھی کچھ خاص نہیں تھی، اوور ٹائم کا تصور ہی نہیں تھا۔ ڈیوٹی کے دوران اگر کوئی مزدور زخمی ہو جاتا یا مر جاتا تو اس کے تمام اخراجات خود مزدور کے ذمہ تھے، فیکٹری یا مل کی طرف سے ایسا کوئی قانون نہیں تھا کہ مزدور کو زخمی ہونے کی صورت میں اس کا علاج کروایا جاتا۔ مزدور کی ملازمت کا فیصلہ مالک کی صوابدید پر ہوتا وہ جس کو چاہتا ملازمت پر رکھتا اور جس کو چاہتا ملازمت سے ہٹا دیتا۔ ہفتے میں سات دن کام کرنا پڑتا، چھٹی کا کوئی تصور ہی نہیں تھا۔
حکومت نے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بڑی کمی کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق یکم مئی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 15 روپے فی لیٹر کمی کا امکان ہے جس کی سمری بھی تیار کر لی گئی ہے جو اوگرا کی جانب سے پیٹرولیم ڈویژن کو ارسال کی جائے گی۔لائٹ ڈیزل اور مٹی کے تیل میں بھی 10 روپے فی لیٹر کمی ہوگی جبکہ نئی قیمتوں کا اطلاق یکم مئی سے ہو گا۔مشیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید کمی کریں گے جس سے سفری اور توانائی لاگت بھی کم ہو جائے گی۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں محنت کش آج یکم مئی کا دن منارہے ہیں یہ سلسلہ 1886ء سے آج تک جاری ہے۔آجر اور اجیریا صنعت کار و مزدور دونوں کی حیثیت فیکٹری کے پہیہ کی مانند ہے کہ اگر وہ کسی بھی صورت برابر چلتے ہوئے اپنا توازن برقرار نہ رکھ پائے تو معیشت رک جاتے ہیں اور بغیر معیشت کسی بھی ملک کا کاروبار زندگی رواں دواں نہیں رکھ سکتا حکومتیں صنعت کار کاروباری حضرات غرض یہ کہ ہر کوئی اس حقیقت سے واقف ہے کہ محنت کش کی محنت کو شامل کئے بغیر ان کے کارخانے کے چمنی سے دھواں نہیں نکل سکتا۔ کھیت سونا نہیں اگل سکتا۔
یکم مئی 1886 ء کی اس جنگ شکاگو کے گلی کوچوں میں لڑی گئی۔ جنگوں کی تاریخ میں مختصر ترین جنگ تھی۔ کیونکہ یہ گناہگار منصفوں اور بے گناہ مجرموں کے درمیان لڑی گئی تھی۔ یہ جھوٹ اور صداقت کے درمیان جنگ تھی یہ جنگ کسی کھوکھلے اور اتفاقی جذبے کے تحت نہیں لڑی گئی۔ بلکہ پوری شعور اور پختگی کے ساتھ مٹھی بھر لٹیروں کے خلاف لڑی گئی تھی۔یہ جنگ نہ انفرادی تھی۔اور نہ گروہی بنیادوں پر تھی۔بلکہ یہ خالصتاً طبقاتی بنیادوں پر تھی۔ یکم مئی کو دنیا کے محنت کش اس انسانی المیے کو یاد کرنے کیلئے یوم مئی مناتے ہیں۔
کتنی تلخ ہے یہ حقیقت کہ دنیا کا سب سے ذیادہ مظلوم طبقہ وہ محنت کش طبقہ ہی رہا ہے جو ہمیشہ اس کائنات کے دروبام سجاتارہا۔جو ذرہ خاک کو خوبصورت بنانے کیلئے اپنا خون بہاتا رہا۔ انسانیت نے پتھر سے جوہر (atom)کے عہد تک کا طویل فاصلہ جس طبقے کے کاندھوں پر سوار ہوکر طے کیا ہے۔وہی مظلوم طبقہ وہی مخلوق فروا ں۔محنت کش ہی رہا ہے۔ یکم مئی1886ء کو شکاگو میں جو کچھ ہوا۔وہ تاریخ کا نہ ختم ہونے والا تابناک حصہ ہے جو رہتی دنیا تک زندہ جاوید رہے گا تاریخ نے کتنے ہی موڑ کاٹے۔
سماج میں انسانی ارتقائی عمل کے مختلف ادوار کا مطالعہ کیا جائے تو ابتدائی طور پر قدیم اشتراکیت کا دوروجود میں آیا ہے۔ طبقاتی نظام کی ابتداء جاگیردارانہ نظام کے تحت زمین اور دولت کی غیر منصفانہ تقسیم میں عوام پرظلم و ستم کے لازوال تاریخیں رقم ہوئی ہے۔ اور جاگیردارانہ نظام کا طویل عرصہ غلامانہ دور پر محیط رہا ہے۔ جاگیرداری نظام کی جگہ سرمایہ دارنہ نظام وجود میں آیا۔صنعتی انقلاب نے کروٹ لی اور امریکہ اور برطانیہ کے ریاستوں میں اس نظام کی اصلی شکل ابھر کر سامنے آئی۔
نصیرآباد کئی وجوہات کے باعث بلوچستان کا انتہائی اہمیت کاحامل علاقہ ہے، صوبے کاگرین بیلٹ اور زرعی علاقہ ہے پٹ فیڈر کینال کی بدولت نصیرآباد کی اہمیت روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔ 1974میں نصیرآباد کو ضلع کا درجہ دیاگیا،اس وقت جعفر آباد صحبت پور بھی نصیرآباد کے حصے تھے 1987 میں جعفر آباد کو نصیرآباد سے الگ ضلع بنایا گیا، نصیرآباد کا ہیڈ کوارٹرہونے کے ساتھ ساتھ ڈویژنل ہیڈ کوارٹر بھی ہے اس شہر اورضلع کا اصل نام ٹیمپل ڈیرہ تھا، کیپٹن ایچ ایم ٹیمپل کے نام پر رکھا گیا ہے، جو کیریئر برطانوی سرکاری ملازم تھا، جس نے 1891 سے 1892 تک سبی کے پولیٹیکل ایجنٹ کی حیثیت سے خدمات سر انجام دیں۔
نوجوانوں کی صلاحیتیں عظیم ترین ذخیرہ اور بہترین خزانہ ہیں،ان کی رہنمائی کے ذریعے ہمہ قسم کی کامیابیاں حاصل ہو سکتی ہیں، نوعمری کامرحلہ لڑکپن، صغرسنی اور ناتجربہ کاری سیکھنایہ ہے، اس مرحلے میں انسان کی قوتِ ادراک کمزور اور فکر و سوچ ناقص ہوتی ہے، صغر سنی میں انسان دوسروں سے متاثر اور مرعوب ہونے کا رسیا ہوتا ہے، بنا سمجھے دوسروں نقالی، مشابہت اور ادا کاری کرنے لگتا ہے، عام طور پر مشکل کام معمولی اشارے، بڑوں کی رہنمائی اور تھوڑی سی مدد سے ہی کرتا ہے۔جس وقت بھی نو عمر لڑکوں یا لڑکیوں کو کوئی بھی مثالی شخصیت نظر آئے تو اسی کی طرف میلان کر لیتے ہیں۔
قلم وہ ہتھیار جس کے سامنے بڑے سے بڑے ہتھیار ہار مان جائیں لیکن اس قلم کا استعمال آپکو صحیح طرح سے آتا ہو بدقسمتی تو یہ ہیموجودہ دور میں قلم کے استعمال کو غلط استعمال کیا جارہا جس کا نقصان پورا معاشرہ بھگت رہا ہیقلم ہی آپکی سب سے بڑی طاقت ہے قلم آپکا سب سے بڑا ہتھیار ہے قلم کی یہ نوک بڑی بڑی گولیوں سے بھی زیادہ اہمیت رکھتی ہیقلم کے استعمال کو جب معاشرے کے نا اہل اور بکاو لوگ غلط استعمال کرتے ہیں تو اس کے صحیح استعمال کرنے والے بھی بدنامی کا سامنا کرتے ہیں چند غلیظ لوگوں کی وجہ سے صحیح لکھنے والے کو بھی غلط تنز و طعنے سہنے پڑتے ہیں۔