|

وقتِ اشاعت :   March 11 – 2018

کسی زمانے میں ہمارے محلے کا نورا بڑا مشہور تھا کیونکہ چار گلی دور بھی کسی کی لڑائی ہوتی تو نورا وہاں جا پہنچتا ’’یا ‘‘نورا کو خصوصی طور پراس لڑائی کی بھنک لگ جاتی یا تو کوئی خاص جاسوس نورا کیلئے لڑائی کی تفصیلات لیکر بروقت نورا کے ٹھیے پر جا پہنچتا پھر کیا تھا نورا اس لڑائی میں جا کودتا مگر لڑتا نہیں بلکہ دو چار آوازیں نکالتا دو چار مغلظات بکتا یا پھر بااثر فریقین ہونے کی صورت میں نہایت نرمی سے کہتا تھوڑی دیر میری بات سن لیں نا میں ہوں نامیں سمجھاتا ہوں۔

نورا بطور ثالث اس منفرد کردار میں بڑاہی مشہور تھا ،لڑائی کے بعد نورا ماما سلیمان کے فروٹ کے ٹھیلے پر آکر لڑائی رکوانے میں اپنے کردار اور رعب کے بارے میں وہاں موجود افراد کو بڑھکیں مار مارکر واقعے کی ازسر نو تشریح کرتا رہتا۔

ایک دن نورا ایسے ہی کسی لڑائی میں آ کودا۔نورا کو اس لڑائی کی الف سے ب تک کی کوئی خبر نہ تھی۔ نورا بے چارہ سمجھا ہوگا کوئی معمول کی لڑائی نورا اس میں کود تو گیا اور فریقین کو خاموش بھی کرالیا مگر دوران لڑائی نورا کہہ اٹھا کہ میں ہوں نا جس کا بھی جو نقصان ہوا میں بھردونگا۔

نورا نے یہ بات کہنا ہی تھا کہ دونوں طرف سے خاموشی چھا گئی نورا سمجھا وہ مسئلہ حل کرواکر ایک اوران دیکھا کپ لے اڑا مگر اس بار شاید نورا غلطی پر تھا اس سے پہلے نورا ماما سلیمان کے ٹھیلے پر آکر اپنے آپ تعریفوں کے سہرے پہنتا دونوں فریقین نورا کے پیچھے پڑ گئے کہ تم نے کہا تھا نقصان تم بھرو گے نورا نے جواب دیا میں نے تو تمہاری لڑائی اور تماشہ روکنے کیلئے کہا تھا فریقوں نے ابھی نورا کا یہ جملہ سنا ہی تھا کہ کچھ دیر پہلے تک آپس میں دست و گریباں ہونے والے باہمی اتحاد و اتفاق سے چڑھ دوڑے نورا پر اور نورا کی وہ دھلائی کی وہ دھلائی کی کہ نورا نے اس واقعے کے بعد پھر کبھی کسی لڑائی میں صلح کی اور نہ کبھی ایسے مقام پر کھڑا ہونے کی جرات کی ،نورا کی درگت کے بعد ہم نے بڑی تگ ودوکی کہاآخر معاملہ تھا کیا کہ دونوں فریقین آپس میں نورا کے خلاف یکتا ہوگئے اس کے جواب میں جتنے منہ تھے اتنی باتیں سننے کو ملیں۔

نورا کا یہ واقعہ ایک ایسے وقت میںیاد آیا ہے جب پاکستان کے ایوان بالا کے انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ اور اب نمبر گیمز کی باتیں چل رہی ہیں۔ چئیرمین کی نشست پر پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کی بیک ڈور بات چیت کا سلسلہ بہت پہلے سے ہی جاری تھا لیکن دونوں پارٹیوں نے سیاسی ساکھ بچانے کیلئے کچھ شریف النفس اور نام نہاد نورا ؤں کا سہارا لے لیا ہے تاکہ اگر کوئی اونچ نیچ ہو تو سارا نزلہ نورا پر گرے اور ہم پہلے کی طرح اپنی پوزیشنوں پر موجود ہوں۔