جب افواہیں سچ ثابت ہوں تو پھر وہ اہم سنجیدہ خبر بن جاتی ہیں۔پورے 2017 میں ، خاص طور سے ڈان لیکس کے بعد یہ افواہیں گردش کرتی رہیں کہ اسٹیبلشمنٹ پاکستان مسلم لیگ(ن)کو سینیٹ میں اکثریت حاصل نہیں کرنے دے گی۔ہم نے3 مارچ 2018 کو سینیٹ کے الیکشن میں دیکھا کہ اسٹیبلشمنٹ کی سیاسی انجنیئرنگ کامیاب رہی اور ن لیگ ایوان بالا میں اپنی اکثریت قائم کرنے میں ناکام ہو گئی۔
بلوچستان کی احساس محرومی اور غربت کی ذمہ دار جہاں وفاقی حکومت کو ٹہرایا جاتا ہے وہاں ہمارے اپنے بلوچ رہنماء جو اقتدار میں رہے ہیں ،وہ بھی اس موجودہ غربت اور پسماندگی کے ذمہ دار ہیں ۔ہمارے رہنماء جس وقت اقتدار میں نہیں ہوتے تو اس وقت ان کا دل بلوچ عوام کے درد سے بھرا ہوا ہوتا ہے،مگر جونہی وہ اقتدار میں آتے ہیں تو وہ بھی اوروں کے ساتھ بلوچستان کی وسائل کی لوٹ مار میں شریک ہوجاتے ہیں۔
آزادی اخبارمیری ابتداء ہے ادبی طورپر مجھے مضبوط کرنے میں اس کا کردار نا قابل فراموش ہے یہ ان دنوں کی بات ہے جب میں نے لکھنا شروع کیا۔شیخ فرید‘ محمود ابڑو اور بہت سے دوست ‘آصف بھائی ‘ طارق بھائی اور ان کے بھائی اور چچا زاد سب سے علیک سلیک ‘ کسی سے خوش گپی تو کسی سے گپ شپ اور کسی سے صرف سلام ۔
کسی زمانے میں ہمارے محلے کا نورا بڑا مشہور تھا کیونکہ چار گلی دور بھی کسی کی لڑائی ہوتی تو نورا وہاں جا پہنچتا ’’یا ‘‘نورا کو خصوصی طور پراس لڑائی کی بھنک لگ جاتی یا تو کوئی خاص جاسوس نورا کیلئے لڑائی کی تفصیلات لیکر بروقت نورا کے ٹھیے پر جا پہنچتا پھر کیا تھا نورا اس لڑائی میں جا کودتا مگر لڑتا نہیں بلکہ دو چار آوازیں نکالتا دو چار مغلظات بکتا یا پھر بااثر فریقین ہونے کی صورت میں نہایت نرمی سے کہتا تھوڑی دیر میری بات سن لیں نا میں ہوں نامیں سمجھاتا ہوں۔
دنیا بھر میںآج خواتین کا بین الاقوامی دن منایا جارہا ہے آج کے دن جبر وستم کے ستائے، بھوک ، غربت محرومی سے اکتائی خواتین ، دوران زچگی میلوں کا فاصلہ طے کرنے پر مجبور، کاروکاری کی بھینٹ چڑھنے ،وحشیت اور ظلم کا شکار ، دور جدید میں حصول علم سے محروم، کہیں رسموں رواجوں کی آڑ میں توکہیں ثقافتی روایات کے جبر کاشکار خواتین کے حقوق کیلئے حکومت مراعات یافتہ این جی اوز اور سیاسی جماعتیں آزادی نسواں کے نا م پر تقریبات منعقد کر کے ایک دن کیلئے خواتین کی حقوق کے علمبردار ہونے کا دعویٰ کرتی نہیں تھکتی ۔
آج سرمایہ داری کی تباہی نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ اپنی انقلابی پیدائش پر سرمایہ داری نے سائنس، ٹیکنالوجی، انفرا اسٹرکچر، حقوق، سماجی رشتوں اور خاندان کی نئی اشکال سے انسانیت کی ایک وسیع آبادی کو جاگیردارانہ تاریکی اور جہالت سے باہر نکالنے میں اہم کردار ادا کیا۔
چھوٹی چھوٹی باتوں میں الجھ کر نہیں رہ جانا چاہیے ، بلکہ اس فکری دشمن کی شناخت کرنا چاہیے جس سے اصل میں ہمارا سابقہ ہے اور وہ دشمن وہی ہے جو روشن خیالی کی جگہ فکری تنگ نظری اور رواداری کی بجائے مختلف عصبیتوں کی پرورش کرتا ہے اور استحصالی ہتھکنڈے استعمال کرتا ہے(سید سبط حسن)۔
بچپن کے جن دنوں عام طور پر بچوں کو سیر تفریح کے مقامات پر لے جایا جاتا ہے ہمارے ساتھ ایسا نہیں ہوا، ہماری سیر سندھ کے تمام جیلوں میں ہوئی، والد سہیل سانگی لانڈھی جیل تو کبھی سینٹرل جیل کراچی، ماموں قلندر بخش مہر اور رحیم بخش حیدرآباد کے سینٹرل اور نارا جیل اور چچا جام ساقی کبھی سکھر تو کبھی خیرپور جیل میں ہوتے تھے۔
عاصمہ جہانگیر کی وفات کے بعد سوشل میڈیا پرہزاروں کی تعداد میں لوگوں نےR.I.P (ان کی روح کو سکون نصیب ہو)لکھ کر اپنے جذبات کا اظہار کیا ہے ،مگر ان الفاظ سے مفہوم ادا نہیں ہوتا۔