|

وقتِ اشاعت :   September 28 – 2014

تحریک انصاف کے بعض ارکان نے قومی اسمبلی کی سیٹوں سے استعفیٰ دینے کا نہ صرف اعلان کیا تھا بلکہ انہوں نے کمپنی کی مشہوری کے لئے استعفےٰ جمع بھی کروادےئے تھے ۔ جب دعوت ملی تو جاوید ہاشمی کے تقریر کاجواب دینے کیلئے شاہ محمود قریشی اسمبلی پہنچ گئے ۔ انہوں نے تحریک انصاف کے ممبران کی جانب سے تقریر کی ، جب تقریر ختم ہوئی تو اسپیکر نے ان کو اپنے چیمبر میں بلایا لیکن وہ نہیں گئے ۔بعد میں جب ان کو نوٹس جاری ہواکہ وہ ذاتی طورپر اپنے استعفوں کی اسپیکر اسمبلی کے سامنے تصدیق کریں۔ تحریک انصاف کے اسمبلی ممبران پیش نہیں ہوئے ۔ اب اسپیکر قانونی ماہرین سے مشورہ کررہے ہیں کہ ا ن کے استعفے منظور کیے جائیں یا روکے جائیں ۔ بہر حال مخدوم جاوید ہاشمی نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان نے سیاسی وجوہات کی بنا پر اسمبلی کے اراکین سے زبردستی استعفے لیے ہیں ۔ کوئی بھی تحریک انصاف کا ممبر اسمبلی سے استعفیٰ نہیں دے گا اور نہ وہ کبھی اسمبلی کے اسپیکر کے سامنے پیش ہو کر اس بات کی تصدیق کرے گا کہ انہوں نے اپنی مرضی سے استعفیٰ دیا ہے ۔ منافقت کی انتہا ہے کہ وہ سارا دن اور ساری رات پارلیمان اور پورے پارلیمانی نظم کے خلاف غلیظ باتیں کرتے ہیں اور ساتھ استعفیٰ بھی دینا نہیں چاہتے ۔ اکثریت کو یہ یقین ہے کہ وہ پہلی اور آخری بار اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ہیں آئندہ کبھی یہ موقع ہاتھ آئے گا نہیں ۔ لہذا وہ اسمبلی کے رکن بننا پسند کریں گے اور اپنے استعفوں کی تصدیق کبھی بھی نہیں کریں گے۔ اگر تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی استعفے نہیں دینا چاہتے تو اسپیکر کے سامنے جائیں اس کی تصدیق کریں یا تردید تاکہ معاملات حل ہوجائیں ۔ بعض پاکستانیوں کو موجودہ نظام سے شکایات ہیں کہ جس بھونڈے انداز میں عمران اور قادری اس کی مخالفت کرتے ہیں شائستہ سیاست میں اس کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ عمران خان کو چار سیٹوں پر اعتراضات تھے وہ بڑھ کر پوری جمہوری بساط کو لپٹینا چاہتے ہیں موجودہ صورت حال میں اس ملک میں کچھ بھی ہوسکتا ہے ۔ظاہر ہے عمران خان میں اتنی اہلیت اور صلاحیت نہیں ہے کہ وہ اس تحریک کی رہنمائی کریں ۔ان کو شیخ رشید جیسے اساتذہ اور جہانگیر ترین اور مخدوم شاہ محمود جیسے لوگوں کی رہنمائی ملی ہوئی ہے جن کے احکامات پر وہ عمل کرتے رہتے ہیں ۔ان تین افراد کے تعلقات مقتدرہ کے ساتھ قریبی رہے ہیں لہذا شک یہ گزرتا ہے کہ یہ سارا کھیل مقتدرہ کا ہے ۔ اسمبلی کے ارکان اور مسلم لیگ ن کی حکو مت یہ بھانپ گئی تھی کہ اس کا مقصد جمہوری بساط لپیٹنا ہے ۔حکمرانوں کو گھر بھیجنا ہے اس لئے تمام سیاسی پارٹیاں یک جاہ ہوگئیں اور پارلیمان کا مشترکہ اجلاس کئی دنوں تک چلا اور اس میں ممبران نے کھل کر باتیں کیں اورعمران خان اور ڈاکٹر قادری کے عزائم کو کامیابی سے بے نقاب کیا۔