|

وقتِ اشاعت :   January 21 – 2014

اسلام آباد: سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ  پیش کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی مساعت کی،سماعت کے دوران جسٹس فیصل عرب نے وکیل استغاثہ  اکرم  شیخ سے استفسار کیا کہ وکیل صفائی کی جانب سے دلیل دی گئی ہے کہ صرف ایک شخص کو نشانہ بنایا جارہا ہے، عدالت جاننا چاہتی ہے اس مقدمے کی ابتدا کیسے ہوئی  اور اس سارے عمل کا آغاز کس نے کیا اور کیا وزیر اعظم کا بھی کوئی کردار تھا۔ پراسیکیوٹراکرم شیخ نے اپنے دلائل میں کہا کہ خصوصی عدالت کی تشکیل اور ججوں  کی نامزدگی میں نہ تو وزیراعظم کا کوئی کردار تھا نہ وفاقی کابینہ کا، قواعد کی رو سے وفاقی کابینہ اور حکومت کا کردار الگ الگ ہے، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے بھی صرف کوآرڈینیٹر کا کردار ادا کیا، خصوصی عدالت کے قیام میں وزیر اعظم اور کابینہ کا کوئی کردار نہیں، ہائی ٹریژن ایکٹ کے تحت  کیس کا مدعی سیکریٹری داخلہ ہوتا ہے، اس کیس میں  بھی ایسا ہی ہوا ہے، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے وزارت قانون کی جانب سے بھیجی گئی سمری پانچوں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کو ارسال کی  جنہوں نے  ایک ایک جج کا نام دیا۔ اکرم شیخ نے کہا کہ  کارروائی اور مقدمہ اس کے خلاف ہی ہوتا ہے جس کے خلاف شواہد ہوں، ایف آئی اے کی تحقیقات میں ایک ملزم کے خلاف ثبوت اور گواہ تھے تو دیگر کو بغیر کسی ثبوت کے کس طرح نامزد کیا جاتا، اب پرویز مشرف عدالت میں  پیش ہو کر بتائیں کہ ان کے ساتھ کون تھا کیونکہ اس اقدام میں دیگر افراد بھی ملوث ہیں تو ملزم کو حق حاصل ہے کہ وہ شواہد پیش کرے۔ جسٹس فیصل عرب نے دریافت کیا کہ کہ کیا سیکرٹری داخلہ حکومت سے پوچھے بغیر سنگین غداری کا کیس بھجوا سکتا ہے جس پر اکرم شیخ نے اپنے دلائل میں کہا کہ وہ اپنے دائرہ اختیار میں رہ کر ہی کچھ کرسکتا ہے، خصوصی عدالت نے کیس کی سماعت  جمعرات تک ملتوی کرتے ہوئے ایف آئی اے کی جانب سے اگلی سماعت کے لئے کیس کی تفتیشی رپورٹ طلب کرلی۔