لالا صدیق بلوچ: ایک شخصیت، ایک ادارہ

| وقتِ اشاعت :  


تحریر؛۔ منیر احمد جان جناب صدیق بلوچ جنھیں ہم پیار اور احترام کے ساتھ لالا کہ کر مخاطب ہوتے علاوہ سینکڑوں افراد کے میری ذات کے حوالے سے انتہائی اہمیت رکتھے ہیں۔ چند روز قبل لالا کے چھوٹے فرزند محمد صادق (سنی ماما) نے کال کرکے اطلاع دی کہ چھ فروری 2022ء بروز اتوار بلوچی… Read more »



ایک عہد ساز شخصیت واجہ صدیق بلوچ۔

| وقتِ اشاعت :  


ملک کے ممتاز صحافی صدیق بلوچ کو صرف ایک ملک گیر صحافی کے طور پر نہیں بلکہ تاریخ ساز شخصیت اور عہد کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔برٹش انڈیا کے دور میں 1940 میں کراچی کی قدیم بستی لیاری میں جنم لینے والے صدیق بلوچ بڑے خواب لیکر پیدا ہوئے۔1966 میں کراچی یونیورسٹی سے انہوں نے اکنامکس میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی ۔صدیق بلوچ نے کم عمری سے ہی سیاست میں حصہ لینا شروع کردیا تھا۔ انہوں نے بائیں بازو کی طلبہ تنظیم نیشنل اسٹوڈینس فیڈریشن( NSF )کے پلیٹ فارم سے ون یونٹ مخالف تحریک میں بھرپور کردار ادا کیا۔



مکران میں انتظامی حوالے سے مزید ضلعے بناناوقت کی اہم ضرورت

| وقتِ اشاعت :  


مکران میں اس وقت صرف تین اضلاع ہیں درحالانکہ آبادی کے اعتبار سے مکران میں نواضلاع بنانے کی گنجائش ہے ،ترقی کے لیے ناگزیر ہے کہ علاقوں کو چھوٹے چھوٹے انتظامی حصوں میں تقسیم کیا جائے ، اس کے دو فوائد ہیں ایک تو امن قائم کرنے میں مدد ملی گی ، دوئم ترقی کے لئے بھی یہ حکمت عملی دنیا میں زیادہ کارگر ہے۔ اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ تربت سمیت گوادر کو علاقائی ترجیح کی بنیاد پر آبادی کے لحاظ سے مزید ضلع بنایا جائے۔ یہ کوئی انہونی بات نہیں ہے جو ہم کررہے ہیں بلکہ بلوچستان میں ایسے اضلاع بھی موجود ہیں جنکی آبادی ایک لاکھ سے کم ہے ۔میں اعداد و شمار کے تحت گن کر بتاؤنگا کہ اگر ان کی بنیاد پر مکران میں مزید اضلاع بنائیں جائیں تو کتنے اضلاع کی گنجائش موجود ہے۔



بلوچ طلبا کے لئے پنجاب نوگوایریا

| وقتِ اشاعت :  


بلوچ طلبا کے لئے پنجاب نوگوایریا بن چکا ہے۔ انہیں گرفتار کرلیا جاتاہے۔ ان پر دہشت گردی کے مقدمات بنائے جاتے ہیں۔ انہیں ہاسٹلز سے لاپتہ کردیا جاتا ہے۔ کوئی سننے والا نہیں ہے۔ سب کی زبان پر تالے لگے ہوئے ہیں۔ ہم نے یہ دیکھا ہے کہ ہر سال دو یا تین دفعہ پنجاب… Read more »



بلوچی زبان کو معیا ری بنانا

| وقتِ اشاعت :  


کسی زبان کو معیاری بنا نے کے معنی وہ عمل ہے جس سے اس زبان کے مر وجہ لہجوں کو مضبوط کیا جا تا ہے اور انہیں بر قرارکھا جا تا ہے ۔(Standardization of language is the process by which conventional forms of the language are established and maintained. )



گودار پھر سے خبروں کی زینت بنے گا؟

| وقتِ اشاعت :  


گوادر پھر سے خبروں کی زینت بننے جارہا ہے۔ گوادر تو ہمیشہ سے خبروں کی زینت میں ہے۔ پھر ایسا کیا ہونے جارہا ہے کہ گوادر خبروں کی شہہ سرخیوں میں آرہا ہے؟۔ گوادر سنیٹر محمد اسحاق کرکٹ اسٹیڈیم کی جلوہ نمائی کے بعد اب بابائے استمان میر غوث بخش بزنجو فٹبال اسٹیڈیم کی خوبصورتی کے چرچے شروع ہوگئے ہیں۔ آج کل یہ فٹبال اسٹیڈیم اپنے سبزہ زار اور فلڈ لائٹس کی وجہ سے خبروں میں چھا جانے والا ہے۔



*بچوں کا جنسی استحصال اور حکومتی اقدامات*

| وقتِ اشاعت :  


جنوری 2018 کی ٹھٹھرتی سردی میں پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور سے پچاس میل دور واقع شہر قصور میں سات سالہ زینب کے ساتھ پیش آنے والے ایک ہولناک واقعے نے پاکستانی عوام کے دل و دماغ منجمد کر دیئے۔ اس واقعے نے کمسن بچوں کے ساتھ ہونے والے جنسی استحصال سے متعلق قوانین اور حکومتی اداروں کی کارکردگی پر بحث کا ایک نا ختم ہونے والا سلسلہ بھی شروع کر دیا۔قصور کے رہائشی امین انصاری کی سات سالہ بیٹی زینب انصاری 4 جنوری 2018 کو گھر سے مدرسہ جاتے ہوئے لاپتہ ہوئی اور پھر پانچ دن بعد 9 جنوری کو اس کی نعش شہباز خان روڑ، قصور کے قریب کوڑے کے ایک ڈھیر سے ملی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ننھی زینب کو بد ترین جنسی زیادتی اور جسمانی تشدد کے بعد قتل کیا گیا تھا۔



چھاتی کا سرطان ( BREAST CANCER )

| وقتِ اشاعت :  


چھاتی کا کینسر خواتین میں ایک مہلک اور جان لیوا بیماری ہے۔ کینسر میں مبتلاخواتین کا 44 فیصد چھاتی کے کینسر کے مریض ہیں۔ پاکستان میں ہر سال نوے ہزار نئے مریض رپورٹ ہوتے ہیں اور ان میں 50 فیصدجلد تشخیص نہ ہونے کی بنا موت کا شکار ہوتے ہیں ۔اگر تشخیص بر وقت ہو تو 98 فیصد مریض صحت یاب ہوجاتے ہیں۔پا کستان میں کینسر سے اموات کی شر ح ایشیاء میں سب سے زیادہ ہے۔اسکی وجوہات میں دیر سے تشخیص، آگاہی کا فقدان اور بیماری کا معیوب (taboo ) سمجھا جانا سرے فہرست ہیں۔اسکی ذمہ داری حکومت اور خاص کر محکمہ صحت پر عائد ہو تی ہے۔



بلوچستان میں کھاد کی مصنوعی قلت

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان میں یوریا کھاد کی ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹنگ کی وجہ سے کھاد کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔ دوسری جانب کھاد کی افغانستان اسمگلنگ کے انکشاف نے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان چھوڑدیا۔ بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں کھاد کی مصنوعی قلت کے خلاف دھرنے اور احتجاج پھوٹ پڑے ہیں۔ انتظامیہ نے احتجاج کو روکنے کے لئے بعض علاقوں میں دفعہ 144 نافذ کردی ہے۔ سخت احتجاج کے بعد حکومتی ادارے حرکت میں آگئے۔



*دو نیم اپریل” البانیہ کی بلوچستانی تصویر

| وقتِ اشاعت :  


جس کسی نے فکشن کے متعلق یہ تصور بنا رکھا ہے کہ فکشن وقت گزاری اور وقت کا ضیاع ہے تو ’’دو نیم اپریل‘‘ اس کی اس تنگ نظری کو پاش پاش کرنے کی قوت رکھتی ہے بلکہ سوچ کا وہ دھارا فراہم کرتی ہے کہ کوئی بھی نان فکشن آپ کو یہ سب کچھ… Read more »