|

وقتِ اشاعت :   November 28 – 2014

کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے جمعہ کے روز پاکستان اور بالخصوص بلوچستان میں منشیات کے استعمال سے متعلق عالمی انسداد منشیات و جرائم کے ادارے کی رپورٹ کا نوٹس لیتے ہوئے منشیات کی انسداد سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کیا، اجلاس میں صوبائی وزراء عبدالرحیم زیارتوال، نواب ایاز خان جوگیزئی، رحمت صالح بلوچ، میر مجیب الرحمان محمد حسنی، صوبائی مشیر سرادر رضا محمد بڑیچ، اراکین صوبائی اسمبلی فتح محمد بلیدی، نصر اللہ زیرے، طاہر محمود، غلام دستگیر بادینی،محمد خان لہڑی، پرنسپل سیکریٹری محمد نسیم لہڑی، سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری سماجی بہبود، کمشنر کوئٹہ ڈویژن، اے این ایف بلوچستان کے فورس کمانڈر بریگیڈیئر عدنان عظیم، ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس، ڈی آئی جی سی آئی ڈی، سی سی پی او، ڈائریکٹرجنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی، اجلاس میں کوئٹہ سمیت بلوچستان میں منشیات کے استعمال، منشیات کے عادی افراد کی بحالی، منشیات کے اڈوں کے خاتمہ، منشیات فروخت کرنے والے گروہوں کے خلاف کاروائی، منشیات کے تباہ کن اثرات سے متعلق عوام اور نوجوان نسل میں آگاہی مہم چلانے سے متعلق حکمت عملی بنانے اور منشیات کی انسداد سے متعلق حکمت عملی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے ادارے انسداد جرائم اور منشیات (UNODC)کی پاکستان اور بالخصوص بلوچستان میں منشیات کے استعمال سے متعلق رپورٹ انتہائی تشویشناک ہے جس کے تدارک کے لیے فوری اور مؤثراقدامات کی ضرورت ہے، بلوچستان میں منشیات اور ہیپاٹائٹس کے باعث شرح اموات دیگر امراض کی نسبت سب سے زیادہ ہیں۔ ایک فرد کے منشیات کے استعمال کے باعث اس کا پورا خاندان متاثر ہو جاتا ہے، صوبائی حکومت اس مسئلے کو سنجیدہ بنیادوں پر لے گی اور منشیات کے خاتمہ کے لیے اقدامات اٹھائے گی، ہمیں اپنی نوجوان نسل کو منشیات کے استعمال سے بچانا ہوگا، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اینٹی نارکوٹیکس فورس، ایکسائز ، پولیس اور لیویز کو منشیات کے خاتمہ کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، منشیات فروخت کرنے والے انسانیت، نوجوان نسل اور پورے معاشرے کے دشمن ہیں ، اس گھناؤنے کاروبار میں ملوث افراد عالم انسانی کے مشترکہ دشمن ہیں ان کی نشاندہی کے لیے متعلقہ ادارے منتخب نمائندوں سول سوسائٹی ، علماء کرام اور عوام سے تعاون اور مدد حاصل کریں، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پولیس میں بھرتی اور تعیناتی اہلیت کی بنیاد پر کی جا رہی ہیں، صوبائی حکومت نے پولیس فورس کو جرائم پیشہ افراد کے خلاف بھرپور کاروائی کرنے کیلئے مکمل اختیارات سونپ دئیے ہیں نہ تو سفارش اور نہ کوئی سیاسی دباؤ ہے پولیس کو اب نتائج بھی دینے ہونگے، پولیس اپنی کارکردگی کی بنیاد پر عوامی نمائندوں کے تحفظات کو دور کرے، منشیات سمیت دیگر جرائم سے متعلق حکومت کوئی عذر قبول نہیں کر سکتی، پولیس اپنے اختیارات سے بھی تجاوز نہ کرے بلکہ عوام کے ساتھ دوستانہ ماحول اور رویہ اپنا کر جرائم کے خاتمہ کے لیے ان کا تعاون اور مدد حاصل کرے اور لوگ پولیس کو اپنا محافظ اور نگہبان سمجھیں، وزیر اعلیٰ نے سیکریٹری داخلہ اکبر حسین درانی کو انسداد منشیات مہم کے لیے فوکل پرسن مقرر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ منشیات کی انسداد کے لیے صوبائی دارلحکومت اور صوبے کے دیگر اضلاع اور تحصیلوں کی سطح پر انسداد منشیات اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں اور ہر ماہ کمیٹیوں کی کارکردگی، انسداد منشیات کے اقدامات اور نتائج کی نگرانی کی جائے اور مسلسل اپنے مقرر کردہ اہداف کا جائزہ بھی لیں، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ منشیات کے عادی افراد کی بحالی کے لیے بھی حکمت عملی بنا کر رپورٹ پیش کی جائے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ منشیات کے خلاف موثر جہاد کی ضرورت ہے اس میں تمام مکتبہ فکر کے افراد خصوصاً علاقہ کونسلروں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہے۔