سیاست کی گرما گرمی دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔ اپوزیشن نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے نام سے پورے پاکستان میں ایک تحریک شروع کر دی ہے۔یہ تحریک ووٹ کی عزت،ووٹ کی حرمت، ووٹ کے دفاع،مہنگائی اور اپوزیشن کی گرفتاریوں کے خلاف کی آواز بلند کرے گی۔ اپوزیشن کی جانب سے دعوے کیے جا رہے ہیں کہ پاکستان میں میڈیا،عدلیہ، اداروں پر دباؤ کا مقدمہ پی ڈی ایم لڑے گی۔پی ڈی ایم تحریک میں بھی اتحادی جماعتوں کے درمیان کچھ اختلافات پیش آئے لیکن انہیں حل کر لیا گیا۔اب روٹیشن کی بنیاد پر پی ڈی ایم کی سربراہی کی باری تمام اتحادی پارٹیوں کو دیے جانے کی قرارداد منظور کی گئی۔
محکوم اور مظلوم قوموں کی تحریکوں میں ایسے افراد کی قربانیوں اورجہد مسلسل کو صدیوں تک فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے جو ہمہ وقت اپنے نظریاتی سوچ اور فکرخیال کی وجہ سے قومی تحریکوں میں فعال کردار ادا کرتے ہیں اور تمام تر اذیتوں مشکلات تکالیف مسائل کا خندہ پیشانی اور مستقبل مزاجی اور ثابت قدمی کے ساتھ وقت او ر حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنے متعین کردہ راستے سیاست نظریے سے ہٹنے اور سوچ میں تبدیلی لانے اور اصولوں پرسودا بازی کرنے کا تصور تک نہیں کرتے اوردنیا کی کوئی طاقت ان کے پر عزم خیالات وافکار نظریات اور سیاست کے راستے میں کوئی روکاٹ پیدا نہیں کرسکتی۔
پاکستان کی موجودہ صورتحال میں بہت مسائل ہیں اور رہیں گے لیکن سب سے بڑا مسئلہ اور چیلنج حکومت، اپوزیشن اورعوام کیلئے مہنگائی ہے، مہنگائی کا جن بے شرمی سے ناچ رہاہے، مہنگائی کا براہ راست تعلق تو حکومت، اپوزیشن اور عوام سے ہے لیکن گزشتہ دو برسوں میں جس بے حسی سے حکومت اور اپوزیشن نے اس مہنگائی جیسے سنگین مسئلے کو نظرانداز کیا بلکہ یوں کہیں کہ نچلے طبقے کو، مڈل کلاس سفید پوش لوگوں کی ہر مرحلے پر تذلیل کی یہ بہت ہی انوکھا معاملہ ثابت ہورہاہے، حکومت کی ناتجربہ کاری کہیں،جدید طرزحکمرانی کہیں یا کچھ اور ایسے ایسے فیصلے اور طریقے استعمال کئے گئے کہ مہنگائی میں مسلسل پہلے سے زیادہ اضافہ ہوتا چلا گیا۔
یہ میر پور خاص سندھ کا دس پندرہ سالوں کے بعد کا سفر تھا۔ میرپور خاص جانے کا پروگرام بھی اچانک بنا جب ہمارے دوست اختر حسین بلوچ کا رات کو فون آیا کہ کل میرپور خاص چلنا ہے۔ میر پور خاص اختر بلوچ کی جنم بھومی ہے لیکن وہ بھی تین چار سال کے بعد جا رہا تھا۔ میں نے چلنے کی حامی بھر لی۔ کراچی پریس کلب سے روانہ ہوئے تو ساڑھے تین چار گھنٹوں میں میر پور خاص پہنچ گئے۔ کراچی حیدرآباد موٹر وے پر سفر سبک رفتاری سے کٹا تو حیدر آباد میر پور خاص کی بہترین دو رویہ سڑک پر سفر کا مزہ دو بالا ہوگیا۔ میر پور خاص پہنچے تو ایک جہان حیرت ہمارا منتظر تھا۔
میر جمہوریت میر حاصل خان بزنجو کی قبل از وقت موت نے مجھے جھنجھوڑ کے رکھ دیا۔ موت بر حق ہے اس سے کسی ذی شعور انسان کو انکار نہیں۔اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا ہے کہ کل نفس ذائقتہ الموت، ہرنفس نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔مگر کچھ اموات ایسی بھی ہوتی ہیں جو انسان کو نڈھال کرکے رکھ دیتی ہیں، ماہ و سال نہیں بلکہ صدیاں گزر جانے کے بعد بھی نہیں بھولے جا سکتے، وہ اپنے کردار و عمل سے انمٹ نقوشِ چھوڑ دیتے ہیں جو رہتی دنیا تک ہمیشہ قائم و دائم رہتے ہیں۔ ان کا کردار زبان بن کر بولتا ہے۔
مشہور و معروف بلوچی کلاسیکل گلوکار محمد جاڑوک بلوچ نے مکران کے ساحلی شہر پسنی کوگنگنایا۔ جاڑوک کہتا ہے کہ پسنی کے ریت کو دیکھتا ہوں میرا دل پسنی کا دیوانہ ہوجاتا ہے۔
سلام سناؤ کیسے ہو، کئی دنوں سے تم سے بات کرنے کا من تھا مگر فرصت ہے کہ ملتی ہی نہیں.. ایسا نہیں ہے کہ تم یاد نہیں ہو مگر اب حالات اور اپنی ذات کے گرداب میں ایسا الجھ گیا ہوں کہ تمہیں فرصت سے یاد کرنے کی فرصت نہیں۔ یوں تو حالات نارمل ہو رہے ہیں مگر جانتے ہو اب حالات کے نارمل ہونے سے بھی ڈر لگتا ہے، اس ابنارمل زندگی کی عادت سی ہو گئی ہے اب تو یہی نارمل ہے۔ عجب حالات و واقعات ہیں باہر بھیڑیوں کی حکومت ہے جو چیر پھاڑ کرنے کو ہر لمحہ تیار ہیں، کوئی محفوظ نہیں سبھی کو سبھی سے خطرہ ہے… ہر کوئی ڈر رہا ہے، سب گونگے بہرے ہیں بس اندھا دھند بھاگ رہے ہیں۔
آزاد بلوچستان کا پاکستان سے الحاق کرنے،ون یونٹ کے خاتمے کے بعد سے لیکر اب تک بلوچستان وفاقی حکومت کی نظروں سے ہمیشہ اوجھل رہا ہے بلوچستان پر تین بارفوج کشی کرنے کے بعد بھی بلوچستان وفاق کی اولین ترجیحات میں شامل نہ ہو سکا۔ بلوچستان کو کرسی وزارت مراعات اور اقتدار کے کھیل نے ترقی کے بجائے بدحال کر دیا۔ آپ اس امر سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ 1970سے لے کر اب تک بلوچستان کو کسی بھی وفاقی حکومت نے اس کا جائز حق تک نہیں دیا۔ بلوچستان کاوفاقی ملازمتوں میں کوٹہ آٹے میں نمک کے برابر ہے جبکہ پاکستان سیکرٹریٹ میں بلوچستان کا ایک بھی سیکرٹری تک موجود نہیں۔
اس وقت ملک میں سیاسی درجہ حرارت یعنی ستمبر میں جون جولائی سے زیادہ گرم ہے اور جو حالات بتارہے ہیں دسمبر کی شدید سردیوں میں ایک تحریک تیار ہوگی یہ تحریک اپوزیشن کی پی ڈی ایم میں شامل گیارہ جماعتوں کے اتحاد و اتفاق کے صورت میں قائم رہ سکتی ہے۔ مختلف الخیال مختلف نظریات رکھنے والے مذہب،قوم،وفاق و جمہوریت پرست یک نکاتی ایجنڈے پر اکھٹے ہیں کہ عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کی موجودہ حکومت کو اب گھر بھیجنا ہے۔ان گیارہ جماعتوں کو ایک اور ایک گیارہ بنایا ہے اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں نے جنکا نام ہے پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن۔
ڈیرہ مراد جمالی سے گزرنے والی سڑک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اب تو اس کی مرمت بھی نہیں کی جارہی ہے لوگوں کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھا جارہا ہے۔شہر سے گزرنے والی سڑک پر ٹرالرز سمیت بڑی گاڑیوں کی آمدورفت سے شہری شدید ذہنی پریشانیوں میں مبتلا ہیں دن بھر دھول اڑتی رہتی ہے شہری پریشان حال ہیں کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔ ڈیرہ مراد جمالی اور ڈیرہ اللہ یار تک طویل سڑک کے دونوں اطراف دکانوں کی تعمیر سے اس سڑک ہر ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہو رہی ہے بائی پاس بنانے کی شدید ضرورت ہے لیکن اس جانب کوئی پیش رفت نہیں ہو رہی ہے۔ علاقے کے عوامی نمائندوں کی عدم دلچسپی اور غفلت سے علاقے کے مسائل جو ں کے توں ہیں جاگیردارانہ ذہن رکھنے والے لوگ بھلا کیوں غریبوں کی اصلاح بارے سوچیں گے انہیں صرف اور صرف انتخابات کے دنوں میں علاقہ میں دیکھا جاسکتا ہے۔