ثقافت اور سوشلزم

| وقتِ اشاعت :  


پچھلے چند سالوں سے پاکستان میں ”کلچر ڈے“ کے نام سے ایک نئے رجحان کا آغاز ہوا ہے جس میں مختلف قومیتوں سے منسوب قدیم طرز کے روایتی لباس، خوراک، ٹوپیاں، اجرک، جوتوں اور خیموں کی نمائش کی جاتی ہے اور ان پرثقافت کے نام پر فخر کی ترغیب دی جاتی ہے۔



بلوچستان میں منفی سیاست کا موسم

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان کی دو سیاسی جماعتوں کے وجود میں ہونے کی خالصتاً وجہ ان کے منفی نعرہ سیاست ہے ان میں نیشنل پارٹی کی جانب سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل کیخلاف آئے رز بیانات اور پشتونخوا میپ کے سرباہ کی جانب سے بلوچوں کیخلاف ہرزہ سرائی اور ”بولان تا چترال“خود ساتخہ صوبے کے قیام کا پشتون عوام کو خواب دکھانا ہے ان کی سیاست کا محورز ہے۔



کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر ٹریفک حادثات،وجوہات

| وقتِ اشاعت :  


گزشتہ تین دنوں کے دوران ضلع خضدار میں تین ٹریفک حادثات ہوئے،پہلا حادثہ وڈھ کے مقام پر ہوا جس میں ایک خاندان کے دو خواتین جاں بحق ہو گئیں،دوسرا حادثہ خضدار کینٹ کے قریب پیش آیا جہاں باپ اور بیٹا جان سے چلے گئے جبکہ تیسرا حادثہ آج جیوا کراس کے مقام پر ہوا جہاں تقریباً پانچ افراد جن میں میاں بیوی اور ان کا بیٹا شامل ہیں موت کی وادی میں چلے گئے۔



پی پی ایچ آئی سے این آئی ایچ تک کا سفر

| وقتِ اشاعت :  


دنیا میں چند لوگ ایسے بھی ہیں جو آنکھوں میں خواب سجاکر گھر سے نکلتے ہیں خوابوں کی تکمیل تک بس جٹے رہتے ہیں بسا اوقات ایسا ہو تا ہے خوابوں کو تکمیل کے مراحل سے گزار کر وہ خود تکلیف اور دشواریوں سے دوچارہوتے ہیں پھر وہ محسوس کرنے لگتے ہیں کہ خواب کہیں چکنا چور نہ ہو جائیں۔ مگر وہ ہمت کا دامن ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ راستے کے کانٹوں کو ہٹاتے ہوئے منزل پا لیتے ہیں۔ پھر وہ دوسروں کے لیے مشعلِ راہ بن جاتے ہیں۔



مقبوضہ کشمیر کے حا لات میں بہتری کے آثار

| وقتِ اشاعت :  


بھارتی میڈیا کے مطابق کشمیر کے22 سے زیادہ اضلاع میں دن کے اوقات میں پابندیاں نرم کر دی گئی ہیں۔28 ستمبر کو بھارتی خبر ایجنسی اے این آئی نے جموں و کشمیر کےDGP دل باغ سنگھ کے حوالے سے بتایا کہ ” کشمیر میں 105 پولیس تھانوں کی حدود میں دن کے وقت پابندیاں نرم کر دی گئی ہیں اور صورت حال میں بہتری آنے کے بعد یہ قدم اٹھایا گیا ہے”۔اس بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا کہ بھارت نے 5 اگست کوآئین کے آرٹیکلز370 اور35a کو ختم کرنے کے بعدجو کرفیو لگایا تھا وہ بھی اٹھا لیا گیا ہے یا نہیں۔ان آئینی دفعات کے خاتمہ سے ایک خود مختار ریاست کے طور پر جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی گئی تھی۔



کوئٹہ پروجیکٹ ترقی یا اذیت

| وقتِ اشاعت :  


بھیا کے آنکھوں کی چمک، نمی اور چہرے پر تھکن کے اثرات سے میرا دل مضطرب ہوا کہ آج پہلی مرتبہ کئی سالوں بعد بھیا کو اپنی گزشتہ پچیس سالہ محنت پر پانی پھیر جانیکا اندیشہ یقین میں بدلتا نظر آرہا ہے۔



کراچی شہر یا بم کا گولہ۔۔۔۔

| وقتِ اشاعت :  


دریائے سندھ کے دہانے کی شمالی حد پر ایک قدرتی بندرگاہ کے گردشہرکراچی جو جنوبی پاکستان میں بحیرہ عرب کے عین شمال میں واقع ہے پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے جو رقبے کے حساب سے 3.527مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔دنیا کے بڑے شہروں میں کراچی کا شمار چھٹے نمبر پر ہے جو 1947ء سے 1960ء تک پاکستان کا دار الحکومت بھی رہا۔اگر ہم اعداد و شمار کا جائزہ لیں تو معلوم ہوگا کہ گزشتہ 150 سالوں میں کراچی کی آبادی و دیگر اعداد و شمار میں واضح تبدیلی واقع ہوئی ہے۔



اب وہاں ریڈیو سنائی نہیں دیتا

| وقتِ اشاعت :  


جب سے پیدا ہوا ہوں۔ ریڈیو کی آواز سماعتوں کا حصہ رہا ہے،اور کیوں نہ ہو جب گھر میں ریڈیو سننے کا رواج ہو۔ گھر میں ریڈیو سننے کا یہ رواج کب شروع ہوا تھا یہ نہیں معلوم۔۔



لیاری میں تاریکی کے بعد روشنی

| وقتِ اشاعت :  


لیاری جو کئی دہائیوں سے اپنوں کے ہی ہاتھوں کشت و خون میں رنگا رہا اب یہاں ان دنوں کی یاد بھی ایک گناہ کے طور مانی جاتی ہے تاریکی کے بعد جب گلی محلوں سے نکلنے والی چھوٹی چھوٹی ادبی محفلوں اور فنی سرگرمیوں نے لیاری کو اس کی اصل حالت میں رنگنا شروع کیا تو لیاری لٹریچر فیسٹیول کی صورت یہ رنگ قوس قزح کی طرح آسمان پر ایسے بکھرے کہ آج پورے شہر میں ہر زبان عام و خاص پر صرف لیاری کا ہی ذکر ہے۔



”قومی“ میڈیا اور بلوچستان کا گمشدہ مؤقف

| وقتِ اشاعت :  


کوئٹہ پریس کلب کی کینٹین میں بیٹھا اس وقت میرے سامنے اخبارات کی ڈھیر لگی ہے۔ خبروں کی سرخیوں پر نظر دوڑاتا ہوں سب کچھ حسبِ معمول روایتی انداز میں نظر آتا ہے۔ ”روزنامہ جنگ کی صفحات پلٹنا شروع کرتا ہوں اہم خبروں پر نظر جما لیتا ہوں تو اس میں حکومتی و سیاسی بیانات ہی نظر آتے ہیں۔ خبروں پر سرسری نگاہ دوڑانے کے بعد اگلا صفحہ پلٹتا ہوں۔ حسبِ معمول وہی روایتی خبریں، بیانات اور تصویریں ہیں جو آئے روز نگاہوں سے دوچار ہوتی ہیں۔