|

وقتِ اشاعت :   April 27 – 2024

پاک ایران تجارت سے پاکستان کو زیادہ فائدہ پہنچے گا۔ سرحد پر قانونی تجارت، تیل، بجلی کی خریداری سمیت پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ اور چاہ بہار ،گوادر جڑواںپورٹ بنانے سے ملکی معیشت کی اٹھان تیز ہوگی۔

یہ وہ بڑے منصوبے ہیں جن سے عوام کو سب سے زیادہ فائدہ پہنچے گا خاص کر بلوچستان میں بڑی صنعتیں لگنا شروع ہوجائینگی ۔سرمایہ کاری دونوں اطراف سے بڑھے گی جس سے عوام کیلئے بڑے پیمانے پر چھوٹے کاروبار سمیت روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہونگے جس سے پوا ملک فائدہ اٹھائے گا خاص کر قومی خزانے کو بہت فائدہ پہنچے گا۔

ملک قرضوں سے بھی نجات حاصل کرلے گا مگر اس کیلئے فیصلہ حکومت نے کرنا ہے کہ ملکی معیشت کو بہتر سمت دینے کیلئے عالمی برادری کو بھی اعتماد میں لے اور پڑوسی ممالک خاص کر ایران کے ساتھ وسیع پیمانے پر تجارت کو فروغ دے۔

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا حالیہ پاکستان کا دورہ اور معاہدات مفاہمتی یادداشت پر دستخط سے سرمایہ کاروں کا اعتماد مزید بحال ہوا ہے ملک میں جب سرمایہ کاری کا ماحول پیدا ہونے لگتا ہے تو ملکی سرمایہ کار دیگر ممالک کی بجائے اپنے ملک کو سرمایہ کاری کے لیے ترجیح دیتے ہیں مگر اس کیلئے حکمت عملی اور پالیسی بنانے کی ضرورت ہے۔

پاکستان میں نئی حکومت کے قیام کے بعد ایران سے درآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔

اطلاعات کے مطابق نئی حکومت کے پہلے ماہ ایران سے درآمدات میں 25 فیصد کا اضافہ ہوا اور رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں ایران سے درآمدات 16 فیصد بڑھ گئی ہیں۔ذرائع وزارت تجارت کے مطابق مارچ 2024 میں ایران سے درآمدات کاحجم 9 کروڑ 56 لاکھ ڈالر رہا جب کہ مارچ 2023 میں ایران سے درآمدات7 کروڑ64 لاکھ ڈالرز تھیں، فروری 2024 میں ایران سے درآمدات کا حجم 8 کروڑ 61 لاکھ ڈالر تھا۔

رواں مالی سال جولائی تا مارچ ایران سے درآمدات77 کروڑ30 لاکھ ڈالر رہیں جب کہ گزشتہ سال اسی مدت میں ایران سے درآمدات کا حجم 66 کروڑ 91 لاکھ ڈالر تھا۔ گزشتہ 3 سال کے دوران پاکستان کی ایران سے درآمدات 2 ارب 17 کروڑ ڈالر زرہیں۔ ان اعداد و شمار سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اگر پاک ایران ممالک کے درمیان اہم تجارتی منصوبوں پر کام کا آغاز کیا جائے تو ملک معاشی سمیت دیگر بحرانوں سے نجات حاصل کرلے گا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پاک ایران گیس منصوبہ پر مستقبل میں کیا حکمت عملی اپنائی جائے گی جس سے یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچ سکے کیونکہ یہ اپنی نوعیت کا بہت بڑا منصوبہ ہے جو توانائی سمیت تجارت کیلئے انتہائی سود مند ثابت ہوگا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *