|

وقتِ اشاعت :   December 23 – 2013

اسلام آباد(آزادی نیوز) ارکان اسمبلی کے ٹیکس گوشواروں میں تضادات کاانکشاف ہواہے۔قومی اورصوبائی اسمبلیوں میں منتخب ہونے والے ملک کے47 فیصد سیاستدانوں نے انکم ٹیکس ادا نہیں کیا اور ان میں سے 12فیصد کے پاس نیشنل ٹیکس نمبر ہی نہیں ہے، جبکہ ہررکن اسمبلی کاغذات نامزدگی میں یہ عہدنامہ بھی جمع کراتاہے کہ غلط معلومات پراس کاانتخاب کا لعدم قراردیاجاسکتاہے۔جنگ گروپ کے سینئر صحافیوں کی رپورٹ کے مطابق 270میں سے تمام ٹیکس نادہندگان اراکین قومی اسمبلی کا تعلق بڑی سیاسی جماعتوں سے ہے،ان میں نون لیگ کے 54، تحریک انصاف کے19، پیپلز پارٹی13، جے یو آئی ایف 7، ایم کیو ایم 5، پی کے ایم اے پی اور جماعت اسلامی کے 3،3 اور اے اے پی ایم ایل، پی ایم ایل، اے این پی اور این پی سے ایک ایک رکن قومی اسمبلی شامل ہیں، جبکہ 15نادہندگان آزاد حیثیت سے منتخب ہوئے۔ ایسے ارکان قومی اسمبلی جن کے کاغذات نامزدگی میں ٹیکس گوشواروں میں تضاد پایا گیا،ان میں وزیر اعظم نواز شریف ، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان، شاہ محمود قریشی، چودھری نثار، چودھری پرویزالہیٰ ، سردار ایاز صادق، مولانا فضل الرحمان، ڈاکٹر فاروق ستار، انوشہ رحمان، شفقت محمود، امین فہیم، عذراپیچوہو، نفیسہ شاہ، نبیل گبول اور شازیہ مری شامل ہیں، جبکہ محمود خان اچکزئی، ظفر اللہ خان جمالی، امیر حیدرہوتی، عابد شیر علی اور سردار یوسف بھی ٹیکس نادہندگان میں شامل ہیں۔موجودہ قومی اسمبلی میں 30ارکان نے این ٹی این رجسٹریشن ابھی تک نہیں کرائی۔ان میں وزیر اعظم کے داماد کیپٹن(ر) صفدر سمیت ن لیگ کے 9 قانون ساز شامل ہیں۔پنجاب اسمبلی کے کل 372 اراکین میں سے 169 اراکین ٹیکس نادہندہ ہیں۔ 2012 تک خیبرپختونخوا اسمبلی کے 124 ارکان میں سے 81 ارکان نے ایک پائی ٹیکس نہیں دیا۔ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے بھی ایف بی آر ریکارڈ کے مطابق ٹیکس ادا نہیں کیا۔صوبائی وزیر خزانہ سراج الحق کے پاس نیشنل ٹیکس نمبر ہی نہیں۔ سندھ اسمبلی کے 168 ارکان میں 59 انکم ٹیکس ادا نہیں کرتے۔ کم از کم 50 ارکان نے 2012ء میں کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا جبکہ 15ارکان کے پاس نیشنل ٹیکس نمبر تک نہیں۔بلوچستان کابینہ کے 8ارکان سمیت اسمبلی کے 56 فیصد ارکان نے انکم ٹیکس کی ادائیگی نہیں کی۔ بلوچستان کی 65 رکنی اسمبلی میں سے محض 21 ارکان اسمبلی نے انکم ٹیکس کی ادائیگی کا دعویٰ کیا۔انکم ٹیکس ادا نہ کرنیوالے 8 ارکان صوبائی کابینہ میں اہم وزارتوں کے قلمدان سے مستفید ہورہے ہیں۔