سردار عطاء اللہ مینگل، ایک عہد ساز شخصیت

| وقتِ اشاعت :  


یہ 1970ء کا زمانہ تھا۔پاکستان کے پہلے جمہوری او رغیر جانبدار الیکشن ہونے والے تھے۔ سیاسی پارٹیوں کے لیڈر، ورکرزاور عام لوگ انتخابات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے نظر آتے۔ اس وقت ہم اسکول کے طالب علم تھے۔ ہمیں انتخابات کے بارے میں زیادہ آگاہی نہیں تھی۔ ہمارا علاقہ ہدہ کوئٹہ ایک نواحی اور کھیتی باڑی کے لئے مشہور علاقہ تھا۔ پانی وافر مقدار میں تھا۔



سمندر کا سودا

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان اور سندھ کو لاوارث صوبے کے طورپر چینی حکام کے حوالے کردیاگیا۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ کے نام پر سمندر کو آلودہ کیا جارہا ہے۔ جہاں بجلی گھر کے نام پر ایسے منصوبے لگائے گئے ہیںجس سے نہ صرف سمندری حیات بلکہ انسانی آبادی بھی آلودگی کی زد میں ہے،جس کے نتیجے میں مختلف امراض پھیل رہے ہیں۔



’’تبدیلی‘‘ کے تین سال

| وقتِ اشاعت :  


پی ٹی آئی حکومت کی طرف سے جو تین سالہ حکومتی کارکردگی کی رپورٹ پچھلے ماہ پیش کی گئی ہے اْس میں سب سے نمایاں کارنامہ احساس پروگرام کا پھیلاؤ، کورونا وبا کے دوران ایک باعمل لاک ڈاؤن کے ذریعے بڑے نقصانات سے بچاؤ اور کرنٹ اکاؤنٹ کے خسارے کو نیچے لانا قرار دیا گیا ہے۔ اگر بہت بڑی انقلابی تبدیلیاں مقصود نہ ہوں تو بھی یہ اقدامات مضحکہ خیز ہیں۔ ان کی معمولی سی وضاحت کی جائے تو اس کا مطلب ہے کہ بجائے معاشی ترقی اور استحکام کے نتیجے میں عوام کا معیارِ زندگی بلند ہوتا اور انہیں با عزت روزگار نصیب ہوتا‘ اْلٹا لوگوں کی بڑی تعداد کو بھکاری بنانے کے اقدام کو کارنامہ بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔



مکران کے ساحلی علاقوں پرموسمیاتی تبدیلی کے اثرات

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان کے حساس ساحلی علاقے جیوانی سے لے کر گڈانی تک پھیلے ہوئے ہیں، 780 کلومیٹر طویل ساحل میں انواع و اقسام کی سمندری مخلوق پائی جاتی ہے۔ ساتھ ساتھ یہ ایک اہم بحری روٹ ہے اور دنیا کے مختلف ممالک کے بحری جہاز اپنی منزل مقصود تک جانے کے لئے اسی سمندری روٹ پر سفر کرتے ہیں۔ وسط ایشیا اور مشرق وسطیٰ جانے والے مال بردار بحری جہاز اسی روٹ کو استعمال کرتے ہیں۔یہاں کے زیادہ تر لوگوں کا ذریعہ معاش اسی سمندر سے منسلک ہے۔ دنیا کے دیگر علاقوں کی طرح مکران کے ساحلی علاقوں میں بھی موسمیاتی تبدیلی کے اثرات نمودار ہورہے ہیں،جس سے ساحل پر رہنے والے لوگ کئی خطرات میں گرے ہوئے ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق مکران کے ساحلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے 80 سے 90 فیصد افراد کا روزگار کسی نہ کسی طرح سمندر سے منسلک ہے اور ان میں زیادہ تر افراد مچھیرے ہیں جو سمندر کی بے رحم موجوں کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنے اور اپنے خاندان کے لئے روزی روٹی کماتے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی سے ماہی گیری کی صنعت سے منسلک لوگوں کا روزگار متاثر ہونے کے خدشات ہیں اور ایک محتاط اندازے کے مطابق 7 سے 10 لاکھ افراد کا روزگار مکران کے سمندر سے وابستہ ہے۔



امریکہ چائنہ کے خلاف کیا جال بچھا رہا ہے ؟

| وقتِ اشاعت :  


امریکہ اپنی غیر مقبول اوربغیر فتح 20سالہ جاری افغان جنگ ختم کرنے کیلئے مذکرات کرتا رہا اور پھر اچانک سے افغانستان سے نکلا تو سب کا خیال تھا کہ اب افغانستان میں خانہ جنگی ہوگی لیکن صورتحال سے پوری دنیا حیران رہ گئی اوراب موجودہ وقت میں نظر آنیوالی صورتحال میں افغانستان اور خطے میں حالات مستحکم نظر آتے ہیں۔



قاتل مسیحا

| وقتِ اشاعت :  


ضلع کیچ میں سرکاری گولی سے ایک اور بے گناہ خاتون تاج بی بی دم توڑگئیں۔ اندھا دھند فائرنگ سے تاج بی بی کاشوہر محمد موسیٰ بھی زخمی ہوگیا۔ یہ خاندان آبسر کے علاقے آسکانی بازار کے رہائشی ہیں۔ دونوں میاں بیوی لکڑیاں کاٹنے قریبی جنگل میں گئے تھے۔ جہاں فورسز نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کرکے ایک کو قتل جبکہ دوسرے کو زخمی کردیا۔ ان کا قصور اتنا تھا کہ وہ اپنا چولہا جلانے کے لئے لکڑیاں کاٹنے جنگل گئے تھے۔ مکران ڈویژن سمیت بلوچستان کے بیشتر اضلاع گیس کی سہولت سے محروم ہیں۔بلوچستان میں گیس پیدا ہوتی ہے۔ صد افسوس کہ بلوچستان کے عوام اس نعمت سے محروم ہیں۔



کیا عالمی دنیا افغانستان میں قائم نئی حکومت کو تسلیم کریگی ؟

| وقتِ اشاعت :  


اس وقت دنیا بھر میں افغانستان کی خبریں چل رہی ہیں اورہر ایک اپنے تجزیے کر رہا ہے سوال تو یہ پیدا ہوتا ہے کہ عالمی دنیا کیاافغانستان میں طالبان کی حکمرانی کو تسلیم کریگی یا نہیں؟ اگر ہم ماضی میں دیکھیں تو طالبان نے آخری بار 1996 سے 2001 تک حکومت کی اس دوران اقوام متحد ہ نے طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا تھا اور اْنکی جگہ صدر برہان الدین ربانی کواقوام متحدہ میں نمائندگی دی تھی۔ اب ایک بار پھرافغانستان میں طالبان کی حکومت اقتدار میں آگئی ہے اور اقوام متحدہ کا 76واں سالانہ اجلاس بھی آگیا ہے۔



قومی سیاست کا دیدہ ور’’سردارعطاء اللہ خان مینگل‘‘ ہم سے جدا ہوگئے

| وقتِ اشاعت :  


اللہ تعالیٰ کی ذات ازل سے ابد تک قائم و دائم رہے گی، باقی کائنات سب کا سب فانی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا، خلافت کا تاج اس کے سر پر رکھا، آسمان سے لے کر زمین کے خزانوں اور ابر سے لیکر بحر تک تمام مخلوقات ذی روح اور غیرروح انسان کے فائدے کے لیے پیداکیے گئے۔ ان تمام نعمتوں میں انسان سے صرف اپنی عبادت اورقربت کا عہد کیا۔ دنیا کو بے شمار صدیاں ہوچکی ہیں لیکن اس کو ایک دن فناء ہونا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جس حکمت سے اس حسین کائنات کو تخلیق کیا ،اسی طرح اس میں طرح طرح کی خوبصورت چیزیں پیدا کیں۔ پہاڑ سرسبز و شاداب زمینیں اور نہ جانے کیاکیا شے تخلیق کیے، اس سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ نے ایسے انسان بھی پیدا کیے جو بھلائے نہیں بھُولتے۔



لائسنس ٹوکِل

| وقتِ اشاعت :  


مکران ڈویژن ایک مرتبہ پھر جل اٹھا۔ ہر طرف مسلح جتھوں کا راج ہے۔ اغوا برائے تاوان، قتل، چوری اور ڈکیتی روز کا معمول بن چکا ہے۔ لیکن اس دفعہ مکران ڈویژن کے ضلع کیچ نہیں بلکہ ضلع پنجگور کی باری ہے۔ مسلح جتھوں کو پیدا کیاگیاہے۔انہیں مکمل چھوٹ حاصل ہے۔ ضلع میں امن و امان کی مخدوش صورتحال ہوگئی۔ تاجر اور عام لوگوں کی ٹارگٹ کلنگ جاری ہے۔ ایک ماہ کے دوران ایک درجن سے زائد شہریوں کوقتل کردیاگیا۔ قاتل سرِعام گھوم رہے ہیں۔